کراچی(پی این آئی)روس یوکرین جنگ کے باعث دنیا میں تیل کی بلند قیمتوں کے باعث درآمد کنندگان کی جانب سے بڑھتی طلب کی موجودگی میں انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر روپے کے مقابلے میں اب تک کی بلند ترین سطح یعنی 178روپے 81پیسے پر پہنچ گیا ہے اور اس میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے آفیشل ریٹس کے مطابق پیر کو ڈالر 178.13 روپے پر بند ہونے کے بعد گزشتہ روز 48 پیسے یا 0.27 فیصد یومیہ اضافے کے ساتھ 178.61 پر بند ہوا جبکہ آج بدھ کے روز اس کا ریٹ 178روپے81پیسے تک جاپہنچا جو کہ ملکی تاریخ کی بلند ترین شرح تبادلہ ہے۔انٹربینک ڈیلرز نے بتایا کہ منگل کے روز مارکیٹ کے بند ہونے تک ڈالر کا ریٹ 178 روپے 70 پیسے تھاانٹربینک کے ایک ڈیلر نے کہا کہ طلب کا دباؤ دن کے ابتدائی گھنٹوں میں شروع ہوا جس نے ڈالر کی قیمت کو بلند کر دیا. انہوں نے کہا کہ سیشن کے اختتام تک دباؤ جاری رہا بیشتر کرنسی ماہرین کا خیال ہے کہ یوکرین کے خلاف روس کی جاری جنگ کے پس منظر میں بیرونی محاذ پر غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے آنے والے دنوں میں ڈالر کا بلندی کی جانب سفر برقرار رہے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس جنگ کا پاکستان سے براہ راست کوئی تعلق نہیں لیکن بین الاقوامی منڈیوں میں تیل اور اشیا کی قیمتیں بڑھنے کے سبب ڈالر کی مانگ میں تیزی سے اضافہ ہوا ادھراسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی ویب سائٹ پر شیئر کی گئی تازہ ترین معلومات سے پتا چلتا ہے کہ ملک کو اب تک روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ (آر ڈی اے) کے ذریعے 3 ارب 6 کروڑ 32 لاکھ ڈالرز موصول ہوئے. اسٹیٹ بینک کے گورنر نے حال ہی میں کہا کہ آر ڈی اے کی رقم براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے حاصل کردہ قرضوں سے زیادہ ہے تفصیلات سے پتا چلتا ہے کہ آر ڈی اے کی زیادہ تر سرمایہ کاری نیا پاکستان سرٹیفکیٹ کے لیے ہے جوکہ فروری کے آخر تک 2 ارب 4 کروڑ 94 لاکھ تک بڑھ گئی تھی.
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں