اسلام آباد (پی این آئی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ شہزاد اکبر ڈلیور نہیں کرسکے،شہزاد اکبرکوئی اورکام کرتے تھے،ان کا کام کچھ اور تھا، شہزاد اکبر سے متعلق زیادہ بات کرنے سے گریزکیا جائے۔ وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت حکومتی ترجمانوں کا اجلاس ہوا، اجلاس میں وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات فوادچودھری نے اجلاس میں شہزاد اکبر کے استعفے سے متعلق سوال کیا جس پر وزیراعظم نے مختصر جواب دیا کہ شہزاد اکبر ڈلیور نہیں کرسکے۔
شہزاد اکبر کسی اور کاکام کرتے تھے،ان کا کام کچھ اور تھا، شہزاد اکبر سے متعلق زیادہ بات کرنے سے گریزکیا جائے۔وزیراعظم عمران خان نے کچھ روز قبل شہزاد اکبر سے عدالتوں میں مقدمات کی تفصیلات مانگیں، شہزاد اکبر نے وزیراعظم کو جو تفصیلات دیں وہ نامکمل تھیں، وزیراعظم کو دی گئی بریفنگ اور دستاویزات میں فرق تھا، وزیراعظم کو مقدمات سے متعلق بتائی گئی ٹائم لائنز میں بھی فرق تھا۔وزیراعظم آفس نے آج شہزاد اکبر سے استعفا دینے کا کہا تھا۔ مزید برآں وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت حکومتی ترجمانوں کا اجلاس ہوا، اجلاس میں سیاسی و معاشی صورتحال پر ترجمانوں کو بریفنگ دی۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ عالمی ادارے معیشت کے بارے میں مثبت اشارے دے رہے ہیں، کرپشن کیخلاف بیانیہ کیساتھ حکومت کے اچھے کام اجاگر کریں۔ وزیراعظم عمران خان نے ہدایت کی کہ کرپشن کے خلاف بیانیہ پر فرنٹ فٹ پر کھیلیں، ن لیگ سیاسی جماعت نہیں، مافیا کی طرح آپریٹ کر رہی ہے، انہوں نے ہر شعبے میں رانا شمیم جیسے لوگ استعمال کیے، اپوزیشن ڈیل کی افواہیں پھیلا کر سیاسی ماحول بنا رہی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ مجرموں سے ڈیل قوم سے غداری کے مترادف ہے، کرپشن کیخلاف بیانیہ سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ ق کے سربراہ چودھری شجاعت نے وزیراعظم عمران خان کو مشورہ دیا ہے کہ اپنے مشیروں اور ترجمانوں کے غلط مشورے پر محتاط رہیں ، جب کوئی مشیر ایڈوائس دیتے ہیں تو اس میں کوئی نہ کوئی اینگل ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ عمران خان نے کہا مجھے ہٹایا گیا توپہلے سے زیادہ خطرناک بن جاؤں گا، عمران خان کا یہ بیان کہ مجھے اسمبلی میں بولنے نہیں دیا جاتا کسی دشمن نما دوست نے دیا ہوگا ، وزیراعظم عمران خان یہ دیکھیں کہ ان کے مشیر کس کی گیم کھیل رہے ہیں ، وہ اپنی سوچ کے مطابق چیزوں کو اچھالتے ہیں ، نقصان عمران خان کو ہوتا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں