اسلام آباد(آئی این پی)قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس(ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب بدعنوانی کے خاتمے کو قومی فرض سمجھ کر ادا کر رہا ہے۔نیب کرپشن فری پاکستان کے لئے پر عزم ہے۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ بدعنوانی کے خاتمے اور بدعنوان عناصر سے لوٹی گئی رقم وصول کرنے کے لئے قائم کیا گیا۔ نیب نے اپنے قیام سے لے کر اب تک بلواسطہ اور بلا واسطہ طور پر 822ارب روپے قومی خزانہ میں جمع کروائے ہیں۔جبکہ نیب مقدمات میں سزا کی شرح 66فیصد ہے جو کہ انسداد بدعنوانی کے دیگر اداروں کے مقابلے میں شاندار کارکردگی ہے ۔ جمعہ کو اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ نیب کا ایمان کرپشن فری پاکستان ہے،نیب کی کارکردگی کو قومی اور بین الاقوامی معتبر اداروں جیسے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان،عالمی اقتصادی فورم ،پلڈاٹ اور مشال پاکستان نے سراہا ہے،گیلانی اینڈ گیلپ سروے کے مطابق 59فیصد لوگ نیب پر اعتماد کرتے ہیں، چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب اقوام متحدہ کے انسداد بدعنوانی کے تحت پاکستان کا فوکل ادارہ ہے،پاکستان نے ماضی میں اس کی توثیق کی ہے۔نیب کی کوششوں کے باعث یہ پاکستان کے لئے قابل فخر ہے۔انہوں نے کہا کہ نیب سارک اینٹی کرپشن فورم کا پہلا چیئرمین ہے۔نیب اپنی آ گاہی،تدارک اور انفورسمنٹ پالیسی کے باعث سارک ممالک کے لئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے۔پاکستان واحد ملک ہے جس نے بدعنوانی کے خاتمے کے تناظر میں تعاون بڑھانے اور سی پیک منصوبوں کی نگرانی ح کے لئے چین کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نیب افسران بدعنوان عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لانے اور ان سے معصوم پاکستانی شہریوں سے لوٹی گئی رقم وصول کر کے قومی خزانہ میں جمع کرانے کے لئے اپنی کوششیں دو گنا کریں۔تاکہ ملک کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن کیا جاسکے اور ترقیاتی منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے۔انہوں نے کہا کہ نیب نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا ہے جو کہ دو انویسٹیگیشن افسران ،لیگل کنسلٹنٹ،فنانشل ایکسپرٹ اور فرانزک ایکسپرٹ پر مشتمل ہے جو کہ ایڈیشنل ڈائریکٹر/کیس آ فیسر اور متعلقہ ڈائریکٹر کے زیر نگرانی ٹیم کے طور پر کام کرتے ہیں تاکہ انکوائریوں اور تحقیقات کو شفافیت اور قانون کے مطابق نمٹا جائے۔اور اجتماعی دانش سے ان کے معیار میں لائی جاسکے۔نیب نے پہلی فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی ہے۔جس میں ڈیجیٹل فرانزک،سوالیہ دستاویزات اور فنگر پرنٹ کے تجزیے کی سہولت موجود ہے ۔نیب نے اپنی پاکستان ٹریننگ اینڈ ریسرچ اکیڈمی قائم کی ہے ۔جس میں جدید تقاضوں کے مطابق انویسٹیگیشن افسران اور پراسیکیوٹر کو خصوصی ٹریننگ دی جارہی ہے۔تاکہ وائٹ کالر کرائمز اور منی لانڈرنگ کے مقدمات کو نمٹا نے میں ان کے معیار میں مزید بہتری لائی جاسکے۔نیب نے نیب ہیڈکوارٹرز میں اینٹی منی لانڈرنگ سیل قائم کیا ہے۔نیب نے کالجوں اور یونیورسٹیوں میں طالب علموں کو بدعنوانی کے برے اثرات سے آگاہ کرنے کے لئے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں۔یہ حکمت عملی کا میاب رہی ہے۔نیب کی کارکردگی میں بہتری کے لئے نیب کے تمام علاقائی بیوروز کی مانیٹرنگ کی جا رہی ہے۔چئیرمین نیب کی ہدایت پر بزنس کمیونٹی کی شکایات سننے کے لئے نیب ہیڈکوارٹرز اور تمام علاقائی بیوروز میں خصوصی سیل قائم کئے گئے ہیں۔کیو نکہ نیب بزنس کمیونٹی کا بے حد احترام کرتا ہے جو کہ ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ نیب کا کسی سیاسی جماعت گروپ یا فرد سے کوئی تعلق نہیں۔نیب کا تعلق صرف ریاست پاکستان سے ہے۔چیئرمین نیب نے تمام علاقائی بیوروز کو ہدایت کی کہ نیب افسران نیب میں آ نے والے تمام افراد کا احترام کریں کیونکہ نیب انسان دوست ادارہ ہے-(آچ)
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں