کوئٹہ (پی این آئی) جام کمال بلوچستان کے وزیر اعلیٰ رہیں گے یا نہیں فیصلہ آج ہو جائے گا۔بلوچستان عوامی پارٹی سمیت حکمران اتحاد کے ناراض اراکین صوبائی اسمبلی میں وزیراعلٰی کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد آج پیش کریں گے۔ اسمبلی اجلاس سے پہلے منگل کی رات کو جام مخالف ارکان نے اپوزیشن کے ساتھ مل کر
سپیکر عبدالقدوس بزنجو کی رہائش گاہ پر عشائیے میں بظاہر اپنی اکثریت کا مظاہرہ کیا۔
اس موقع پربلوچستان اسمبلی کے 65 میں سے 36 ارکان اسمبلی نے شرکت کی۔جام کمال کی مخالفت کرنے والے بلوچستان عوامی پارٹی کے مقرر کردہ قائم مقام صدر ظہور احمد بلیدی کا کہنا ہے کہ ہمیں 40 ارکان کی حمایت حاصل ہے، وزیراعلٰی نے استعفیٰ نہ دیا تو انہیں اکثریت سے نکال دیں گے۔بلوچستان عوامی پارٹی کے مرکزی آرگنائزر سابق وزیراعلٰی جان محمد جمالی نے اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گیم از اوور! جام صاحب کی عزت اسی میں ہے کہ چلے جائیں۔تاہم جام کمال خان نے مستعفی ہونے سے انکار کرتے ہوئے آخر تک مقابلہ کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
وزیراعلیٰ کے ترجمان لیاقت شاہوانی کا بھی کہنا ہے کہ ارکان اسمبلی کی کثریت اب بھی جام کمال کے ساتھ ہے۔ٹوئٹر پر اپنے ایک بیان میں لیاقت شاہوانی کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال استعفیٰ نہیں دیں گے۔تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے روز اسمبلی فلور پر ہماری اکثریت ثابت ہوجائے گی۔ بلوچستان اسمبلی کی تاریخ میں پہلی بار ہوگا کہ کسی وزیراعلٰی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک اسمبلی میں پیش اور اس پر رائے شماری ہوگی. 2018 میں ثناء اللہ زہری اور 1998 میں سردار اختر مینگل نے تحریک عدم اعتماد اسمبلی میں پیش ہونے سے پہلے ہی وزارت اعلٰی سے استعفیٰ دے دیا تھا۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں