کابل ( پی این آئی ) امریکی شہریوں کا انخلا آخری مراحل میں داخل، امریکا نے کابل ائیرپورٹ کے 3 گیٹس کی سکیورٹی نئی حکومت کے سپرد کر دی- تفصیلات کےمطابق افغانستان سے امریکی انخلا آخری مراحل میں داخل ہوگیا جس کے بعد دارالحکومت کابل کے ائیرپورٹ کے 3 دروازوں اور مختلف حصوں کی سکیورٹی کے سپرد کردی گئی۔ امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے ترجمان جان کربی اور میجر جنرل ولیم ٹیلر نے پریس کانفرنس کی جس میں بتایا کہ افغانستان میں ڈرون حملےمیں داعش خراسان کے 2 جنگجو مارے گئے ہیں ترجمان کا کہنا تھاکہ ڈرون حملے میں داعش کا ایک جنگجو زخمی ہوا ہے تاہم اس حملے میں کسی سول شہری کو نقصان نہیں پہنچا۔ان کا کہنا تھاکہ کابل ائیرپورٹ پرسکیورٹی خدشات اب بھی موجود ہیں۔ترجمان کا کہنا تھاکہ گزشتہ دنوں 6800افراد کو کابل ائیرپورٹ سے نکالا گیا اور اب تک ایک لاکھ 17 ہزار افراد کو نکالا جا چکا ہے جن میں 5 ہزار400 امریکی بھی شامل ہیں۔ میجر جنرل ولیم ٹیلر کا کہنا تھاکہ افغانستان سے انخلا حتمی مراحل میں داخل ہوچکا ہے اور اب کابل ائیرپورٹ سے امریکی فوجی بھی نکلنا شروع ہوگئے ہیں۔دوسری جانب امریکی فوج نے کابل ائیرپورٹ کے 3 دروازے اور مختلف مقامات خالی کردیے ہیں جس کے بعد ان کی سکیورٹی طالبان کے سپرد کردی گئی ہے۔ افغان میڈیا رپورٹس کے مطابق طالبان نے بھی ائیرپورٹ کی سکیورٹی سنبھالنے کی تصدیق کی اور کہا کہ امریکی فوجی ائیرپورٹ کے 3دروازوں اور دیگر حصوں سے ہٹ گئے ہیں جس کے بعد ان خالی حصوں کا کنٹرول طالبان کے پاس ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ دونوں کابل ائیرپورٹ پر دھماکوں کی وجہ سے سینکڑوں افراد لقمہ اجل بن گئے تھے- اس حوالے سے افغانستان کا کنٹرول سنبھالنے والے طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ گذشتہ روز دارالحکومت کابل کے ائیرپورٹ پر ہوئے بم دھماکوں میں طالبان کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔یہ بات طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کے دوران کی۔انہوں نے کہا کہ دھماکا اس علاقے میں ہوا جو امریکی فورسز کے کنٹرول میں ہے۔ علاوہ ازیں ذبیح اللہ مجاہد نے امریکی نشریاتی ادارے ”این بی سی“ سے انٹرویو میں امریکا سے ایک مرتبہ پھرثبوت فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن آج تک کسی بھی عالمی فورم پر اسامہ بن لادن کے نائن الیون میں ملوث ہونے کے ٹھوس ثبوت فراہم نہیں کرسکا اور نہ ہی اس بنیاد پر افغانستان پر طویل جنگ مسلط کرنے کا جواز . تاہم طالبان کے ترجمان نے عزم کہا کہ وہ القاعدہ یا کسی دوسرے گروپ کو امریکا یا اس کے اتحادیوں پر حملوں کے لیے افغانستان کی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے امریکی جریدے”واشنگٹن پوسٹ“نے طالبان ترجمان کے دعوے کے حوالے سے کہا کہ اسامہ بن لادن کا حملوں کے منصوبہ ساز کے طور پر کردار دستاویزات میں موجود ہے جس کے باعث 2011 میں امریکی نیوی سیلز کی جانب سے ہلاک کیے جانے سے قبل تک وہ دنیا کا انتہائی مطلوب مفرور تھا. ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ جب اسامہ بن لادن، امریکیوں کے لیے مسئلہ بنا اس وقت وہ افغانستان میں تھا اگرچہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ وہ نائن الیون حملوں میں ملوث تھا لیکن اب ہم نے وعدہ کیا ہے کہ افغان سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہوگی. انہوں نے ایک بار پھر نائن الیون دہشت گرد حملوں میں اسامہ بن لادن کے کردار کے حوالے سے کہا کہ اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے حتیٰ کے 20 سالہ جنگ کے بعد بھی ہمارے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے کہ وہ ملوث تھا اس حقیقت سے پوری آگاہ ہے کہ امریکیوں کے پاس کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں ہیں. جب انٹرویو کرنے والے صحافی نے ان سے سوال کیا کہ کیا آپ بیس سال بعد بھی کوئی ذمہ داری قبول نہیں کر رہے ہیں؟جس پر ذبیح اللہ مجاہد نے ثبوت فراہم کرنے کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا کہ ہم اس معاملے کی عالمی سطح پر غیرجانبدرانہ تحقیقات کے لیے تیار ہیں آپ امریکی حکومت سے پوچھیں کہ کیا وہ اس کے لیے تیار ہیں؟طالبان ترجمان نے کہا کہ اس جنگ کا کوئی جواز نہیں تھایہ صرف جنگ کا بہانہ تھا بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے تمام امریکی افواج کا انخلا 31 اگست تک مکمل کیے جانے کا وعدہ پورا ہونے کی امید کے متعلق سوال پر ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ انخلا تقریباً مکمل ہوچکا ہے اور یہ ہمارے لیے انتہائی خوشی کے لمحات ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں