برطرفی یا بحالی ؟ سپریم کورٹ نے ہزاروں سرکاری ملازمین کی قسمت کا فیصلہ کر لیا

اسلام آباد (پی این آئی)سپریم کورٹ نے 16 ہزار ملازمین کی برطرفی سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیاہے جو کہ کل صبح گیارہ بجے سنایا جائے گا ۔سپریم کورٹ میں 16 ہزار ملازمین کی برطرفی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، گزشتہ روز اٹارنی جنرل کی جانب سے حکومتی تجاویز پر مبنی جواب عدالت عظمیٰ میں جمع کروا دیا گیا تھا ۔

آج سماعت کے دوران جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نےاپنی تجاویزمیں تسلیم کیاکہ قواعدکومدنظرنہیں رکھاگیا، ان لوگوں کوجب نکالاگیاان کےحقوق متاثرہوئے،ہمیں تضادات میں نہیں پڑناچاہیئے، ان لوگوں کوجب نکالاگیاان کےحقوق متاثرہوئے، ملازمین کی بھرتی کےوقت بھی قواعدوضوابط کی خلاف ورزی ہوئی،ملازمین سےہمدردی ہےمگرعدالت نےآئین وقانون کودیکھناہے۔جسٹس عمر عطا بندیال کا کہناتھا کہ سہولت بھی دیناہوگی تو آئین کےمطابق دیں گے،حکومتی تجاویزنہیں،آئین کےمطابق چلیں گے، آئین وقانون کےمطابق معاملےکاجائزہ لیں گے، فیصلہ وہی ہوگاجوآئین وقانون،عوام کےمفادمیں ہوگا،یقینی بناناہےسرکاری محکموں میں پچھلےدروازےسےتقرریاں نہ ہوں،حکومت کی تجاویز پرفیصلہ نہیں کریں گے۔

عدالت کا کہناتھا کہ حکومتی تجاویزکاجائزہ ضرورلیں گےلیکن فیصلہ آئین وقانون کےمطابق ہوگا،ملازمین کےبحالی کاقانون تقرریوں کےطےشدہ اصولوں کےمنافی ہے، معاونت کریں گےتوٹھیک بصورت دیگراپنافیصلہ سنائیں گے، لوگوں کوان کےبنیادی حقوق ملنےچاہئیں۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت کی کوئی فائنڈنگ نہیں،بھرتیاں طریقہ کارکیخلاف ہوئیں، ہرشہری کوتقرریوں کےعمل تک رسائی ہونی چاہیئے، ملازمین کےبحالی کےقانون پرپارلیمنٹ میں بحث ہوئی۔عدالت نے کہا کہ حکومت نےاپنی تجاویزمیں تسلیم کیاکہ قواعدکومدنظرنہیں رکھاگیا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں