اسلام آباد(آئی این پی ) وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ پاکستان نے امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات کیلئے اہم کردارادا کیا، عمران خان کو اندازہ تھا اشرف غنی غلط فہمی کا شکارہیں، افغانستان کے معاملے پر ہمیں قربانی کا بکرا بنانے کی کوشش کی گئی مگر ہم نہیں بنے، عزاداروں سے اپیل کرتے ہیں ، ایس اوپیزکا خیال رکھیں، افغانستان سے 613 پاکستانیوں کو واپس لا چکے، 2 روز میں تمام پاکستانیوں کو واپس لائیں گے، 60 سے 70 غیرملکی صحافیوں کو چارٹرڈ طیارے سے پاکستان لائیں گے،طورخم اور چمن بارڈر پر کسی قسم کی رکاوٹ نہیں، افغانستان سے کوئی مہاجر آ رہا ہے نہ ہی ہمارے پاس اس کا کوئی انتظام ہے، بھارتی میڈیا اس حوالے سے جھوٹ بول رہا ہے۔ بدھ کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ لوگوں نے ہمیں قربانی کا بکرا بنانے کی کوشش کی لیکن ناکام ہو گئے،محرم الحرام کے جلوسوں کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ہمیں پوری طرح قومی ذمہ داری کا ثبوت دینا چاہیے، سب سے مضبوط ہتھیار سوشل میڈیا ہے، ہمارے خلاف ہائبرڈ وار شروع ہے،دشمنوں کو منہ کی کھانی پڑی،انڈین میڈیا کو دیکھ کر اس کا اندازہ کر سکتے ہیں، پاکستان نے امریکہ اور طالبان کو مذاکرات پر آمادہ کرنے کیلئے کلیدی کردار ادا کیا،پاکستان کی امن کیلئے خدمات تاریخ میں سنہری حروف سے لکھی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کو حکومت کے تین ماہ مکمل ہونے پر مبارکباد دیتا ہوں، ہم دو سال مزید عوام کی خدمت کریں گے، عوامی مسائل کو حل کرنے کی بھرپور کوشش کریں گے، عمران خان نے ازبک اجلاس میں اشرف غنی کو سمجھانے کی بہت کوشش کی لیکن اس کے ذہن میں فطور تھا،ملک سے بھاگنا ہر کرپٹ شخص کی سوچ میں شامل ہوتا ہے، وہ اپنی لوٹی ہوئی دولت بچانا چاہتا ہے یا لوٹی ہوئی دولت لے کر جانا چاہتا ہے، اشرف غنی کا بھی یہی حال ہوا ہے، عمران خان کو اندازہ تھا کہ اشرف غنی بڑی غلط فہمی کا شکار ہے۔ شیخ رشید نے بارڈر مینجمنٹ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ 6 ہفتوں میں ایف آئی اے اور ایجنسیوں کی کلیئرنس کے بعد ہم ویزا جاری کرنے کے پابند ہیں لیکن وزیراعظم کی ہدایت ہے کہ یہ عمل ایک دن میں مکمل کیا جائے، تمام ایئرپورٹس اور بارڈرز پر ایف آئی اے اور امیگریشن کے لوگ موجود ہیں،ہم آئی بی ایم ایس کے ذریعے انٹری کر رہے ہیں، ہم فارن ڈپلومیٹس، غیر ملکی میڈیا اور دیگر اداروں کے عملے کو ٹرانزٹ ویزہ جاری کر رہے ہیں،آج بھی 3بسیں طورخم بارڈر سے کلیئر کیں، بارڈر پر 120 پاکستانی موجود ہیں، ہم اگر ان کے ساتھ افغان فیملی ہیں تو ان کو بھی سہولیات فراہم کریں گے۔وزیرداخلہ نے کہا کہ نور خان ایئربیس پر پورا سسٹم موجود ہے،14اگست سے لے کر اب تک 613پاکستانی آئے ہیں، طورخم تا کابل راستہ کلیئر ہے، ہماری کوشش ہے کہ دو دن میں فارن آفس کے تعاون سے تمام پاکستانیوں کو ملک واپس لانے کا مشن مکمل ہو جائے گا، ہمارا ایجنڈا ہے کہ ہم کسی کی زمین سے پاکستان میں مداخلت نہیں ہونے دیں گے نہ اپنی سرزمین سے کسی کو مداخلت کرنے دیں گے، ہم امن کے داعی ہے پر امن افغانستان پرسکون پاکستان کیلئے بہت ضروری ہے، ہمیں امید ہے کہ افغانستان کے حالات بہتر ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ انڈین میڈیا پروپیگنڈا کر رہا ہے،طورخم اور چمن بارڈر بالکل پرسکون ہے، ویزا اور آئی بی ایم ایس کے ذریعے 413انٹریز ہوئی ہیں، تمام نقل و حرکت پرسکون ہے، انڈین میڈیا کی تردید کرتا ہوں، افغانستان سے کوئی مہاجر پاکستان نہیں آرہا، سارا بارڈر پرسکون ہے، انڈیا غلط بیانی کر رہا ہے، طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنا یا نہ کرنا عمران خان اور فارن آفس کا فیصلہ ہو گا، پاکستان اس خطے کا چرچل پوسٹ ہے، عمران خان نے پچھلے ایک دن میں چار سربراہان سے بات کی، کوئی سپر پاور ہمیں بائی پاس نہیں کر سکتی، ہم امن کے داعی ہے۔(اح+س)
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں