حکومت نے خود کو این آر او جاری کر دیا، گندم، چینی اور ٹیکس چوری پر نیب سوال نہیں کرسکتا، ، نیب کابینہ میں شامل وزرا سے سوال نہیں کرسکتا، بڑے الزامات کی فہرست جری کر دی گئی

اسلام آباد (آئی این پی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما و سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ نیب آرڈیننس میں حکومت نے خود کو این آر او جاری کیا، اب آپ کی لوٹ مار، گندم، چینی اور ٹیکس چوری پر نیب سوال نہیں کرسکتا، چیئرمین نیب کو حکومتی کرپشن نظر نہیں آتی، بی آر ٹی، مالم جبہ کیسز ختم کر دیئے گئے،مہنگی ترین ایل این جی خریدنے پر نیب سوال نہیں کرسکتا، پنڈورا پیپرز میں آنیوالے 700 افراد سے نیب سوال نہیں کرسکتا،

نیب کابینہ میں شامل وزرا سے سوال نہیں کرسکتا، ہزاروں ارب چوری کرنیوالوں سے نیب پوچھ گچھ نہیں کرسکتا، صدر مملکت ہر قسم کے کاغذ پر دستخط کیلئے تیار رہتے ہیں۔جمعرات کو مسلم لیگ نون کے سینئر نائب صدر و سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے خواجہ آصف، احسن اقبال اور خرم دستگیر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آمر کے بنائے کالے قانون میں آرڈیننس کے ذریعے ترمیم کرنے کی کیا ضرورت تھی،اسے پارلیمان میں لایا جانا چاہیے تھا،اس کالے قانون میں پاکستان کو تباہی کے سوا کچھ نہیں دیا،نیب چیئرمین ملک میں مہنگائی کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ آرڈیننس چیئرمین نیب کی مدت ملازمت میں توسیع کیلئے ہے، جو احتساب نہیں عمران خان کی نوکری کرتا ہے، اس آرڈیننس کے ذریعے حکومت نے اپنے آپ کیلئے این آر او جاری کیا ہے،

حکومت چاہتی ہے کابینہ کے فیصلوں پر ان سے کوئی پوچھ گچھ نہ ہو،گندم چوری اور اس پر دی جانے والی سبسڈی سے متعلق کوئی وزیراعلیٰ سے پوچھ نہیں سکتا، ادویات اسکینڈل ،مہنگی ایل این جی خریدنے سے متعلق نیب کچھ نہیں پوچھ سکتا، اس حکومت نے اپنے مفاد کیلئے پالیسیاں بنائیں، نیب ان ڈاکوئوں کو پکڑنے کے بجائے خاموش ہے، آرڈیننس کے مطابق ٹیکس چوری پر نیب پوچھ گچھ نہیں کر سکے گا، پنڈورا پیپر میں آنے والے افراد سے نیب سوال نہیں کر سکے گا، کابینہ میں شامل چوروں سے نیب کچھ نہیں پوچھ سکے گا، ان سے وہی چور سوال کر سکیں گے جو کابینہ میں شامل ہوں، کمیٹیاں اور کمیشن بنیں گے، یہ سارا معاملہ بدنیتی پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون بنانا تھا تو آرڈیننس لانے کی کیا ضرورت تھی، یہ مارشل لاء کا دور نہیں نام نہاد جمہوریت ہے، پارلیمان میں مسودہ لایا جاتا تا کہ بہتر قانون بنایا جا سکتا،احتساب کا عمل بھی جاری رہتا اور کرپٹ حکومت کا احتساب بھی ہو سکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس آرڈیننس کے ذریعے حکومت نے عدلیہ کی آزادی پر ڈاکہ ڈالا ہے، ججز کی تعیناتی اور تبادلے کا اختیار حکومت کے پاس چلا جائے گا،یہ سب عدلیہ سے من پسند فیصلے لینے کیلئے کیا گیا ہے،حکومت عدلیہ کے اختیارات حاصل کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ چیئرمین نیب اس حکومت کیلئے اہم ہیں کیونکہ انہیں تین سالوں میں حکومت کی کوئی کرپشن نظر نہیں آ سکی،ان کے دیئے گئے فیصلوں کی وجہ سے حکومت انہیں تاحیات چیئرمین نیب رکھ سکتی ہے۔ مسلم لیگ نون کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اس آرڈیننس کے مطابق چیئرمین نیب چار سال مدت ملازمت پوری کرنے کے بعد بھی جب تک نیا چیئرمین نیب نہیں آتا گھر نہیں جا سکتا،یہ چیزیں کبھی قائم نہیں رہیں گی، اس حکومت اور اس کے وزراء کو احتساب کا سامنا کرنا پڑے گا،اس آرڈیننس میں قانون شہادت کو بھی بدلنے کی کوشش کی گئی ہے،اس طرح کسی کو انصاف نہیں مل سکے گا،آرڈیننس کی بدولت گواہ آڈیو، ویڈیو بیان دے سکے گا اور عدالت اسی پر فیصلہ کرے گی، آرڈیننس کے مطابق ضمانت اتنے کی ہی ہو سکے گی جتنے کے الزامات لگے ہوں گے اور نیب اربوں روپے سے کم کا الزام لگاتا ہی نہیں،یہ آرڈیننس بدنیتی پر مبنی ہے اور عدلیہ پر حملہ۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں