امریکا کا ڈرون حملے میں داعش کے خودکش بمبار کو نشانہ بنانے کا دعویٰ

کابل،واشنگٹن (آن لائن )امریکی فورسز نے افغانستان کے دارالحکومت کابل میں داعش خراسان کے خود بمبار کو لے کرجانے والی گاڑی کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے تاہم شہریوں کی ہلاکت خارج از امکان قرار د ی ہے ۔فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی سینٹرل کمانڈ (سینٹکام) کے ترجمان بل اربن کا کہنا ہے کہ ‘امریکی فورسز نے اپنے دفاع میں کابل میں ایک گاڑی پر فضائی کارروائی کی ہے’۔ انہوں نے کہا کہ ‘کارروائی میں داعش خراسان کے خودکش حملے کا خطرہ ختم کردیا گیا’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘گاڑی میں دھماکے سے اشارہ ملتا ہے کہ وہاں بڑی مقدار میں بارودی مواد موجود تھا’۔امریکی سینٹکام کے ترجمان نے کہا کہ ‘اس وقت حملے میں شہریوں کی ہلاکتوں کی کوئی رپورٹ نہیں ہے’۔ ادھر میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ اس آپریشن میں ڈرون طیارے کے ذریعے کابل میں ایک میزائل لانچ کیا گیا تھا جس میں کار میں موجود ایک خودکش بمبار کو نشانہ بنایا گیا۔ ان کے مطابق یہ شخص کابل ایئرپورٹ پر حملہ کرنے والا تھا۔ سی بی ایس نیوز سے بات کرتے ہوئے ایک امریکی فوجی اہلکار نے کہا کہ ’ہمیں یقین ہے ہم نے اسی ہدف کو نشانہ بنایا جس کا ہم تعاقب کر رہے تھے۔‘اس کا کہنا تھا کہ ’ابتدائی معلومات کے مطابق کوئی شہری زخمی نہیں ہوا۔ کار سے بعد میں ہونے والے دھماکوں سے معلوم ہوتا ہے کہ اس میں بھاری مقدار میں دھماکہ خیز مواد موجود تھا۔‘ دریں اثنا ء طالبان کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ امریکہ نے اس فضائی حملے میں کار میں بیٹھے ایک خودکش بمبار کو نشانہ بنایا ہے جو کابل ایئرپورٹ پر حملہ کرنا چاہتا تھا۔یہ اطلاعات ایک ایسے وقت میں موصول ہوئی ہیں کہ جب عینی شاہدین کے مطابق کابل ایئرپورٹ کے قریب راکٹ حملہ کیا گیا جس کی اونچی آواز آئی اور عمارت سے دھواں اٹھتا دیکھا گیا۔ تاہم یہ واضح نہیں کہ آیا ان دونوں واقعات کا آپس میں کوئی تعلق ہے۔ دوسری جانب افغانستان کے دارالحکومت کابل کے شمال مغربی علاقے میں ایئرپورٹ کے قریب راکٹ لگنے سے ایک بچے کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کردی گئی ہے.غیرملکی خبرایجنسیوں کی رپورٹ کے مطابق کابل پولیس کے سربراہ رشید کا کہنا تھا کہ کابل ایئرپورٹ کے قریب راکٹ لگنے سے ایک بچہ جاں بحق ہوا۔کابل پولیس کے سربراہ نے کہا کہ راکٹ کابل کے خواجہ بغرا کے علاقے میں گرا تاہم اس کی ذمہ داری کسی گروپ نے قبول نہیں کی لیکن ماضی میں دہشت گرد اس طرح کے حملے کرتے رہے ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں