افغان طالبان کابل سے صرف پچاس کلو میٹر کی دوری پر، امریکا نے کابل میں قائم سفارتخانے کو اہم دستاویزات تلف کرنے کی ہدایات جاری کر دیں

کابل(پی این آئی )طالبان جنگجووں نے کابل کے گرد اپنا گھیرا تنگ کر دیا ہے۔ اشرف غنی حکومت کے خلاف سرگرم جنگجو اب دارالحکومت سے صرف چند میلوں کی دوری پر پہنچ چکے ہیں جبکہ امریکی اور اتحادیوں کے ہنگامی انخلاکے لیے امریکی میرینز کابل پہنچ گئے ہیں۔ طالبان جنگجو کابل سے صرف 50 کلومیٹرکے فاصلے پر موجود ہیں۔ وہ کسی وقت بھی دارالحکومت پر حملہ کر سکتے ہیں۔ امریکی اور اتحادیوں کے ہنگامی انخلاکے لیے امریکی میرینز کابل پہنچ گئے ہیں جبکہ ہزاروں افغان بھی پناہ لینے کے لیے دارالحکومت پہنچ رہے ہیں۔جنگجوئوں نے دارالحکومت سے 50 کلومیٹر دوری پر اپنے خیمے نصب کر دئیے ہیں اور ان کے فیصلہ کن حملے سے قبل امریکہ اور دیگر ممالک اپنے شہریوں کو وہاں سے نکال لینے کی کوشش کر رہے ہیں۔امریکہ نے اپنے سفارت کاروں اور دیگر شہریوں کے محفوظ انخلا کے لیے تین ہزار امریکی فوج کابل ہوائی اڈے پر تعینات کرنا شروع کردی ہیں۔ دوسری طرف واشنگٹن نے امریکی سفارت خانے کو تمام اہم اور حساس دستاویزات کو تلف کر دینے کا حکم دیا ہے۔حکام کو بالخصوص ایسے دستاویزات کو جلانے کا حکم دیا گیا ہے جن پر امریکی سفارت خانہ کسی امریکی ایجنسی کا لوگو یا امریکی پرچم پرنٹ ہو یا ایسے دستاویزات جن کا غلط استعمال پروپیگنڈا کے لیے کیا جاسکتا ہے۔متعدد دیگر یورپی ممالک بشمول برطانیہ، جرمنی، ڈنمارک اور سپین نے بھی اپنے اپنے سفارت خانوں کے تمام عملے کو کابل سے نکال لینے کا اعلان کیا ہے۔ دیگر ممالک بھی اپنے سفارت خانے بند کر رہے ہیں اور اپنے سفارت کاروں کو نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ادھراقوامِ متحدہ کے ترجمان اسٹیفن ڈوجارک نے بتایا کہ افغانستان کی صور ت حال کا ہر ایک گھنٹے بعد جائزہ لیا جا رہا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں