سوئی سدرن کے جنرل منیجر مدنی صدیقی ذاتی طور بلوچستان ہائی کورٹ میں طلب ، کس قانون کے تحت صارفین سے پی یو جی /سلو میٹر ، ایڈیشنل ڈیپازٹ چا رجز وصول کیے جا رہے ہیں؟َ

کوئٹہ (آئی این پی) بلو چستان ہا ئی کو رٹ کے چیف جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس عبد اللہ بلو چ پر مشتمل بنچ نے حکم دیا ہے کہ سوئی سدرن گیس کمپنی کے جنرل منیجر مدنی صدیقی ذاتی طور پر 18نومبر کو پیش ہو کر بتا ئے کہ کس قانون کے تحت گیس صارفین سے پی یو جی /سلو میٹر اور ایڈیشنل ڈیپازٹ چا رجز کی وصولی کی جا رہی ہیں۔

گزشتہ روز سنیئر قانون دان سید نذیر آغا ایڈووکیٹ،فرزانہ خلجی ایڈووکیٹ اور سروت سلطانہ ایڈووکیٹ کی جا نب سے دائر آ ئینی درخواست نمبر 813/2021کی سماعت کے دوران گیس کمپنی کی جا نب سے ایک رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔اس موقع پر درخواست گزار و سنیئر قانون دان سید نذیر آغا ایڈووکیٹ نے بنچ کو بتا یا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی گیس کے یو ٹیلیٹی بلز میں صارفین کوپی یو جی / سلو میٹراور ایڈیشنل چارجز شامل کر کے وصول کر رہی ہے اب تک صارفین سے اس مد میں خطیر رقم کی وصولی کی جا چکی ہے

اس سلسلے میں مذکورہ آ ئینی درخواست کی سماعت کے دوران 16 جو لا ئی 2021کو عدالت عالیہ کے سابق چیف جسٹس جنا ب جسٹس جما ل خان مندوخیل اور جسٹس جنا ب جسٹس عبداللہ بلو چ پر مشتمل ڈویژنل بنچ نے سوئی سدرن گیس کمپنی کے جنرل منیجر مدنی صدیقی کو طلب کر تے ہو ئے ان سے وضاحت طلب کی تھی کہ وہ بتا ئے کہ کس قانون کے تحت سوئی سدرن گیس کمپنی صارفین سے پی یو جی /سلو میٹر اور ایڈیشنل ڈیپازٹ چا رجز کی وصولی کررہی ہے مگر اب تک اس عدالتی حکم پر کمپنی کے جنرل منیجر کی جا نب سے کو ئی وضاحت پیش نہیں کی جا سکی ہے، درخواست گزار نے بتا یا کہ ایک طرف سردیوں کے موسم میں صارفین کو گیس کی لوڈشیڈنگ اور پریشر کی کمی کا سامنا رہتا ہے تو دوسری جا نب گیس کے کم استعمال پر ان پر پی یو جی /سلو میٹر کی مد میں جر ما نہ عائد کر دیا جا تا ہے

اس کے علا وہ ایڈیشنل چا رجز کی وصولی بھی جا ری ہے جو انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ اس سے صارفین کی مشکلات میں اضا فہ ہوا ہے، جس پر عدالت نے سوئی سدرن گیس کمپنی کے جنرل منیجر مدنی صدیقی کو طلب کر تے ہو ئے حکم دیا کہ وہ اگلی سماعت کے موقع پر ذاتی حیثیت میں پیش ہو کر بتا ئے کہ کس قانون کے تحت صارفین سے پی یو جی / سلو میٹراور ایڈیشنل چا رجز کی وصولی کی جا رہی ہیں بعد ازاں آئینی درخواست کی سماعت 18نومبر تک ملتوی کر دی گئی۔ ۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں