نیویارک(پی این آئی) موبائل فونز میں پہلے ایسی بیٹری دی جاتی تھی جسے صارفین کسی بھی وقت فون سے نکال سکتے تھے لیکن پھر ایپل نے ’فکسڈ بیٹری‘ کی داغ بیل ڈالی اور اس کی دیکھا دیکھی دیگر سمارٹ فون ساز کمپنیوں نے بھی اپنے فونز میں ’نان ریمووایبل‘ بیٹری مہیا کرنی شروع کر دی۔ نان ریموو ایبل بیٹری کے جہاں کئی فائدے ہیں، وہیں نقصانات بھی ہیں اور صارفین اپنی پسند و ناپسند کے لحاظ سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ نان ریمووابیل بیٹری زیادہ اچھی ہوتی ہے یا ریمووایبل۔
ویب سائٹ ’gadgetsnow.com‘ کے مطابق نان ریموو ایبل بیٹری کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس سے بیٹری اور کسٹمرز دونوں کا تحفظ بہتر ہوتا ہے۔ بیٹری کو حادثے سے بچانے کے لیے ریمووایبل بیٹری کو پلاسٹک کے ایک سخت کیس میں بند کرنا پڑتا ہے، جو غیرضروری طورپر جگہ گھیرتا ہے۔ چنانچہ آج کے سلم سمارٹ فونز میں نان ریمووایبل بیٹری ہی بہتر آپشن ہوتی ہے کیونکہ یہ بہت کم جگہ گھیرتی ہے۔ دوسرے یہ بار بار نکالی نہیں جا سکتی لہٰذا اس کے گر کر خراب ہونے کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔ نان ریمووایبل بیٹری میں بہتر ٹیکنالوجی بروئے کار لائی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ نان ریمووایبل بیٹری کا ایک سب سے بڑا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ چونکہ اسے فون سے نکالا نہیں جا سکتا لہٰذا فون کھو جانے کی صورت میں اسے ٹریک کرنا آسان ہوتا ہے۔ دوسری صورت میں اگرفون کی بیٹری فوراً نکال دی جائے تو اسے ٹریک نہیں کیا جا سکتا۔ نان ریمووایبل بیٹری کے ان فوائد کے ساتھ ساتھ نقصانات بھی ہیں۔ اس کا پہلا نقصان یہ ہے کہ آپ اپنے ساتھ ایک زائد بیٹری نہیں رکھ سکتے، جسے پہلی بیٹری ختم ہونے پر فوراً ڈال کر استعمال کیا جا سکے۔ نان ریمووایبل بیٹری میں آپ کے پاس بیٹری ری چارج کرنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہوتا۔
جس پر وقت لگتا ہے اور سفر کے دوران یہ چیز خاصی کوفت کا سبب ہو سکتی ہے۔ بیٹری کے پھول جانے کا مسئلہ آج بھی جوں کا توں ہے، لہٰذا نان ریمووایبل بیٹری میں یہ چیز خطرے کا سبب بنتی ہے اور اسے فوری طور پر تبدیل بھی نہیں کیا جا سکتا۔ نان ریمووایبل بیٹری ہونے کی وجہ سے تھرڈ پارٹی شاپس سے فون ٹھیک کرانا بھی مشکل ہوتا ہے۔ ویب سائٹ کے مطابق ایک سروے میں معلوم ہوا ہے کہ زیادہ تر لوگ نان ریمووایبل بیٹری کے ساتھ خوش ہیں۔ تاہم بعض کا کہنا ہے کہ انہیں ریمووایبل بیٹری ہی پسند ہے۔ ان فوائد اور نقصانات کو مدنظر رکھتے ہوئے آپ کس بیٹری کو ترجیح دیں گے؟
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں