اسلام آباد(پی این آئی)اعتزاز احسن عمران خان کو پیارے ہوگئے ؟ بلاول بھٹو نے اب تک کا بڑا جھٹکا دیدیا۔۔ملک کے معروف ماہر قانون اور پاکستان پیپلز پارٹی کے سنیئر رہنما بیرسٹر چوہدری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ حکومت کی طرف سے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں کی جانے والی قانون سازی کو عدالت میں چیلنج کیا گیا تو فیصلہ حکومت کے حق میں آنے کا امکان ہے ۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے چوہدری اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ دو تین بنیادی باتیں ہیں ،پہلی بات تو یہ ہے کہ یہ ایک اصول ہے جو آئین میں لکھا ہوا ہے کہ سپیکر جو ڈیکلئیر کرے کہ اتنے ووٹ پڑے ہیں یا یہ کہ یہ کارروائی ایسے ہوئی ہے یا ویسی ہوئی ہے تو اس کی رائے حتمی ہوتی ہے اور عدالت بھی اس کے خلاف عمومی طور پر نہیں جا سکتی ،دوسری حتمی چیز ہے کہ فرض کیجئے کہ سپیکر نے خود ہی انائونس کیا ہے کہ 221ووٹ پڑے ہیں حکومت کو اور فرض کیجئے کہ 222ووٹ چاہئے تھے لیکن آئین کے کے تحت 222چاہئے تھے اور آئین کی شق سے ثابت کیا جا سکتا ہے کہ اس میں مقررہ حد 222تھی تو پھر سپیکر کا سرٹیفکیٹ حتمی نہیں ہو گا اور عدالت ایسے قانون کو کالعدم قرار دے سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب اس میں آرٹیکل 72کی کلاز چار اس سارے معاملے سے متعلقہ ہے ،اس میں بحث کی جا سکتی ہے کہ کیا قانون سازی کے لئے ٹوٹل نمبر آف ہاوس کی ضرورت ہے یا جو ممبران ہاوس میں موجود اور ووٹ کرتے ہیں ان کی اکثریت کی ضروری ہوتی ہے ،آرٹیکل 72کی کلاز چار میں تو یہی لکھا ہے کہ ووٹنگ کے دوران ممبران کی اکثریت ،اس میں زرا ڈھیل مل جاتی ہے حکومت کو اور اس کا فیصلہ بالاآخر عدالت کر سکتی ہے ۔واضح رہے کہ اپوزیشن کی جانب سے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) اور ان کی اتحادی جماعتوں کی جانب سے منظور کیے جانے والے انتخابی اصلاحات ترمیمی بل سمیت دیگر قوانین عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کرتے ہوئے شہباز شریف نےکہاکہ سپیکر نے پارلیمنٹ کے رولز پاوں تلے روندھے ہیں، رول 10 کے تحت مشترکہ اجلاس کے لیے 222 اراکین کی اکثریت ضروری ہوتی ہےلیکن حکومت کے پاس 212 اراکین بھی نہیں تھے۔
دوسری طرف بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پورے ملک کو پتہ ہونا چاہیے کہ آج مشترکہ اجلاس میں حکومت کی جیت نہیں شکست ہوئی ، 1993 ءکا مشترکہ اجلاس کا رول یہ کہتا ہے کہ مشترکہ اجلاس سے بل منظور کرنے کے لیے حکومت کے پاس دونوں ایوان کی مجموعی تعداد کا آدھا ووٹ ہونا چاہیے،اگر قومی اسمبلی کے 342 اور سینیٹ 100 اراکین ہیں تو اس کا مطلب یہی ہے کہ مشترکہ اجلاس سے بل منظور کروانے کے لیے حکومت کے پاس 222 ووٹ کم ازکم ضروری ہیں،ہم اس کو سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں