کابل (شِنہوا) طالبان عسکریت پسند منگل کے روز رات دیر گئے افغانستان کے شمالی علاقے کے دو صوبائی دارالحکومتوں میں داخل ہوئے ، جوکہ اس ایشیائی ملک میں لڑائی میں شدت آنے کے بعد سے طالبان کی تیزی سے پیش قدمی کاتازہ ترین واقعہ ہے ۔مقامی میڈیا چینل طلوع نیوز ٹی وی کی بدھ کے روز رپورٹ کے مطابق طالبان عسکریت پسندوں نے منگل کی شام صوبہ بغلان کے دارالحکومت پلِ خمری اورہمسایہ صوبہ بدخشاں کے دارالحکومت فیض آباد شہر پر قبضہ کر لیا ہے ۔افغان حکومت نے تاحال اس رپورٹ کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔ان دونوں شہروں کے سقوط کے ساتھ ہی طالبان عسکریت پسندوں نے 34 صوبائی مراکز میں سے 9 صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ حاصل کر لیا ہے۔؎مذکورہ شہر وں میں حالیہ ہفتوں کے دوران شدید جھڑپیں ہوتی رہی ہیں کیونکہ حکومتی سکیورٹی فورسز نے طالبان کی پیش قدمی روکنے کے لیے شدید لڑائی جاری رکھی ہوئی تھی ۔ افغان صدر محمد اشرف غنی نے بدھ کی صبح شمالی صوبہ بلخ کے دارالحکومت مزار شریف کا دورہ کیا، اور شہر میں سکیورٹی اجلاس جاری رہا ، طالبان عسکریت پسند شہر کے گرد موجود ہیں جو مزار شریف پر قبضہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔اس جنگ زدہ ملک میں سکیورٹی کی صورت حال ابتر ہو گئی ہے کیونکہ طالبان عسکریت پسندوں نے یکم مئی سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے بعدسے حکومتی فورسزکے خلاف شدید لڑائی جاری رکھی ہے اور اپنا قبضہ جما لیا ہے۔افغانستان کے دارالحکومت کابل میں شمالی علاقے سے آئے ہوئے ہزاروں بے گھر خاندانوں نے کھلے میدانوں اور عوامی پارکوں میں سکونت اختیار کی ہے۔اقوام متحدہ کے انسانی امور کے رابطہ دفتر برائے افغانستان کے فراہم کردہ اعدادوشمار کے مطابق رواں سال کے آغاز کے بعد سے تقریبا3لاکھ 60ہزار افراد اس لڑائی کی وجہ سے زبردستی نقل مکانی کر چکے ہیں اور 2012 کے بعد سے تقریبا50لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں