اسلام آباد(آئی این پی)پاکستان پیپلزپارٹی نے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی جانب سے پی پی پی پر لگائے گئے الزامات پر مایوسی کا اظہار کیا ہے، مولانا کی شخصیت کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ پیپلزپارٹی کی سیاست اور پالیسیوں پر تنقید کے جواب میں غلط الزامات لگانا شروع کر دیں، پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز کے سیکریٹری جنرل سینیٹر فرحت اللہ بابر نے ایک بیان میں کہا کہ مولانا کے الزامات قطعی طور پر غلط ہیں جو وہ اپنے کردار کو
چھپانے کے لئے لگا رہے ہیں کیونکہ انہوں نے اپوزیشن کی جانب سے سلیکٹڈ گورنمنٹ کو گرانے کی بجائے اپوزیشن میں دراڑ ڈالنے کی کوشش کی، انہوںنے کہا کہ ریکارڈ کی درستگی کے لئے ضروری ہے کہ کبھی بھی اس بات پر اتفاق رائے نہیں ہوا تھا کہ پی ڈی ایم اسمبلیوں سے استعفے دے گی۔ یہ بات پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے سربراہی اجلاس میں واضح طور پر بتا دی گئی تھی جو اجلاس نواز شریف کی رائے ونڈ کی رہائشگاہ پر یکم جنوری 2021 کو ہوا تھا۔ اس ہائبرڈ اجلاس میں مولانا صاحب کے علاوہ پی ڈی ایم کے تمام جماعتوں کے سربراہان بشمول آصف علی زرداری، بلاول بھٹو زرداری، میاں نواز شریف، سردار اختر مینگل، محمود خان اچکزئی، مریم نواز شریف اور دیگر شریک تھے، اس اجلاس میں پیپلزپارٹی نے استعفوں کے
بارے میں تمام آئینی، قانونی اور سیاسی مضمرات کی نشاندہی کر دی تھی۔ اگر اس وقت استعفوں کی بات مان لی جاتی تو سلیکٹڈ حکومت آئین کے ساتھ کھلواڑ کر سکتی تھی اور اٹھارہویں ترمیم کو بھی خطرہ لاحق ہوجاتا۔ انہوں نے کہا کہ اس اجلاس میں پی پی پی نے تجویز دی تھی پارلیمانی راستہ اختیار کیا جائے اور سلیکٹڈ پر دبائو ڈالا جائے اور اس کا تمام طریقہ کار بھی مولانا صاحب کے سامنے بیان کر دیا گیا تھا تاہم جس طریقہ کار کے متعلق گفتگو ہوئی تھی اس پر عمل نہیں کیا گیا اور یہ ظاہر ہورہا تھا کہ مولانا صاحب عمران خان کے غیرسیاسی حما یتوںسے ٹکر نہیں لینا چاہتے،فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پی ڈی ایم کو اس روز توڑ دیا گیا جب 8مارچ کو ہونے والے سربراہی اجلاس سے قبل لانگ مارچ زیر بحث آیا اور اس لانگ مارچ کو پیپلزپارٹی کی پیٹھ پیچھے استعفوں سے نتھی کر لیا گیا۔ پیپلزپارٹی کا یہ موقف کہ پارلیمنٹ کو استعمال کیا جائے سے ثابت ہوگیا جب سید یوسف رضا گیلانی سینیٹر منتخب ہوگئے جو کہ وزیراعظم عمران خان پر قومی اسمبلی کی جانب سے عدم اعتماد کا اظہار تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ ضمنی انتخابات میں اپوزیشن کی فتح سے ظاہر ہوگیا کہ پیپلزپارٹی کی حکمت عملی درست تھی۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے اکتوبر 2019ء میں جے یو آئی کے لانگ مارچ میں حصہ لیا تھا تاہم اسلام آباد میں مولانا نے اس وقت اچانک دھرنا ختم کر دیا جب چوہدری پرویز الہی نے یہ بات افشا کی کہ دھرنا ختم کرنے کے لئے ایک انڈراسٹینگ ہوگئی تھی۔ اس سے نہایت سنجیدہ سوالات اٹھ گئے کہ مولانا صاحب کیا کھیل رہے ہیں۔ لیکن پھر بھی پیپلزپارٹی نے مولانا پر الزام نہیں لگایا کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں۔ انہوں نے مولانا کو تجویز دی کہ وہ اپوزیشن میں مزید دراڑیں نہ ڈالیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں