موت سے نہیں ڈرتا تو جیل میرے لیے کیا چیز ہے، وزیراعظم عمران خان کا دبنگ انٹرویو

اسلام آباد (آئی این پی )وزیر اعظم عمران خان نے کہاہے کہ جیل میرے لیے کوئی چیز نہیں جو موت سے نہیں ڈرتا کسی چیز سے نہیں ڈرتا، نواز شریف کو باہر بھیجنا میرے اکیلے کا فیصلہ نہیں تھا، چھ گھنٹے کابینہ کی میٹنگ ہوئی اس کی تمام میڈیکل رپورٹس دکھائی گئیں، ایک جھوٹا کرپٹ آدمی 35 سال سے ملک کو لوٹ رہا ہے، جنرل مشرف کے ساتھ رو دھوکر معاہدے کرکے باہر گیا، واپس تب آیا جب بے نظیر اور مشرف نے مل کر این آر او دلایا، ادھر یہ بچ گیا اور ادھر زرداری بچ گیا،

کہہ نہیں سکتا کس نے دھوکا دیا ، اسٹیبلشمنٹ سے میں نے کوئی راستہ نکالنے کا نہیں کہا، جماعت میں سے کسی نے کہا ہو تو میں نہیں جانتا، جس کو خوف ہوگا وہ کہے گا میرے لیے یہ کردو وہ کردو، مجھے کوئی خوف نہیں ہے۔نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں آج صرف ایک وفاقی جماعت رہ گئی جو تمام صوبوں میں ووٹ لیتی ہے، میں آپ کو اندرون سندھ ووٹ لے کر دکھاں گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایک جھوٹا کرپٹ آدمی 35 سال سے ملک کو لوٹ رہا ہے،

جنرل مشرف کے ساتھ رو دھوکر معاہدے کرکے باہر گیا، واپس تب آیا جب بے نظیر اور مشرف نے مل کر این آر او دلایا، ادھر یہ بچ گیا اور ادھر زرداری بچ گیا۔عمران خان نے کہا کہ جیل میرے لیے کوئی چیز نہیں جو موت سے نہیں ڈرتا کسی چیز سے نہیں ڈرتا، نواز شریف کو باہر بھیجنا میرے اکیلے کا فیصلہ نہیں تھا، چھ گھنٹے کابینہ کی میٹنگ ہوئی اس کی تمام میڈیکل رپورٹس دکھائی گئیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ افسوس سے کہنا پڑتا ہے ہمیں بہت بڑا دھوکا دیا کس نے دیا نہیں جانتا، جو رپورٹس دکھائی گئیں لگا کہ یہ تو ایئرپورٹ ہی نہیں پہنچ پائے گا،

کہہ نہیں سکتا کس نے دھوکا دیا بینیفٹ آف ڈائوٹ دیتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ آئندہ صرف ملک کا نظریہ اور جذبہ رکھنے والوں کو ٹکٹ دوں گا، ٹکٹ میں نے نہیں دیے، وقت کم تھا میں مہم چلا رہا تھا، اتنی توجہ نہیں دی، کسی کو الزام نہیں دیتا، میں جانتا ہوں کہ میں نے کہاں غلطی کی۔وزیر اعظم نے کہا کہ سیاسی اشرافیہ کو میں نہیں جانتا میں تو آئوٹ سائیڈر تھا، نا، جو لوگ میرے ساتھ مشکل میں کھڑے رہے سب وہ ہیں جن کے پاس نظریہ تھا، جو یہ فصلی بٹیرے آئے تھے ادھر ادھر سے انھوں نے بڑا تنگ کیا۔

اس سوال کے جواب میں اگر آپ وزیراعظم رہے تو سازش کرنے والوں کے خلاف کارروائی کریں گے، عمران خان نے کہا کہ وزیراعظم رہے کیا؟ میں اب بھی وزیراعظم ہوں اب بھی کیس کرسکتا ہوں، یہ اچکن نہیں پہنے گا پہلے بتائے بیٹے اور داماد کیوں باہر بھیجے ہوئے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ ملک کی عدالتیں اس دور میں آزاد ہیں، نوازشریف تب آئے گا جب یہ سمجھیں کہ ان کے کیسز ختم ہوجائیں گے، شہباز شریف کی اچکن ضائع ہوجائے گی۔عمران خان نے کہا کہ جہانگیر ترین اور علیم خان سے رابطہ نہیں،

وہ جو بھی کریں گے وہ ان کے اوپر ہے وہ جانیں ان کا فیصلہ ہے، پنجاب شریفوں کے ہاتھ میں جانے سے بہتر ہے چوہدری پرویز الہی وزیر اعلیٰ ہوں۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں تمام ممالک سے دوستی کرنی چاہیے، کسی ملک کو حق نہیں پہنچتا یہ کہے کہ اس ملک نہیں جاسکتے، معافی کی بات نہیں اگر ہم اپنی عزت نہیں کریں گے تو کوئی نہیں کرے گا، یہ خط قوم کے لیے ذلت ہے یہ پہلے بھی ملے ہوں گے۔ یہ بیچارے ڈر کر چپ ہوجاتے ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ وہ سمجھے کہ یہ خط دیکھ کر میں بھی ڈرکر چپ ہوجاں گا، یہ ذلت کیوں ملی؟

شہباز شریف، نواز شریف اور زرداری جیسے لوگ ہیں جو ہاتھ باندھ کر کھڑے ہیں، دوستی سب سے، غلامی کسی کی نہیں کریں گے۔ عمران خان نے کہا کہ جیت تو ہم گئے، سیاسی جماعت جیتتی تب ہے جب عوام ساتھ ہوں، باہر کی سازش اور یہاں کے غداروں نے جہاں پاکستان کو لاکر کھڑا کردیا ہے بہتر آپشن الیکشن ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ بہت کم لوگوں کو میری حکمت عملی پتا ہے بات باہر نکل جاتی ہے، 35 سال ان کی حکومت رہی ملک کو لائف سپورٹ مشین پرڈالا کس نے، آپ کو غریبوں کی فکر ہوتی تو پیسا واپس ملک میں لاتے۔

وزیراعظم عمرا ن خان نے انٹرویو میں سردیوں کا پھر تذکرہ کیا، کہا کابینہ کو بتا دیا تھا کہ 2021 کی سردیاں مشکل ہوں گی، انھیں سازش کا علم ہو گیا تھا۔وزیراعظم نے سوال اٹھایا ہے کہ امریکی سفارت کار ہمارے ناراض لوگوں سے کیوں مل رہے تھے؟۔۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ میں کبھی ہارنے کا نہیں سوچتا، سارا وقت پلان کرتا ہوں کیسے جیتنا ہے، اچھا کپتان کبھی ہارنے کا نہیں سوچتا، کل کی میری ساری حکمت عملی تیار ہے ۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بہت کم لوگوں کو میری حکمت عملی پتہ ہے،

بات باہر نکل جاتی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ سے میں نے کوئی راستہ نکالنے کا نہیں کہا، جماعت میں سے کسی نے کہا ہو تو میں نہیں جانتا، جس کو خوف ہوگا وہ کہے گا میرے لیے یہ کردو وہ کردو ، مجھے کوئی خوف نہیں،وزیراعظم نے کہا کہ میں نے بالکل اسٹیبلشمنٹ سے درخواست نہیں کی، پارٹی والوں کی تجویز آئی تھی کہ یہ تین آپشنز ہیں، تجویز آئی تھی کہ یہ 3 آپشنز ہیں ہم نے کہا کہ اس میں بہتر آپشن الیکشن ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جہانگیر ترین اور علیم خان سے رابطہ نہیں،

وہ جو بھی کریں گے ان کے اوپر ہے، وہ جانیں ان کا اپنا فیصلہ ہے۔ ہفتہ کونجی ٹی وی کو انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ پنجاب شریفوں کے ہاتھ میں جانے سے بہتر ہے چوہدری پرویز الہی وزیراعلی ہوں ، ہمیں تمام ممالک سے دوستی کرنی چاہیے ، کسی ملک کو حق نہیں پہنچتا یہ کہے کہ اس ملک نہیں جاسکتے، معافی کی بات نہیں اگر ہم اپنی عزت نہیں کریں گے تو کوئی نہیں کرے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ یہ خط قوم کے لیے ذلت ہے یہ پہلے بھی ملے ہوں گے یہ بیچارے ڈر کر چپ ہوجاتے ہوں گے، وہ سمجھے کہ یہ خط دیکھ کر میں بھی ڈر کر چپ ہوجاں گا، یہ ذلت کیوں ملی ؟ شہبازشریف ، نوازشریف اور زرداری جیسے لوگ ہیں جو ہاتھ باندھ کر کھڑے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ دوستی سب سے غلامی کسی کی نہیں کریں گے، جیت تو ہم گئے ، سیاسی جماعت جیتتی تب ہے جب عوام ساتھ ہوں، باہر کی سازش اور یہاں کے غداروں نے جہاں پاکستان کو لاکر کھڑا کردیا ہے بہتر آپشن الیکشن ہے۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں