ترکی کا بڑا فیصلہ، افغانستان میں نئی حکومت کے حوالے سے ایسا فیصلہ کر لیا کہ امریکا اور پورا یورپ تڑپ اٹھا

انقراہ (پی این آئی) ترک صدر طیب اردوان نے افغانستان کی تعمیرنو کیلئے ہرممکن مدد کا اعلان کردیا، انہوں نے کہا کہ 20 سال تک مغربی اور اسلامی ممالک نے افغانستان کو نظرانداز کیے رکھا، لیکن ترکی ہرممکن مدد کرے گا، اگرافغانستان کی نئی حکومت آمادگی ظاہر کریں تو مذاکرات کے دروازے کھلے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق نمازجمعہ کے بعد ترک صدر رجب طیب اردوان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کی آمادگی پر مذاکرات کے دروازے کھلے ہیں، مغربی اور اسلامی ممالک نے افغانستان کو 20 سال تک نظرانداز کیے رکھا، لیکن ترکی افغانستان کی تعمیرنو میں ہرممکن مدد کرے گا۔ترکی3 لاکھ سے زائد غیررجسٹرڈ شدہ افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے، ترکی نے ابھی تک تمام وسائل اور بہترین صلاحیتوں کے ساتھ افغانستان میں انفراسٹرکچر کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالا ہے، مستقبل میں بھی اس کاوش کو جاری رکھا جائے گا۔دوسری جانب ترجمان افغان طالبان سہیل شاہین کا کہنا ہےکہ افغانستان کا پورا انفراسٹرکچر تباہ ہوگیا ہے، اس کی تعمیرِنو کریں گے، اس حوالے سے ترکی کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ترکی اور افغانستان کے تعلقات کا موازنہ کسی دوسرے ملک سے نہیں کیا جاسکتا۔ دوسری جانب پاکستان کے ترجمان دفترخارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے اپنی ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا کہ پاکستان افغان صورتحال پر دنیا بھر کے رہنماؤں سے رابطے میں ہے، افغان سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہ کرنے کے طالبان کا بیان خوش آئند ہے،ٹی ٹی پی کے خلاف افغان سرزمین استعمال کرنے پر کارروائی کرنی چاہیے،عالمی برادری افغانستان کی تعمیر نو اور قیام امن کے لئے آگے آئے اور مثبت طریقے سے افغانستان کے ساتھ تعاون کرے،بھارت افغانستان میں نہیں ،موجود دہشت گرد گروہوں پر سرمایہ کاری کررہا تھا،بھارتی شہر علی گڑھ کا نام تبدیل کرنے کی کوشش کی مذمت کرتے ہیں، مودی سرکار پورے بھارت میں ہندوتوا کو فروغ دے رہی ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close