بیجنگ(پی این آئی)’مصنوعی سورج‘ کے بعد چینی سائنس دانوں نے ’مصنوعی چاند‘ بھی بنا لیا جس میں چاند کی جیسی کششِ ثقل ہے اور اس کو بنانے کا مقصد مستقبل کے مشنز کے لیے خلاء بازوں کو تیار کرنا ہے۔ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کے مطابق کم کششِ ثقل والا ماحول دراصل ان تجربوں سے متاثر ہو کر بنایا گیا ہے کہ جن میں مقناطیس کو استعمال کرتے ہوئے مینڈگ کو تیرایا گیا تھا۔
ڈیزائنرز کے مطابق یہ سِمیولیٹر چین کے صوبے جیانگسو کے شہر شوژو میں قائم ہے اور اس کو اس طرح بنایا گیا ہے جو کششِ ثقل کو غیر فعال کر سکتا ہے۔فی الوقت زمین پر کم کشش ثقل کے مظاہرہ کے لیے ایک ہوائی جہاز کی ضرورت ہوتی ہے جو فری فال موشن میں ہو اور پھر دوبارہ اوپر کی جانب جائے، لیکن یہ چند منٹ تک ہی رہتی ہے۔اس سِمیولیٹر کے بنانے والوں نے کہا کہ یہ نیا لونر سِمیولیٹر، جو دو فِٹ کا کمرہ ہے، اس میں کوئی جتنی دیر تک چاہیے کم یا صفر گریویٹی کا مظاہرہ دیکھ سکتا ہے۔اس دو فِٹ کے کمرے کے اندر انہوں نے چاند کی مصنوعی منظر کشی کی ہے، جسے چٹانوں اور غبار سے بنایا گیا ہے جو اتنی ہلکی ہیں جتنی چاند کی سطح پر ہیں۔
چاند پر کششِ ثقل دنیا کی نسبت چھ گُنا کم ہے اور مصنوعی گریویٹی والے کمرے میں ٹیم نے طاقتور مقناطیسی فیلڈ کا استعمال کیا ہے جو ’لیویٹیشن ایفیکٹ‘ کا مظاہرکرتا ہے۔چین نے اس دہائی کے آخر تک خلاء بازوں کو چاند پر بھیجنے اور روس کے اشتراک سے چاند پر بیس بنانے کا ہدف طے کیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں