سندھ حکومت اتنی ہی پاورفل ہے کہ وفاق سمیت تین صوبائی حکومتوں کو مسائل میں جکڑے تو پھر چھوڑیں جان ہمیں دیں ملک ہم چلا کر دکھاتے ہیں

کراچی (آن لائن)وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے گندم سے متعلق وفاقی الزامات پر کہا کہ گزشتہ سال سندھ حکومت نے فی بوری 5000 روپے وفاق سے خریدنے کی مقرر کی تھی جس پر انہوں نے اعتراض کیا کہ قیمتیں کم کریں لیکن ہم نے نہیں کی اور وفاقی حکومت وہی گندم 6600 فی بوری امپورٹ کررہی ہے جس کا براہ راست فائدہ غیر ملکی آبادگاروں کو دیا جارہا ہے جبکہ مقامی آبادگارنظرانداز کیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ سندھ حکومت اتنی ہی

پاورفل ہے کہ وفاق سمیت تین صوبائی حکومتوں کو مسائل میں جکڑے تو پھر چھوڑیں جان ہمیں دیں ملک ہم چلا کر دکھاتے ہیں۔ وفاقی حکومت ہر بار سندھ کیلئے نئی آزمائش اور مسائل پیدا کرتی رہتی ہے۔ان خیالات کا ااظہار انہوں نے عمر شریف کی رہائش گاہ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے میڈیا کو بتایا کہ عمر شریف کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں،عمر شریف سے بہت پیاری یادیں وابستہ ہیں، اللہ تعالیٰ ان کے اہل خانہ کو صبر دے اور ان کے مداحوں کو صبر دے۔عمر شریف جیسے لوگ روزپیدا نہیں ہوتے انکی لیگیسی آگے لے جانا ہمارا کام ہے۔ عمر شریف کا نام ہمیشہ رہے گاالیکن ان کے جو پروگرام تھے ان کا لوگوں کی خدمت کا وژن آگے بڑھائیں گے۔ ایک سوال کے جواب پر انہوں نے کہا کہ این سی او سی کے تحت ہم کوشش کرتے ہیں انکے فیصلوں کو فالو کریں، وفاق کی کسی چیز پر ابھی کوئی بات نہیں کرسکتا۔ایک وفاقی وزیر کے مضحکہ خیز بیان سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ میرا وزن کم ہوا ہے میں نے روٹی کھانا کم کی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم 1970 سے کئی بار حکومت میں آئے ہیں، ہمیں معلوم ہے

کہ حکومت کیسے چلتی ہے۔حکومت سندھ ہر سال 15 اکتوبر یا اس کے بعد گندم ریلیز کرتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ مارچ ،اپریل میں گندم کی کٹائی ہوتی ہے، ہم نے کہا تھا کہ ہماری ریکارڈ گندم ہوئی ہے لیکن ہمیں صرف ذخیرہ کیلئے تھوڑی قلت ہوگی جس کی ضرورت سال کے آخر میں پڑتی ہے لیکن ہم پر گزشتہ سال دباؤ ڈالا گیا لیکن ہم ان کے دباؤ میں نہیں آئے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت کی جس طرح کی پالیسی ہے مجھے ڈر ہے کہ آٹے کی قیمت ان کے کنٹرول میں نہیں آئے گی۔ سندھ حکومت کی کوشش ہے تو رہے گی کہ کیوں کہ ہم نے کیوں کہ ہم 5000 روپے فی بوری قیمت متعین کی اور آبادگاروں کو فائدہ پہنچایا لیکن انھوں نے 6600 فی بوری امپورٹ کررہے ہیں تو قیمتیں کہاں سے کنٹرول ہونگیں۔ حکومت باہر کے آبادگاروں کو فائندہ دے رہی ہے لیکن یہاں اپنے آبادگاروں کو نہیں دے رہی۔ انھوں نے کہا کہ ہماری حکومت پہلی بار نہیں آئی یہ لوگ ہر بار سندھ حکومت کو نئی آزمائش میں ڈالتے ہیں اور ہر بار مسائل پیدا کرتے ہیں لیکن ہم اپنی بنائی ہوئی پالیسی پر ہی چلیں گے۔ آٹے کی قیمتوں سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ میں نے آج ہی اپنے وزیر خوراک سے رپورٹ مانگی تو پتاہ چلا کہ لاہور میں آٹا کراچی سے مہنگا ہے۔وفاقی حکومت کے مطابق ملک میں جو مہنگائی کا طوفان برپا ہے اس پر سندھ حکومت نے گڑبڑ کی تو مجھے بتائیں کہ سندھ حکومت اتنی پاورفل ہے کہ وفاق سمیت تین صوبائی حکومتوں کوجیل کردیں۔ آپ سے ملک نہیں سنبھل رہا تو چھوڑیں جگہ ہمیں دیں ہم صحیح کرکے دکھاتے ہیں۔ عمر شریف کے متعلق پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ جس نے ملک کا نام روشن کیا ہم نے جو بھی اس کے لئے کیا وہ ہمارا فرض تھا اور یہ ہمارے اوپر قرض بھی تھا۔انھوں نے کہا کہ عمر شریف کے فن اور فلاحی کاموں کو فروغ دیں گے۔اپوزیشن کی جانب سے تنقید کے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ اپوزیشن جو کچھ بھی کہے میں اس جگہ پر سیاسی بات نہیں کروں گا، اپوزیشن کو جو کچھ کرنا ہے کرے۔انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کا جو کا ہے وہ کرے گی لیکن سچ سچ ہوتا ہے یہ جھوٹ کے پیچھے چھپے ہیں۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ جو صوبہ گیس میں خود کفیل ہے وہاں کے لوگ گیس کی قلت کا سامنا کررہے ہیں، ان سے صحیح ٹائم امپورٹ نہیں ہوتی۔یہ لوگ انشاء اللہ خود ایکسپوز ہوں گے۔ قبل ازیں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ عمر شریف کی رہائش گاہ پر انکے بیٹے اور اہل خانہ سے تعزیت کرنے پہنچے۔ اس موقع پر انکے ہمراہ ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب بھی تھے۔ #/s#

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں