یوکرینی صدرکس طر ح ایک کامیڈین سے صدارت کے عظیم عہدے تک پہنچے؟ یوکرینی صدر سے متعلق حیران کن تفصیلات

کیف (پی این آئی)یوکرین کو اس وقت روس کے حملے کا سامنا ہے اور گزشتہ روز شروع ہونے والی جنگ تیزی سے آگے بڑھتے ہوئے شدت پکڑتی جارہی ہے جبکہ روس کو بین الاقوامی دنیا کی جانب سے پابندیوں کا بھی سامنا کرنا پڑ رہاہے ۔پوری دنیا کی نظریں اس وقت یوکرین پر جمی ہوئی ہیں، اور ملک کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے بارے میں وہ معلومات سامنے آ گئی ہیں جو یقینی طور پر سب جاننا چاہتے ہیں۔

کیونکہ جس طرح وہ صدر منتخب ہوئے وہ انتہائی ناقابل یقین سا لگتا ہے لیکن حقیقت یہی ہے کہ عوام نے انہیں منتخب کیا لیکن اب انہیں روس کے حملے کا سامنا ہے ۔یوکرین کے سابق معروف ترین کامیڈین ’’ ولادیمیر زیلنسکی ‘‘ 2019 کے انتخابات میں حیران کن طور پر ملک کے صدر منتخب ہوئے ، ولادیمیر زیلنسکی نے ٹی وی کے ایک پروگرام میں ’ ملک کے صدر ‘ کا کردار نبھایا تھا لیکن اب وہ سچ میں صدر ہیں اور جنگ کا سامنا کر رہے ہیں ۔روس کے حملے کے پہلے روز کے اختتام پر زیلنسکی نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہیں معلومات ملی ہیں کہ روس کا ٹارگٹ نمبر ون میں ہوں اور ٹارگٹ نمبر 2 میری فیملی ہے ،وہ یوکرین کی سیاسی قیادت کو تباہ کرنا چاہتے ہیں۔زیلنسکی شادی شدہ ہیں اور ان کے دو بچے ہیں ، انہوں نے کیف نیشنل اکنامک یونیورسٹی سے سنہ2000 ء میں قانون کی ڈگری حاصل کی انہوں نے اسی پیشے سے وابستہ رہنے کی بجائے اپنے کیریئر کو نئی سمت میں لے جانے کا فیصلہ کیا ۔

انہوں نے 1997 اور 2003 میں دیگر اداکاروں کے ساتھ مل کر ’’ ٹروپ کاورٹل 95‘‘ کے نام سے سٹوڈیو قائم کیا اور ٹیلی ویژن پروگرام بنانا شروع کیئے ، 2015 میں زیلنسکی نے وہ کردار نبھانا شروع کیا جو انہیں صدارت کے عہدے تک لے جاتا ہے ،اپنے شو کے دوران جس کا نام ’’ لوگوں کا خادم‘‘ تھا ، میں وہ ’’ ویسل پیٹرووچ ہولوبوروڈکو‘‘ کا کردار نبھاتے جو کہ ایک سکول ٹیچر ہوتا ہے اور وہ سو کر اٹھتا ہے تو اس معلوم ہوتاہے کہ اس نے کرپٹ سیاستدانوں کے خلاف جو آواز بلند کی تھی وہ مقبول ہو چکی ہے اور اسے حیران کن طور پر ملک کا صدر بنا دیا گیاہے ، اس پروگرام میں وہ کرپشن کے خلاف جنگ کرنے کیلئے ہمت دکھاتے ہیں ۔اس پروگرام نے ان کی شہرت کو چار چاند لگا دیئے اور انہوں نے اپنے سٹوڈیو کے نام ’’ کاورٹل 95‘‘ پر سیاسی جماعت تشکیل دی اور پھر 2018 میں وہ باضابطہ طور پر سیاست میں اترے اورخود کو بطور صدارتی امیدوار پیش کر دیا ، اپنی سیاسی مہم کے دوران وہ اپنے روایتی انداز میں مخالفین کا مذاق اڑاتے ، انہوں نے اپنی مہم سوشل میڈیا کے ذریعے بھی چلائی اور شہریوں تک اپنا پیغام پہنچایا ، صدارتی الیکشن کی مہم کے دوران وہ اپنے پروگرام کی طرح ہی کرپشن کے خلاف کریک ڈاون کرنے کے عزم کا اظہار کرتے اور بہترین انتظامیہ لانے کا اعادہ کرتے ۔

انہوں نے مشرقی یوکرین میں اور اس کے علیحدگی پسند پراکسیوں کے خلاف جنگ کے خاتمے کے اپنے پلیٹ فارم پر چلنے کے بعد 73 فیصد کی بھارتی اکثریت سے الیکشن جیتا ۔صدارت سنبھالے کے دو ماہ بعد زیلنسکی ایک بڑے سکینڈل میں پھنس گئے جس میں امریکی صدار ٹرمپ بھی شامل تھے ، 2019 کے الیکشن میں انہوں نے 73 فیصد ووٹ حاصل کیئے اور خبر پھیلی کہ ٹرمپ نے زیلنسکی کو ٹیلیفون کر کے دباو ڈالا کہ وہ ’’ روڈی گوئلیانی اور اٹارنی جنرل ولیم کے ساتھ مل کر جوبائیڈن کے خلاف تحقیقات کریں ، جوبائیڈن اس وقت ٹرمپ کے خلاف صدارتی امیدوار تھے ۔ جب یوکرینی حکام نے تعمیل نہیں کی تو ٹرمپ نے یوکرین کو امداد کی مد میں دیئے جانے والے 400ملین ڈالر روک لیے ۔ زیلنسکی کے امریکی صدر جوبائیڈن کے ساتھ زیادہ اچھے تعلقات رہے ہیں جب سے وہ ملک کے صدر بنے ہیں جبکہ انہوں نے وائٹ ہاؤس کا گزشتہ سال دورہ بھی کیا ۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں