لاہور(پی این آئی) عالمی منڈی میں خام تیل اور ایل این جی کی بڑھتی قیمتوں نے ملکی معیشت کیلئے خطرے کی گھنٹی بجا دی، دنیا بھر میں خام تیل کے نرخ گزشتہ تین برس کی بلند سطح پر پہنچ گئے۔ تفصیلات کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں خام تیل کے نرخ گزشتہ تین برس کی بلند سطح پر پہنچ چکے،اس وقت برینٹ خام تیل کے نرخ83ڈالر جب کہ ڈبلیو ٹی آئی کے نرخ79ڈالر فی بیرل کی سطح پر ہیں جو کہ ستمبر2018کے بعد کی بلند ترین سطح ہے۔
دوسری جانب ایل این جی کے نرخ بھی 56ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کی سطح پر ہیں۔عالمی منڈی میں خام تیل اورایل این جی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے معیشت کیلئے خطرہ کھڑا کردیا ہے ۔پاکستان کے مجموعی در آمدی بل میں پٹرولیم مصنوعات کا شیئر لگ بھگ9فیصد بنتا ہے جبکہ خام تیل اور ایل این جی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے پیش نظر اس میں مزید اضافے کا بھی خدشہ ہے۔پٹرول کی کھپت میں اضافے کی صورت میں پٹرول کی در آمد بڑھ سکتی ہے اور درآمدی بل کی مد میں مزید زرمبادلہ درکار ہوگا۔ عالمی منڈی میں خام تیل کے نرخ میں اضافے کے باعث ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے جس کے نتیجے میں مہنگائی میں بھی اضافہ ہوگا۔معاشی تجزیہ نگاروں کے مطابق عالمی سطح پر توانائی اور غذائی اجناس کی بڑھتی ہوئی قیمتیں نہ صرف حکومت کیلئے پریشان کن ہیں بلکہ ملک کی معاشی ترقی کیلئے بھی ایک سنگین خطرہ ہیں۔
دوسری جانب پٹرولیم انڈسٹری کے ذرائع کے مطابق عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافے اور پاکستانی روپے کی قدر میں کمی کے باعث رواں ماہ ملک میں پٹرول 8 روپے جبکہ ڈیزل 11 روپے مزید مہنگا ہونے کا خدشہ ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں