ترکی کے دفاع میں کسی کی مداخلت برداشت نہیں

نیو یارک (پی این آئی) ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ وہ روس سے مزید میزائل ڈیفنس سسٹم ایس 400 خریدنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ انٹرویو میں طیب اردوان نے کہا کہ انہوں نے صدر جوبائیڈن کے سامنے ہر چیز کی وضاحت کردی ہے۔

 

 

امریکہ کی جانب سے دفاعی نظام پیٹریاٹ کی فروخت سے انکار کے بعد ترکی مجبور ہوا کہ وہ روس سے ایس 400 خریدے۔ ’ ترکی کو یہ آپشن بھی نہیں دیا گیا کہ وہ امریکی ساختہ پیٹریاٹ میزائل خریدے اور نہ ہی 1.4 ارب ڈالرز کی ادائیگی کے باوجود اسے ایف 35 سٹیلتھ طیارے فراہم کیے گئے ہیں۔‘صدر اردوان نے واضح کیا کہ مستقبل میں کوئی بھی اس بات میں مداخلت نہیں کرسکتا کہ ہمارا دفاع کیسا ہونا چاہیے، اس بات کا فیصلہ ترکی خود کرے گا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ رواں ماہ کے آخر میں روسی صدر سے ملاقات کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اس ملاقات میں شام سمیت بہت سے مسائل پر بات چیت ہوگی۔خیال رہے کہ ترکی نے 2017 میں روس سے میزائل دفاعی نظام ایس 400 کی خریداری کا اعلان کیا تھا۔ امریکہ نے اس بات کی مخالفت کی تھی اور کہا تھا کہ یہ نیٹو کے دفاع کیلئے خطرہ ہے۔ اس کے علاوہ ایس 400 امریکی ساختہ ایف 35 طیاروں کا ڈیٹا بھی چوری کرسکتا ہے۔ امریکی مخالفت کے باوجود ترکی نے روس سے میزائل ڈیفنس سسٹم خریدا جس کے بعد ٹرمپ انتظامیہ نے انقرہ پر تجارتی پابندیاں عائد کردی تھیں۔ جوبائیڈن نے بھی بطور امریکی صدر ان پابندیوں کو برقرار رکھا ہے۔ اس کے علاوہ امریکہ نے ترکی کو ایف 35 طیاروں کے پروگرام سے بھی باہر کردیا تھا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں