مظفرآباد (پی آئی ڈی) چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر جسٹس راجہ سعید اکرم خان کی سربرا ہی میں ریاستی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کا بارہواں اجلاس،ہائی کورٹ سمیت ماتحت عدلیہ کہ کارکردگی کو تسلی بخش اور قابل ستائش قرار دیا گیا۔چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر جسٹس راجہ سعید اکرم خان چیئرمین سٹیٹ جوڈیشل پالیسی کمیٹی کی صدارت میں جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی کا بارہواں اجلاس سپریم کورٹ بلڈنگ کے کمیٹی روم نمبر 1 میں منعقد ہوا۔
اجلاس میں سینئر جج سپریم کورٹ جسٹس خواجہ محمد نسیم، چیف جسٹس عدالت عالیہ جسٹس صداقت حسین راجہ، سینئر جج ہائی کورٹ جسٹس سردار محمد حبیب ضیاء نے شرکت کی۔ سیکرٹری قانون /سیکرٹری جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی ڈاکٹر محمد ادریس عباسی نے ملٹی میڈیا پر بریفنگ دیتے ہوئے کمیٹی کے گذشتہ اجلاسوں کے بارہ میں بریفنگ دی اور پراگریس بیان کی۔ چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیرچیئرمین جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی نے تمام اراکین کمیٹی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اجلاس کا آغاز کیا۔ انھوں نے کہا کہ بحیثیت چیئرمین جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی یہ میرا پہلا اجلاس ہے جبکہ دیگر تمام اراکین کمیٹی کا بھی یہ پہلا اجلاس ہے۔ چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر نے کہا کہ گزشتہ گیارہ اجلاسوں میں کئے جانے والے تمام فیصلہ جات پر کماحقہ عملدرآمد ہو ا ہے جو قابل ستائش ہے۔ انھوں نے کہا کہ جوڈیشل پالیسی ریاستی عدلیہ کا سب سے بڑا فورم ہے اور اس فورم پر کئے جانے والے فیصلے بائنڈنگ ہیں۔ کمیٹی کے فیصلہ جات پر عمل درآمد ہائی کورٹ کا اختیار ہے۔
انھوں نے کہا کہ جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی کوئی سپروائزری باڈی نہیں ہے بلکہ اس فورم پر اعلیٰ عدلیہ کے چیف جسٹس اور ججز صاحبان باہمی مشاورت اور غوروخوض سے عوام کو فراہمی انصاف کے لئے راہیں متعین کر تے ہیں اور درپیش مسائل اور رکاوٹوں کی نشاندہی اور ان کا تدارک کیا جا تا ہے۔ اجلاس میں جوڈیشل کمپلیکس مظفرآباد کی تعمیر کے علاوہ پورے آزاد جموں و کشمیر میں عدالتی مکانیت کے سلسلہ میں سپریم کورٹ کے سینئر جج کی سربراہی میں قائم بلڈنگ کمیٹی کو فعال بنانے پر اتفاق ہوا۔ چیف جسٹس ہائی کورٹ جسٹس صداقت حسین راجہ نے اجلاس کو بتایا کہ ہائی کورٹ کے سابق ججز صاحبان کی پنشن کے معاملات محکمہ قانون اور محکمہ حسابات میں طویل عرصہ سے زیر کار ہیں ان کی پنشن کی ادائیگی کا معاملہ خصوصی توجہ کا محتاج ہے۔
چئیرمین جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی نے سیکرٹری قانون کو حکم دیا کہ سابق ججز کی پنشن کے معاملات کو ترجیحی دی جائے اور جلد از جلد سابق ججز کو پنشن و مراعات کی ادائیگی کو یقینی بنایا جائے۔ چیف جسٹس ہائی کورٹ نے اجلاس میں ماتحت عدلیہ کی پراگریس رپورٹ بھی پیش کی اور کہا کہ گزشتہ سال کورونا کے دوران مختلف اوقات میں لاک ڈاون اور سفری بندشوں کے باوجود ہماری عدلیہ نے قابل ستائش کام کیا۔ انھوں نے کمیٹی کے سامنے ہائی کورٹ سمیت ماتحت عدلیہ کی کارگزاری رپورٹ پیش کی جس کے مطابق ہائی کورٹ میں دوران سال 2021 کل انیس ہزار تین سو انہتر مقدمات زیر کار آئے جبکہ نومبر 2021 تک اکیلے چیف جسٹس ہائی کورٹ ہی سماعت کر رہے تھے اورہائی کورٹ میں کل جنوری 2021 تا دسمبر 2021 کل 3193 مقدمات کے فیصلے ہوئے۔
اسی طرح دوران سال 2021 میں آزاد جموں و کشمیر کی ڈسٹرکٹ کورٹس میں ہونے والے فیصلوں کی تفصیل بذیل ہے:-نمبر شمار نام ضلعی عدالت جنوری تا دسمبر 2021 کل زیر سماعت مقدمات کی تعداد جنوری تا دسمبر 2021 کل فیصلوں کی تعداد بقایا مقدمات کی تعداد1 مظفرآباد 2353 2013 3402 جہلم ویلی 909 668 2413 باغ 1048 879 1694 کہوٹہ حویلی 515 419 965 راولاکوٹ 1639 1422 217 6 پلندری 1471 1079 3927 کوٹلی 2781 2026 7558 میرپور 2508 1898 6109 بھمبر 2603 1911 69210 نیلم 629 522 107 اسی طرح تحصیل سطح پر آزاد جموں و کشمیر کی تمام عدالتوں میں 2021 میں کل ایک لاکھ تین ہزار آٹھ سو چوبیس(1،03،824)مقدمات زیر کار آئے جن میں سے 53442 مقدمات کے فیصلے ہوئے جبکہ جنوری 2022 میں کل زیر کار مقدمات کی تعداد 50382 تھی۔ کمیٹی نے ہائی کورٹ اور ماتحت عدلیہ کی مجموعی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کورونا کے باوجود دوران سال 2021 دائری کے مقابلہ میں فیصلوں کی تعداد زیادہ…
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں