واشنگٹن (پی این آئی) امریکہ نےامریکی فوجی سازوسامان کو تباہ کرنے کی منصوبہ بندی شروع کردی، جوبائیڈن انتظامیہ فوجی سامان کو فضائی حملوں سے تباہ کرنے پر غور کررہی ہے، امریکی طیارے، گاڑیاں اور ہتھیار افغان شہریوں کو مارنے کیلئے استعمال ہوسکتے ہیں۔ غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکہ نے طالبان کے افغانستان پر قبضے کے دوران وہ امریکی فوجی سازوسامان جو طالبان کے ہاتھ لگ گیا، اب وہ ان کے ساتھ کھڑے ہوکر تصاویر بنوا رہے ہیں۔اس فوجی سازوسامان کو تباہ کرنے کی امریکا نے منصوبہ بندی شروع کردی ہے۔ امریکا کو خدشہ ہے کہ طالبان کے زیرقبضہ امریکی طیارے، گاڑیاں اور ہتھیار افغان شہریوں کو مارنے کیلئے استعمال ہوسکتے ہیں، جوبائیڈن انتظامیہ فوجی سامان کو تباہ کرنے پر غور کررہی ہے ، سامان کو تباہ کرنے کیلئے فضائی حملوں کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔جوبائیڈن انتظامیہ کو یہ خدشہ بھی ہے کہ فوجی سازوسامان روس یا چین کے ہاتھ بھی لگ سکتا ہے، اس فوجی سازوسامان میں 100 سے زائد بلیک ہاک ہیلی کاپٹرز، سینکڑوں فوجی گاڑیاں اور جدید اسلحہ شامل ہے۔مزید برآں امریکی فوج کی انتہائی حساس بائیو میٹرک ڈیوائسز کو طالبان نے قبضے میں لے لیا ہے۔ غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی فوج کو اس بات کے خدشات لاحق ہوگئے ہیں کہ ان ڈیوائسزمیں موجود حساس ترین معلومات کو اس کے مخالفین اسی کے خلاف استعمال کرسکتے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ واقعہ گزشتہ ہفتے پیش آیا تھا اور امریکی فوج کی بائیو میٹرک ڈیوائسز کو طالبان کے قبضے میں گئے ہوئے ایک ہفتہ گزر چکا ہے۔ان بائیومیٹرک ڈیوائسز میں امریکی فوجیوں اور مقامی افغانوں کا انتہائی حساس ترین ڈیٹا موجود ہے۔ امریکی حکام کو خدشہ ہے کہ بائیو میٹرک ڈیوائسز سے طالبان امریکہ کے ساتھ کام کرنے والے افغانوں کی نشاندہی کر کے انہیں انتقام کا نشانہ بھی بنا سکتے ہیں۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ طالبان بائیو میٹرک ڈیوائسز کا ڈیٹا خود چیک کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے ہیں لیکن کوئی پڑوسی ملک یا اس کی انٹیلی جنس اس ضمن میں ان کی مدد کرسکتی ہے۔امریکہ عالمی جنگوں میں ایسی بائیومیٹرک ڈیوائسز استعمال کرتا رہا ہے۔ دوسری جانب امریکی جریدے وال اسٹریٹ جرنل نے دعویٰ کیا ہےکہ امریکی محکمہ خارجہ نے جوبائیڈن کو افغانستان پر طالبان کے قبضے سے متعلق آگاہ کیا تھا۔ طالبان کے کابل پر قبضے سے ایک ماہ پہلے 13 جولائی کو ایک درجن کے قریب سفارتکاروں نے وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کو میمو لکھا۔ میمو میں تجویز کیا گیا تھا کہ امریکی محکمہ خارجہ کو طالبان کے خلاف سخت رد عمل دینا چاہیے۔ سفارتکاروں نے میمو میں بتایا کہ طالبان افغان علاقوں پر تیزی سے قابض ہو رہے ہیں۔ سفارتکاروں نے میمو میں افغانستان سے امریکیوں کے فوری انخلا کی تجویز بھی دی تھی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں