کشمیری اوورسیز کمیونٹی کو ووٹ دینے کے لیے قانون منظور کیاجائے گا، پنیام میں چوہدری ظہور اختر کے استقبالیے سے بیرسٹر سلطان محمود کا خطاب

چکسواری، میرپو ر (پی آئی ڈی آزاد کشمیر) صدر ریاست آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ کشمیر کاز پر سہ طرفہ مذاکرات ہونے چاہئیں کشمیری کشمیر کاز کے اصل فریق ہیں اس لیے جب بھی پاکستان اور بھارت کے کشمیر ایشو پر مذاکرات ہوں کشمیریوں کو بھی ان مذاکرات میں شامل کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے پنیام میں پی ٹی آئی کشمیر نیویارک کے صدر چوہدری ظہور اختر کی طرف سے اپنے اعزاز میں دئیے گئے استقبالیہ جلسہ عام سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔

استقبالیہ جلسہ عام کی صدارت معاون خصوصی وزیراعظم شہباز گل نے کی استقبالیہ تقریب سے معاون خصوصی وزیراعظم شہباز گل وزیر مال چوہدری اخلاق، چیئرمین اوورسیز پی ٹی آئی شاہد رانجھا،چیف آرگنائزر پی ٹی آئی اوورسیز ارشاد چیمہ، پی ٹی آئی کشمیر کے سینئر نائب صدر چوہدری ظفر انور،پی ٹی آئی کشمیر نیویارک کے صدر چوہدری ظہور اختر سابق امیدوار اسمبلی چوہدری عارف اور دیگر نے خطاب کیا۔ اس سے قبل صدر ریاست بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کا ہنیام پہنچنے پر چوہدری ظہور اختر کی قیادت میں والہانہ استقبال کیا گیا۔بعد ازاں صدر ریاست آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے سابق امیدوار اسمبلی حلقہ چکسواری کرنل ریٹائرڈ معروف کی طرف سے دئیے گئے استقبالیہ میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔

استقبالیہ تقریب سے صدر ریاست بیرسٹر سلطان محمود چوہدری، وزیر مال چوہدری اخلاق، کرنل ریٹائرڈ معروف اور دیگر نے خطاب کیا۔ استقبالیہ تقریب آمد پر صدر ریاست بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کا کرنل ر یٹائرڈ معروف کی قیادت میں تاریخ ساز استقبال کیا گیا۔صدر ریاست آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ پاکستان میں اوورسیز پاکستانی کمیونٹی کو ووٹ کا حق دے دیا گیا ہے اس کے لیے جب عمران خان نے پاکستان سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں رٹ دائر کی تھی اب آزاد کشمیر میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت قائم ہو چکی ہے میں نے اس سلسلے میں حکومت سے کہا تھا انشاء ا للہ جلد آزاد کشمیر میں بھی کشمیری اوورسیز کمیونٹی کو بھی ووٹ دینے کے لیے قانون پاس کر لیا جائے گا۔کشمیر کی آزادی کے ساتھ ساتھ ہم نے آزاد کشمیر کے لوگوں کے مسائل بھی حل کرنے ہیں۔ہم کشمیر ایشو کا پر امن حل چاہتے ہیں مگر ہم یہ بھی واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ حق خودارادیت پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ جب میں وزیراعظم تھا تو میں نے آزادکشمیر میں وضعداری اور روا داری کی سیاست کو فروغ دیا۔ اب میں صدر ریاست ہوں تو میری کوشش ہوگی کہ میں ریاست کے اندر وضع داری اور رواداری کی سیاست کو فروغ دوں۔ ہمیں اب مل کر ایک پلیٹ فارم سے کشمیر کی آزادی کے لیے کام کرنا ہو گا۔ ۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں