اسلام آباد(پی این آئی) پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے عمران خان کو مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ فارن پالیسی پر بھٹو نہیں بن سکتے، نقل کے لیے بھی عقل کی ضروت ہوتی ہے، عمران خان کو سی پیک تباہ کرنے اور یورپی یونین سے تعلقات بگاڑنے کا ٹاسک دیا گیا تھا، یہ تحریک عدم اعتماد سے بھاگ رہے ہیں، جیتنے والا کپتان تو میچ سے نہیں بھاگتا ۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ آپ بھٹو جیسی فارن پالیسی نہیں بنا سکتے،بھٹو نے ہر ایک سے تعلقات بنائے تھے لیکن آپ سب کے ساتھ بگاڑ رہے ہیں۔آپ جو فارن پالیسی پر اتنی بات کرتے ہیں تو بتائیں سی پیک پر کام بند کیوں ہے؟ سی پیک کو ایک کرپٹ منصوبے کے طور پرلوگوں کے سامنے پیش کیاجا رہا ہے۔ سی پیک کاحال سب کے سامنے ہے۔انہوں نے عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آپ مودی کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں،آپ نے کشمیر پر سودا کر لیا ہے،آپ کو ٹاسک دیا گیا تھا کہ پاکستان کی معیشت کو کمزور کرواور یورپ کے ساتھ تعلقات کو سبوتاژ کریں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ بزدل کپتان عدم اعتماد سے بھاگ رہا ہے،جیتنے والا کپتان تو میچ سے نہیں بھاگتا ،پہلے دن سے ہی اس کی کوشش ہے کہ عدم اعتماد سے بھاگے۔وزیر اعظم جھوٹا ہے،اس شخص نے آئین پاکستان توڑا ہے،پارلیمان لاجز پر حملہ کیا ہے اور ممبرز کو گرفتار کیا۔
عوام نے دیکھ لیا ہے کہ کس نے پہل کی ہے۔منحرف کارکنوں کے خلاف ایک منظم پروپیگنڈا چلایا گیا، ممبر کو سزا دینے سےعوام آپ کا ساتھ نہیں دیں گےبلکہ عوام اس ممبر کو معاف نہیں کریں گے جو آپ کو ووٹ دے گا۔بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ تین سال سے آپ نے جھوٹ بولا،ہم پر اور دوسری پارٹیوں پرکرپشن کے الزام لگائے لیکن ادارے موجود ہونے کے باوجود بھی آپ ایک روپے کی کرپشن ثابت نہیں کر پائے ہیں۔اب آپ کے دن گنے جا چکے،اب آپ کو حساب دینا ہو گا،اب ہم آپ سے فارن فنڈنگ کیس کا حساب، چینی،آٹا،گندم چوری کاحساب مانگتے ہیں۔یہ آپ کی کیسی ریاست مدینہ ہے جس میں غریب کو تکلیف جبکہ امیروں کو ریلیف دیا جا رہاہے،آپ ظالم کے سامنے جھک گئے ہیں،عام آدمی بھوک کی وجہ سے پریشان ہے،آپ صرف اسلام کو استعمال کر رہے ہیں تاکہ اپنی حکومت کو بچا سکیں۔ ہم ہر طرح کے نتائج کے لیے تیار ہیں، ہم نے ہر کام عوامی مفاد میں کیاہے۔او آئی سی اجلاس کے حوالے سے چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اجلاس آنے والے ہمارے مہمان ہیں لیکن یہ اجلاس پاکستان کے کسی مسئلے پر نہیں بلکہ افغانستان کیلئے ہو رہا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں