پنشن بحال کریں ورنہ ریلوے پنشنرز،بیواؤں،یتیم بچوں کے گھروں کے چولہے بجھ جائیں گے، محمد اسلم عادل بٹ چیئرمین ،آل پاکستان ریلوے پنشنرز ایسوسی ایشن کا صدر پاکستان کے نام کھلا خط

عزت مآب جناب ڈاکٹرعارف علوی صاحب
صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان
عزت مآب جناب وزیراعظم صاحب
اسلامی جمہوریہ پاکستان

موضوع۔پاکستان ریلوے پنشنرز،بیواؤں، یتیم بچوں کے مسائل
جناب عالی!
آل پاکستان ریلوے پنشنرزایسوسی ایشن آپ کی توجہ اس اہم مسئلہ کی جانب مبذول کروانا چاہتی ہے۔جو محکمہ ریلوے کے ایک لاکھ پچیس ہزار ضعیف العمر پنشنرز، بیواٶں اور یتیم بچوں کو درپیش ہے۔
1۔ محکمہ ریلوےکے ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن جس کی ادائیگی یکم مارچ کو ہونی چاہیئے تھی وہ تاحال اُن کو ادا نہیں کی گئی ہے۔ جیسا کہ پنشنرز ایک بڑی تعداد ضعیف العمر لوگوں، بیواٶں اور یتیم بچوں پر مشتمل ہے۔ اور اس پنشن کے علاوہ روزمرہ گزر اوقات کے لیئے اور کوئی ذریعہ معاش بھی نہیں ہے۔اب جیسا کہ اس ماہ ان کی پنشن کی ادائیگی تا حال نہیں کی گئی ہےجس کی وجہ سے یہ تمام پنشنرز شدید مالی مشکلات کے ساتھ ساتھ ذہنی دباؤ کا شکار ہیں۔کیونکہ پنشن کی عدم ادائیگی کے سبب یہ لوگ تمام گھریلو ضروریات کے ساتھ ساتھ کسی بھی یوٹیلٹی بل کی ادائیگی سے بھی قاصر ہیں۔ بیمار افراد نا تو اپنا علاج کرواسکتے ہیں اور ناہی کوئی ادویات خریدنے کی سکت رکھتے ہیں۔

اس طرح اگر چندروز مزید ان کی پنشن تعطل کا شکار رہی تو اکثریت پنشنرز کے گھروں کے چولہے بجھ جائیں گے۔یہ ضعیف العمرلوگ، بیوائیں اور یتیم بچے فاقہ کُشی کا شکار ہونے کے ساتھ ساتھ علاج اور ادویات نا ملنے کے سبب اپنے گھروں میں ہی سسک سسک کر اپنی جان دے دیں گے۔ان تمام حالات وواقعات اور مالی مشکلات کے سبب ریلوے پنشنرز کی زندگی نہایت گھمبیر صورتحال اختیارکرچکی ہے۔ اب ان ضعیف العمر لوگوں میں اتنی قوت اور سکت باقی نہیں ہے کہ یہ سڑکوں اور چوہراؤں پرنکل کر احتجاج کریں اور پولیس کے ڈنڈوں، لاٹھیوں اور آنسوں گیس کا سامنا کرسکیں۔

اب ان کے پاس بس ایک ہی راستہ بچتا ہے کہ اب اس بھوک اور افلاس کی تنگی کے سبب روز روز مرنے سے بہتر ہے کہ اب یہ اپنے اہل واعیال کے ساتھ اجتماعی خود کشی کرلیں۔
آل پاکستان ریلوے پنشنرز ایسوسی ایشن آپ سے مطالبہ کرتی ہے کہ خدارا اس سے پہلے کہ کوئی ایسا انسانی المیہ یا حادثہ جنم لے ان تمام مسائل پر فوری توجہ دی جائے۔
محکمہ ریلوے کے پنشنرز کی پنشن کو باقاعیدگی کے ساتھ اور بروقت ادائیگی کے ساتھ ساتھ ان کے تمام تر بقایا ذات کی ادائیگی کو جلد از جلد ممکن بنایاجائے۔

جناب عالی۔ جیسا کہ ریلوے پنشنرز پچھلے کئی ماہ سے اسی صورت حال سے دوچار ہیں۔کیونکہ ہر ماہ مختلف حیلے بہانے بناکر محکمہ ریلوے کی جانب سے ان کی پنشن کی ادائیگی بر وقت نہیں کی جارہی ہے۔ اس مد میں ایسوسی ایشن کی جانب سے اس تمام تر گھمبیر صورت حال سے بچنے کے لئے یہ تجویز پیش کرتی ہے کہ جیساکہ محکمہ ریلوے اپنے پنشنرز کی پنشن کی بروقت ادائیگی میں مکمل طور پر ناکام ہوچکا ہے لہذا اس تمام صورت حال سے بچنے کی خاطر یہ تمام تر ذمہ داری حکومت پاکستان خود اپنے ذمہ لے۔ تاکہ ان تمام پنشنرز کی پنشن کی ادائیگی کو باقاعدہ اور بروقت ممکن بنایا جاسکے۔

2۔جیساکہ جون 2020 کے بعد محکمہ ریلوے سے جو ملازم ریٹائرڈ ہو چکے ہیں۔ اُن کو اُنکی گریجویٹی کی مد میں ملنے والی رقوم اور باقی تمام مراعات سے محروم رکھا گیا ہے۔ ریٹائرڈ ہونے والے ملازم کی یہ دلی خواہش ہوتی ہے کہ وہ ریٹائرڈ ہونے کے بعد اپنا مکان لے گا۔ اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کی شادیاں کرے گا۔
مگر محکمہ ریلوے کی ظالمانہ رویوں، بے حسی اور عزم توجہ کی بدولت انکے وہ تمام خواب چکنا چور کر دیےگئے ہیں جو کہ انہوں نے اپنی آنکھوں میں بسائے ہوئے تھے۔

3۔اسی طرح وہ ملازمین جو کہ سروس کے دوران وفات پاگئے ہیں۔ اُنکی گروپ انشورنس کی مد میں ملنے والی رقم کی بھی بیواؤں اور یتیم بچوں کو تا حال ادائیگی نہیں کی گئی ہے۔ جس کی وجہ سے بیوائیں اور انکے یتیم بچے انتہائی کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

4۔علاوہ ازیں بیواؤں کو ملنے والے بینویلنٹ فنڈ جو کہ ہر تین ماہ کے بعد ادا کیا جانا ہوتا ہے۔ وہ بھی عرصہ کئی سال سے ادا نہیں کیا گیا ہے۔

5۔ ریٹائرڈ منٹ پر ایک ماہ کی بنیادی تنخواہ/ فیئرویل گرانٹ کی صورت میں دی جاتی ہے وہ بھی ابھی تک ادا نہیں کی گئی ہے

6۔ حاضر سروس یا ریٹائرڈ ملازم کی ایک بیٹی یا بیٹے کی شادی کی مد میں مبلغ پچاس ہزار کی رقم میریج گرانٹ کی صورت میں ادائیگی کی جاتی ہے ۔ جن ملازمین کو ابھی تک میریج گرانٹ کی رقم ادا نہیں کی گئی ہے اُن کو فی الفور میریج گرانٹ کی ادائیگی کی جائے۔

6۔ جو افسر/ ملازم سرکاری مکان / بنگلہ میں رہتے ہیں اُنہیں ریٹائرڈ منٹ کے ایک سال بعد تک کی مذکورہ مکان میں رہائش احتیار کرنے کی قانونی طورپراجازت ہوتی ہے ۔اور ایک سال کے بعد مکان/بنگلہ خالی کرالیا جاتا ہے ۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اب جن ملازمین ریٹائرڈ ہوئے دوسال ہونے کو ہیں اُنہیں اُنکے ریٹائرڈ منٹ کے واجبات ادا نہیں کئے گئے ہیں ۔ مگر وہ رہائش گاہ خالی کروائی جارہی ہے یا پھر کمرشل ریٹ پر اُن سے کرایہ وصول کیا جارہا ہے ۔اس مد میں ایسوسی ایشن مطالبہ کرتی ہے کہ جو ملازم سروس سے ریٹائرڈ ہو اُس کو اُس کی ریٹائرڈ منٹ پر تمام تر واجب الادا واجبات ادا کئے جائیں ۔ بصورت دیگرمحکمہ جس وقت تک اُس ملازم کے واجبات مکمل طورپر ادا نہیں کردیتا اُس وقت تک ملازم کو اُس کی رہائش گاہ سے بے دخل نا کیا جائے ۔ جس میں وہ سروس کے دوران رہائش پذیر ہوتا ہے ۔

7۔ جیسا کہ ریلوے ملازمین کی اکثریت اپنے آبائی شہروں سے دور اپنی ڈیوٹیاں سر انجام دیتے ہیں ۔ یا پھر پرموشن کی صورت میں اُن کے تبادلے دوسرے ڈویژن میں کردیے جاتے ہیں اور وہ وہیں سے ریٹائرڈ ہوجاتے ہیں ۔ ریٹائرڈ منٹ کے بعد ان کو پنشن یا پھر دوسری کسی قانونی چارہ جوئی کے سلسلے میں اُسی ڈویژن سے رابطہ کر نا پڑتا ہے جہاں سے وہ ریٹائرڈ ہوتا ہے۔ضعیف العمری میں اُسے سفرکی صعوبتیوں کے ساتھ ساتھ رہائش اور کھانے پینے کی مد میں اُسے بھاری اخراجات کا بوجھ اُٹھانا پڑتا ہے ۔ اس مد میں تجویز ہے کہ ریٹائرڈ منٹ کے بعد مذکورہ ریٹائر ڈ ملازم کے تمام تر کاغذات اُ س کے آبائی رہائش والے قریب ترین ڈویژن میں بھیج دیے جائیں ۔ تاکہ وہ سفر کی تکالیف اور باقی دوسرے اخراجات سے بچ سکے ۔

جناب والا ان تمام مشکلات کے سبب ضعیف العمر پنشنرز، بیواٸیں اور اُن کے یتیم بچے نہایت ہی تنگدستی اور کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
ایسوسی ایشن جناب کی خدمت میں درخواست گزار ہے کہ ریلوے پنشنرز کے ان مساٸل کو مدِ نظر رکھتے ہوٸے۔ ان کے حل کے لیے احکامات صادر فرمائیں
جناب کی عین نوازش ہوگی۔
نیک تمناؤں اور نیک خواہشات کے ساتھ

محمد اسلم عادل بٹ چیئرمین
آل پاکستان ریلوے پنشنرز ایسوسی ایشن

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں