اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ امریکہ پاکستان پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ طالبان پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے تاکہ وہ ایک معاہدہ کرسکے، کیونکہ باغیوں اور افغان حکومت کے درمیان مذاکرات تعطل کا شکار ہوگئے ہیں اور افغانستان میں تشدد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد میں اپنی رہائش گاہ پر غیر ملکی صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو صرف اس لیے مفید سمجھا جاتا ہے کہ کسی طرح اس گندگی کو صاف کرے جو افغانستان میں فوجی حل تلاش کرنے کی 20 سال کی کوششوں کے بعد پیچھے رہ گئی ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ‘پاکستان، افغانستان میں کسی بھی فریق کی حمایت نہیں کررہا۔ میں سمجھتا ہوں کہ امریکیوں نے فیصلہ کیا ہے کہ انڈیا ان کا سٹریٹجک پارٹنر ہے، اور میرا خیال ہے کہ یہی وجہ ہے کہ اب پاکستان کے ساتھ مختلف قسم کا سلوک کیا جا رہا ہے۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے اس حوالے سے مزید کہا کہ موجودہ حالات میں افغانستان میں سیاسی حل مشکل نظر آرہا ہے۔ میں نے طالبان رہنماؤں کو اس وقت قائل کرنے کی کوشش کی جب وہ پاکستان کے دورے پر آئے تھے تاکہ کسی تصفیے تک پہنچا جائے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ طالبان نے انہیں بتایا کہ جب تک اشرف غنی موجود ہیں، ہم (طالبان) افغان حکومت سے بات نہیں کریں گے۔ ایک سوال پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان نے ’بہت واضح‘ کردیا ہے کہ ہم امریکی افواج کے افغانستان سے انخلا کے بعد پاکستان میں کوئی امریکی فوجی اڈہ نہیں رکھنا چاہتے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں