لاہور (پی این آئی) کے پی بلدیاتی انتخابات میں پی ٹی آئی 24 فیصد ووٹ لے کر ہارگئی جبکہ جے یو آئی 23 فیصد ووٹ لےکر جیت گئی۔ 2018ء کے عام انتخابات میں اپوزیشن نے اسی بنیاد پر الیکشن کو دھاندلی زدہ کہا کہ ہم زیادہ ووٹ لے کر ہار گئے، کم ووٹوں والے جیت گئے، اب اپوزیشن کیا کہے گی؟ تفصیلات کے مطابق 2018ء کے الیکشن کو دھاندلی زدہ قرار دینے والے اپوزیشن کے بیانیے پر سینئر صحافی نے سوال اٹھا دیا ہے۔
عوامی رابطے کی ویب سائیٹ ٹوئیٹر پر ایک پوسٹ شیئر کرتے ہوئے سینئر صحافی ارشاد بھٹی کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا بلدیاتی انتخابات میں حکمران جماعت تحریک انصاف کو 24 فیصد ووٹ پڑے ہیں جبکہ جے یو آئی ف کو تحریک انصاف کے مقابلے میں کم ووٹ یعنی 23 فیصد ووٹ ملے ہیں۔کم ووٹ ملنے کے باوجود جمیعت علماء اسلام ف جیت گئی ہے۔ سینیئر صحافی نے پلڈاٹ کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 2018ء کے عام انتخابات میں اپوزیشن نے مسلسل یہ شورمچایا کہ ہم زیادہ ووٹ لے کر ہار گئے ہیں جبکہ پی ٹی آئی کم ووٹوں کے باوجود جیت گئی ہے، اور اس بات کو بناید بنا کر اپوزیشن نے کہا کہ یہ تو الیکشن نہیں سیلیکشن ہوئی ہے۔سینیئر صحافی نے سوال اٹھایا ہے کہ اگر 2018ء میں کم ووٹ لینے والی پارٹی کا جیت جانا سلیکشن تھی تو اب بھی کم ووٹ لے کر جیتنے کو سلیکشن نہیں کہیں گے؟ دوسری جانب خیبرپختونخوا حکومت نے بلدیاتی انتخابت میں شکست کی تحقیقات اور ناکامی کی ذمہ داروں کے تعین پر مبنی رپورٹ وزیراعظم عمران خان کو پیش کرنے کی تردید کردی ہے۔
صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کے نتائج اور ٹکٹوں کے حوالے سے اب تک کوئی انکوائری نہیں ہوئی اور نہ ہی ایسی کوئی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کی گئی ہے البتہ وزیراعظم عمران خان اور وزیر اعلیٰ محمود خان کی ملاقات میں بلدیاتی انتخابات کے نتائج اور پارٹی کارگردگی کا ضرور جائزہ لیا جائے گا۔ یہاں واضح رہے کہ گزشتہ روز بتایا گیا تھا کہ خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات میں شکست پر رپورٹ تیار کر لی گئی ہے۔جس کی بنیاد پر ارکان قومی اسمبلی کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ محمود خان کی ہدایت ہر بلدیاتی انتخابات میں تحریک انصاف کی شکسست کی وجوہات پر رپورٹ تیار کی گئی ہے جس میں انشکاف ہوا کہ پی ٹی آئی کی شکست کی بنیادی وجہ مہنگائی کے علاوہ بڑے اندرونی اختلافات تھے۔
بعض ارکان اسمبلی کی جانب سے تحریک انصاف کے نامزد امیدواروں کو سپورٹ نہیں کیا گیا۔وزیراعلیٰ محمود خان کی جانب سے رپورٹ وزیراعظم کو پیش کرنے سے پہلے قریبی صوبائی وزراء سے مشاورت جاری ہے۔ذرائع کے مطابق مخالف امیدواروں کو سپورٹ کرنے پر دو ارکان قومی اسمبلی اور 4 ارکان صوبائی اسمبلی کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کر لیا گیا۔ وزیراعظم عمران خان کی صدارت میں مشاورتی اجلاس آج ہونے کا امکان ہے جس میں اہم فیصلوں کا امکان ہے۔ وزیراعلیٰ و گورنر خیبرپختونخوا، اسپیکر قومی اسمبلی اور خیبرپختونخوا کے بعض وزراء کو بھی اجلاس میں شرکت کے لیے بلایا گیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں