افغانستان میں مقیم اکلوتے یہودی شہری کے ساتھ کیا ہوا؟

کابل (پی این آئی) کابل پر نئے گروہ کے اقتدار میں آنے کے بعد افغانستان میں مقیم آخری یہودی نے ملک چھوڑکر اسرائیل منتقل ہونے کا اپنا ارادہ تبدیل کر لیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اب میں افغانستان چھوڑ کر اور کہیں نہیں جا رہا۔ گزشتہ سال جون میں اس نے اسرائیل منتقل ہونے کی خواہش کا اظہارکر دیا تھا۔ افغانستان کے اکلوتے یہودی ’’زیبلوان سیمنٹو‘‘ کا کہنا تھا کہ اس کی بیوی اور بیٹی 23 سال سے اسرائیل میں مقیم ہیں۔’’زیبلوان سیمنٹو‘‘ ان سے ملنا چاہتا تھالیکن اب اس نے اپناارادہ تبدیل کر لیا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اگر وہ بھی افغانستان سے چلا گیا کہ تو افغانستان میں قائم اکلوتی یہودی عبادت گاہ کو سنبھالنے والا کوئی نہیں ہوگا۔ایک بھارتی ٹیلی ویڑن سے انٹرویو میں ’’زیبلوان سیمنٹو‘‘ نے کہا کہ اگر میں افغانستان سے چلا گیا تو یہودی عبادت گاہ کو سنبھالنے والا کوئی نہیں ہوگا۔ اس کا اشارہ افغانستان میں ایک یہودی معبد کی طرف تھا، جس کی نگرانی ’’زیبلوان سیمنٹو‘‘ کے پاس ہے۔اکسٹھ سالہ ’’زیبلوان سیمنٹو‘‘ افغانستان کے صوبہ ہرات میں پیدا ہوا۔ وہ 20 سال کی عمر میں کابل چلا گیا تھا، جہاں اس کے پاس قالین، زیورات اور دست کاری کی دکان تھی۔ وہ اسرائیل کی زبان عبرانی نہیں بول سکتا۔ 2005 میں ایک دوسرے یہودی اسحاق لیوی کی موت کے بعد وہ افغانستان کا اکلوتا یہودی بن گیا۔طالبان کے ترجمان محمد سہیل شاہین نے اسرائیلی ’’کان‘‘ نیوز چینل سے گفتگو میں یقین دلایا کہ طالبان افغانستان میں اقلیتوں کے حقوق کا احترام کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں ہندو اور سکھ سمیت سب لوگ اپنے مذہب کے مطابق عبادت کر سکتے ہیں۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں