اسلام آباد (پی این آئی ) حکومت کی آخری خاموش اتحادی بلوچستان عوامی پارٹی نے وزارت نہ ملنے پر وفاقی حکومت کو ساتھ چھوڑنے کی دھمکی دے دی اور ایوان سے واک آؤٹ کرگئی جس پر پیپلز پارٹی نے انہیں اپوزیشن بینچوں پر آنے کی پیشکش کردی۔ گذشتہ روز چئیرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ اجلاس میں ماحول اس وقت گرم ہو گیا جب حکومتی اتحادی بلوچستان عوامی پارٹی بھی وفاقی حکومت کی جانب سے مسلسل نظر انداز کئے جانے کا شکوہ کرتے ہوئے
سینیٹ میں احتجاج واک آؤٹ کرگئی اس موقع پر سینیٹر پرنس عمر احمد زئی نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی کو وفاقی حکومت گرے لسٹ سے نکال دیا ہے جبکہ وفاق میں ہمیں نمائندگی نہیں دی گئی ہے ہم بلوچستان میں حکومت میں ہیں ہم سے لوگ پوچھتے ہیں جبکہ ستر سالوں میں نیشنل بینک کا ایک صدر بلوچستان سے نہ آسکے اگر ہمیں وفاقی کابینہ میں نمائندگی نہیں دی گئی تو آئندہ اجلاس میں نہیں آئینگے، سینیٹر پرنس عمر احمد زئی نے حکومتی رویے کے خلاف احتجانا واک آئوٹ کردیا
اس موقع پر پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی سے گزارش ہے کہ وہ اپوزیشن بنچز پر آجائے اپوزیشن ان کے مسائل اور محرومیوں کا خاتمہ کرے گی۔ شیری رحمان نے مزید کہا کہ ہم ہندوستان میں باحجاب خاتون کے خلاف رویے کی مذمت کرتے ہیں عالمی ادارے بھی اس واقعے کی مذمت کرے۔ شیری رحمان نے مزید کہا کہ اس وقت ملک مشکل و بحرانی کیفیت میں ہے ،وزیراعظم نے کل امریکہ بارے پالیسی بیان دیا ہے لیکن
دوسری طرف وزیر خارجہ نے کچھ اور بیان دیا ہے۔اس سے لگتا ہے کہ ہماری خارجہ پالیسی کنفیوژن کا شکار ہے شیری رحمان نے مزید کہا کہ وزیراعظم کو اس طرح کے متنازعہ بیانات نہیں دینا چاہئے اور ہمیں وضاحت کی جائے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کونسی ہے، وزیراعظم والی یا وِزیر خارجہ والی ؟ شیری رحمان کا کہنا تھا وزیراعظم یا وزیر خارجہ اس حوالے سے ایوان میں آکر وضاحت دے جس پر سینیٹ قائد ایوان ڈاکٹر وسیم شہزاد نے کہا کہ خارجہ پالیسی
بارے یہاں کنفیوژن پھیلانے کی کوشش کی جارہی ہے ہماری خارجہ پالیسی یہ ہے کہ ہم کسی کیمپ میں نہیں جائیں گے۔ہماری خارجہ پالیسی ہے کہ پاکستان بشمول امریکہ تمام ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کے خواہاں ہے۔۔ڈاکٹر شہزاد وسیم نے مزید کہا کہ اب روس کے ساتھ بھی بہترین تعلقات قائم ہونے جارہا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں