اسلام آباد(پی این آئی)وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت نے جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام ثابت ہونے پر ایک سرکاری اہلکار کو نوکری سے برطرف کرتے ہوئے 20 لاکھ روپے جرمانہ جب کہ ہراسانی میں معاونت کرنے والے کو پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت کشمالہ طارق نے خاتون اہلکار کی جانب سے دائر درخواست کا ایک سال 10 ماہ بعد تحریری فیصلہ جاری کیا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے پاکستان الیکٹرونک میڈیا اتھارٹی (پیمرا) میں ڈیلی ویجز ملازمہ سدرہ کریم نے 20 جنوری 2020 کو پیمرا کے ڈی جی ایڈمن اینڈ ایچ آر کے خلاف ہراسانی کی درخواست دی تھی۔جس پر وفاقی محتسب نے فروری 2020 میں ڈی جی کو عارضی طور پر معطل کرنے کا حکم دیا تھا۔ ڈی جی نے وفاقی محتسب کے حکم کو دو بار اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا جبکہ صدر مملکت کے سامنے بھی اپیل فائل کی تھی۔وفاقی محتسب کے مطابق ’ملزم کی جانب سے فیصلے کو بار بار چیلنج کرنے کی وجہ سے ہی یہ کیس تاخیر سے اپنے منطقی انجام تک پہنچ رہا ہے۔ ملزم بار بار کیس کو ایک فورم سے دوسرے اور دوسرے سے تک لے کر جاتا رہا۔ فیصلے میں تاخیر کی ذمہ داری بھی ملزم پر ہی عائد ہوتی ہے۔‘فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ ’اس کیس کی کارروائی کے دوران درخواست گزار اپنا کیس ثابت کرنے میں کامیاب ہوئی ہیں کہ انھیں ڈی جی ایڈمن اینڈ ایچ آر کی جانب سے 11 نومبر 2019 کو ہراساں کیا گیا کیونکہ انھوں نے ملزم کے ساتھ ناجائز تعلقات رکھنے سے انکار کیا تھا۔
‘اس کیس میں ملزم کو اپنے ایک اور ساتھ اہلکار کی بھی معاونت حاصل تھی اور ملزم اپنے دفاع میں کامیاب نہیں ہو سکا۔اس لیے وفاقی محتسب نے ملزم کو 20 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی جو درخواست گزار کو ذہنی اذیت سے گزرنے کی وجہ سے بطور معاوضہ ادا کیے جائیں گے جبکہ ملزم کو ملازمت سے برطرف کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت نے ملزم کے معاون کو بھی پانچ لاکھ روپے جرمانہ کیا جو درخواست گزار کو بطور معاوضہ ادا کیا جائے گا۔فیصلے میں پیمرا کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ حکم نامہ ملنے کے ساتھ دن کے اندر اندر ڈی جی ایڈمن اینڈ ایچ آر کو ملازمت سے فارغ کریں۔ اس کے ساتھ ساتھ پیمرا کو یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ہراسانی کے واقعات کو روکنے کے لیے ادارے میں مستقل کمیٹی کا قیام عمل میں لائے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں