اقوام متحدہ (شِنہوا)اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے طالبان عسکریت پسندوں سے حکومتی فورسزکے خلاف کارروائیاں بند کرنے اور افغانستان اور اس کے عوام کے مفاد میں نیک نیتی سے مذاکرات کی میز پر واپس آنے کا مطالبہ کیا ہے۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نینیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انسانی ضروریات میں اضافہ ہوتا جارہاہے اور ملک بڑی حد تک کنٹرول سے باہر ہو رہا ہے۔ہلمند ، قندھار اور ہرات کے صوبوں میں صرف گزشتہ ماہ کے دوران شہریوں کے خلاف بلاامتیازحملوں میں 1ہزارسے زائد شہری ہلاکتوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان جو افسوسناک طور پر نسلوں سے تنازعات کا شکار ہے وہ ایک اور افراتفری اور مایوس کن باب کی زد میں ہے، یہ طویل عرصے سے مصائب کا شکار افغان عوام کے لئے ایک ناقابل یقین المیہ ہے۔اقوام متحدہ کے سربراہ نے کہا کہ شہروں اور قصبوں پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے طالبان اور افغان سیکورٹی فورسز کے درمیان لڑائی سے بہت زیادہ نقصان پہنچ رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ کم از کم 2لاکھ41ہزار لوگ اپنے گھروں سے نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں، اسپتالوں میں گنجائش باقی نہیں رہی۔خوراک اور طبی سامان کم ہو رہا ہے۔ سڑکیں ، پل ، سکول ، کلینک اور دیگر اہم انفراسٹرکچر تباہ ہو رہاہے۔انہوں نے کہا کہ مسلسل شہری تنازع کا مطلب مسلسل قتل ہوگا، جس کی لامحالہ شہریوں کو بھاری قیمت ادا کرنا ہوگی۔اقوام متحدہ کے سربراہ نے تمام فریقوں سے اپیل کی کہ وہ لڑائی سے ہونے والے بھاری نقصان اور اس کے عام شہریوں پر پڑنے والا اثرات پر توجہ دیں۔ ان سب کو شہریوں کی حفاظت کے لیے مزید کام کرنا چاہیے۔گوتریس نے کہا کہ وہ طالبان کی جانب سے ان کے زیر کنٹرول علاقوں میں انسانی حقوق کے حوالے سے سخت پابندیاں عائد کرنے خاص طور پر خواتین اور صحافیوں کو نشانہ بنانے کی اطلاعات سے انتہائی پریشان ہیں۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں