اسلام آباد(پی این آئی)اسلام آباد میں نور مقدم قتل کیس کے ٹرائل کے دوران مرکزی ملزم ظاہر جعفر کی جانب سے عدالت میں غیر مناسب الفاظ استعمال کرنے اور عدالتی کارروائی میں دخل انداز ہونے سے متعلق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز عدالت نے ملزم کو خبردار کیا ہے کہ اگر رویہ درست نہ ہوا تو کیس میں حاضری جیل سے ہی لگائی جائی گی۔
اسلام آباد کی ضلعی عدالت کے ایڈشنل سیشنز جج عطا ربانی کی جانب سے مختصر تحریری حکمنامے میں ملزم کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ملزم کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ عدالت میں اپنا رویہ درست کریں بصورت دیگر عدالت میں اس کو حاضری سے مستثنیٰ قرار دے دیا جائے گا اور جیل سے ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری لگائی جائے گی۔‘ حکمنامے کے مطابق ’مرکزی ملزم ظاہر جعفر نے گواہان پر جرح کے دوران عدالت میں ایک ڈرامہ رچایا اور عدالتی کارروائی میں دخل اندازی کی کوشش کی۔‘ خیال رہے کہ گذشتہ سماعت کے دوران مرکزی ملزم ظاہر جعفر کی جانب سے عدالت میں نازیبا الفاظ استعمال کیے گئے تھے۔ گذشتہ سماعت میں گواہان کے بیانات قلمبند ہونے کے دوران مرکزی ملزم کی جانب سے وقفے وقفے سے آدھے گھنٹے تک عدالت سے متعلق بھی نازیبا الفاظ کا استعمال کیا جاتا رہا اور باآواز بلند عدالت میں تضحیک آمیز رویہ اپنایا گیا۔
عدالت کے حکم پر جب ملزم کو کمرہ عدالت سے باہر لے جانے کی ہدایت کی گئی تو مرکزی ملزم نے پولیس اہلکاروں کے ساتھ بھی ہاتھا پائی کی جس پر پولیس کی جانب سے تھانہ مارگلہ میں مقدمہ درج کیا گیا۔ نور مقدم قتل کیس میں ٹرائل جاری ہے جس میں استغاثہ کے گواہان کے بیانات قلمبند کیے جارہے ہیں۔ اب تک آٹھ گواہان کے بیانات قلمبند ہو چکے ہیں۔ کیس کی آئندہ سماعت 10 نومبر کو ہوگی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں