کشمیری حریت لیڈر سید علی گیلانی کی موت ’قتل‘ قرار، تہلکہ مچا دینے والی خبر آگئی

مظفرآباد (پی این آئی) وزیراعظم آزاد کشمیر نے سید علی گیلانی کی موت کو قتل قرار دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم آزاد کشمیر عبدالقیوم نیازی نے کہا ہے کہ حریت رہنما سید علی گیلانی کی موت کو ہم قتل کہیں گے، حریت رہنما کی وفات قید میں ہوئی۔ اپنے بیان میں عبدالقیوم نیازی نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو ان کا حق رائے شماری دیا جائے، پہلے ہی کشمیری محاصرے میں ہیں، اور اب کرفیو بھی لگا دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ایک ہیرو کی موت پر کرفیو کیوں لگایا گیا، دنیا کی آنکھیں اب کھل جانی چاہئیں، ہندوستان یہ سب بوکھلاہٹ میں کر رہا ہے۔عبدالقیوم نیازی نے کہا کہ سید علی گیلانی کی موت نے بھارت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا ہے ۔دوسری جانب سینئر کشمیری حریت پسند رہنما سید علی گیلانی کی وفات پر آزاد کشمیر حکومت نے وادی میں 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا۔ترجمان وزیراعظم آزاد کشمیر کے مطابق سیدعلی گیلانی کی وفات پر ایک روز کی عام تعطیل ہو گی اور آزادکشمیر کے تمام ضلعی ہیڈکوارٹرز میں سیدعلی گیلانی کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی جائےگی۔ یاد رہے کہ سینئر کشمیری حریت راہنما سید علی گیلانی گزشتہ شب 92 برس کی عمر میں انتقال کرگئے تھے ۔ سید علی گیلانی اس دنیا سے جانے کے بعد بھی بھارتیوں کے لیے خوف کا سبب بن گئے ۔انہوں نے مزار شہدا قبرستان میں تدفین کی وصیت کررکھی تھی جبکہ بھارتی حکومت نے ان کی آخری رسومات کی ادائیگی میں بھی روکاوٹیں کھڑی کیں۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ کشمیرمیں ہرقسم کی نقل وحرکت پرپابندی عائد ہے، بھارت نےمقبوضہ کشمیرمیں انٹرنیٹ سروس بھی معطل کردی ہے۔ آج بزرگ حریت رہنما سید علی کو ان کے آبائی شہر حیدر پورہ میں سپرد خاک کردیا گیا، بھارتی فورسز نے سید علی گیلانی کی تدفین شہدائے قبرستان میں نہیں ہونے دی۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق علی گیلانی کی تدفین کےدوران صرف قریبی رشتہ داروں کوشرکت کی اجازت دی گئی۔ جبکہ سید علی گیلانی کی تدفین بھارتی ملٹری حصار میں کی گئی ہے۔ نماز جنازہ میں شریک ہونے والوں کو شہید رہنما کی آخری جھلک دیکھنے کی اجازت دی گئی۔ دوسری جانب اپنے ایک وڈیو بیان میں عبداللہ گیلانی کا کہنا تھا کہ بھارتی فوج نے سید علی گیلانی کا جسد خاکی قبضے میں لیا اور ہمیں نہیں معلوم کہ سید علی گیلانی کی تدفین کہاں کی گئی ہے۔جبکہ بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارتی فورسز کی سخت سکیورٹی میں حریت پسند رہنما سید علی گیلانی کی حیدرپورہ قبرستان میں صبح ساڑھے 4 بجے تدفین کر دی گئی ہے، نماز جنازہ اور تدفین میں چند قریبی افراد کو ہی شرکت کی اجازت دی گئی تھی۔ واضح رہے کہ قابض بھارتی فوج کے خلاف سیاسی جدوجہد کی علامت تصور کیے جانے والے سید علی گیلانی 29 ستمبر 1929ء کو پیدا ہوئے اور وہ تحریک حریت جموں و کشمیر کے ساتھ ساتھ آل پارٹیز حریت کانفرنس کے چیئرمین بھی تھے وہ تحریک حریت جموں و کشمیر کے ساتھ ساتھ آل پارٹیز حریت کانفرنس کے چیئرمین بھی تھے. سید علی گیلانی گزشتہ کئی سالوں سے گھر میں نظربند تھے وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے جابرانہ قبضے کے سخت مخالف تھے اور انہوں نے کئی سالوں تک کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی جدوجہد کی قیادت کی وہ پہلے جماعت اسلامی جموں و کشمیر کے رکن تھے لیکن بعد میں انہوں نے تحریک حریت کے نام سے اپنی جماعت قائم کی تھی. سید علی گیلانی نے انتخابی سیاست میں بھی حصہ کیا اور وہ 1972ء، 1977ء اور 1987ء میں تین مرتبہ جموں و کشمیر کے حلقہ سوپور سے مقبوضہ کشمیر اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے بھارتی جبر اور تسلط کے خلاف ڈٹے رہنے والے سید علی گیلانی گزشتہ 11سال سے گھر میں نظر بند اور کئی ماہ سے علیل تھے انہوں نے 1960ء کی دہائی میں کشمیر کے پاکستان سے الحاق کی تحریک شروع کی اور رکن اسمبلی کی حیثیت سے بھارت سے علیحدگی کا بھی مطالبہ کیا وہ 1962ء کے بعد 10سال تک جیل میں رہے اور اس کے بد بھی اکثر انہیں ان کے گھر تک محدود کردیا جاتا تھا. گزشتہ سال وہ آل پارٹیز حریت کانفرنس کے سربراہ کے عہدے سے مستعفی ہو گئے تھے جس کے وہ 1993ء میں قیام کے بعد سے رکن تھے جبکہ 2003ء میں انہیں اس تحریک کا تاحیات چیئرمین منتخب کر لیا گیا تھا گزشہ ماہ آل پارٹیز حریت کانفرنس نے کہا تھا کہ 11سالہ نظربندی کے سید علی گیلانی کی صحت پر بہت برے اثرات مرتب ہوئے اور ان کی حالت دن بدن خراب ہوتی گئی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں