کابل(پی این آئی) افغانستان کے وزیرداخلہ نے طالبان کو پیچھے دھکیلنے کی منصوبہ بندی سے پردہ اٹھا دیا۔ الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرداخلہ جنرل عبدالستار مرزاکوال نے کہا ہے کہ وہ طالبان کی پیش قدمی کو روکنے اور انہیں پیچھے دھکیلنے کے لیے مقامی گروپوں کو مسلح کر رہے ہیں۔ ان گروپوں کو مسلح کرنے کے ساتھ ساتھ افغان فورسز بھی بڑے شہروں، مرکزی شاہراہوں اور بارڈر کراسنگز کے تحفظ کے لیے سر توڑ کوششیں کر رہی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق عبدالستار مرزاکوال نے پانچ ہفتے قبل ملک کی ایک لاکھ 30ہزار پولیس فورس کا چارج سنبھالا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم رضاکار جنگجوؤں کی معاونت بھی کر رہے ہیں۔ ہم تین مراحل میں کام کر رہے ہیں۔ پہلامرحلہ حکومتی فورسز کی شکست کو روکنا ہے۔ دوسرا مرحلہ اپنی بکھری ہوئی فورسز کو مجتمع کرنا اور تیسرا مرحلہ ان فورسز کے ذریعے شہروں کے گرد حفاظتی حصار بناناہے تاکہ طالبان کو ان بڑے شہروں میں داخل ہونے سے روکا جا سکے۔واضح رہے کہ طالبان اب تک 12صوبائی دارالحکومتوں پر قابض ہو چکے ہیں اور افغان حکومت کی عملداری کابل کے علاوہ چار بڑے شہروں تک محدود ہو چکی ہے اور ان چار شہروں میں سے بھی دو طالبان کے محاصرے میں ہیں۔ امریکی حکام اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ طالبان، جو دارالحکومت کابل سے صرف 80میل کے فاصلے پر رہ گئے ہیں، ایک ماہ کے عرصے میں کابل پہنچ سکتے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں