واشنگٹن (پی این آئی) امریکہ محکمہ دفاع پینٹاگان کے حکام نے کانگریس کو بتایا ہے کہ افغانستان میں دولت اسلامیہ خراسان(داعش) چھ ماہ میں امریکہ پر حملہ کر سکتی ہے اور وہ ایسا کرنے کا ارادہ بھی رکھتی ہے۔برطانوی خبر رساں ادارےکے مطابق ڈیفنس فار پالیسی میں انڈر سیکریٹری کولن کاہل کاامریکی کانگریس کے سامنے بیان میں کہنا تھا کہ انٹیلی جنس کمیونٹی نے حال ہی میں جائزہ لیا ہے کہ افغانستان میں دولت اسلامیہ خراسان اور القاعدہ کا امریکہ سمیت بیرون ملک کارروائیاں کا ارادہ ہے،
لیکن وقتی طور پر ان کے پاس ایسا کرنے کی صلاحیت نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں لگتا ہے کہ چھ ماہ سے ایک سال کے اندر دولت اسلامیہ خراسان یہ صلاحیت پیدا کر سکتی ہے۔کولن کاہل کے اس بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ افغانستان سے امریکہ کے انخلا کے باوجود امریکہ کو افغانستان کی سرزمین سے خطرہ ہے۔طالبان داعش کے دشمن ہیں جس نے اقلیتی شیعہ کمیونٹی پر خود کش حملوں کے علاوہ طالبان پر بھی حملے کیے ہیں۔سینیٹ کی مسلح سروسز کمیٹی کے سامنے کولن کاہل نے کہا کہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ امریکی انخلا کے بعد طالبان کے پاس دولت اسلامیہ کے ساتھ موثر طور پر لڑنے کی صلاحیت ہے یا نہیں۔
ہمارا تجزیہ یہ ہے کہ طالبان اور دولت اسلامیہ خراسان ابدی دشمن ہیں۔ طالبان اس کے خلاف کارروائی کرنا چاہتے ہیں، لیکن ابھی یہ دیکھنا باقی ہے کہ ان کے پاس یہ صلاحیت ہے۔انہوں نے اندازہ لگایا کہ دولت اسلامیہ کے پاس افغانستان میں چند ہزار جنگجو ہیں۔افغانستان کے عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی نے کہا تھا کہ دولت اسلامیہ سے درپیش خطرے پر قابو پایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان سے دوسرے ممالک پر حملے نہیں کرنے دیے جائیں گے۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں