نادرا افسر نے چار کروڑ روپے رشوت لے کر 45بلاک شناختی کارڈز کو دوبارہ فعال کر دیا

اسلام آباد (پی این آئی ) نادرا افسر کی جانب سے بلاک شناختی کارڈ کو دوبارہ فعال کرنے کیلئے 4 کروڑ ‏رشوت لینے کا انکشاف ہوگیا۔ تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس ہوا ، جس میں سینیٹر طلحہ محمود نے انکشاف کیا کہ شناختی کارڈ فعال کرنے کیلئے افسر نے 4 کروڑ ‏روپے سے زائد پیسے لیے جس کے بعد 45 افراد کے شناختی کارڈ ایک رات میں فعال کردیے گئے۔بتایا گیا ہے کہ اجلاس میں چیئرمین نادرا طارق ملک ‏سمیت دیگر نے بھی شرکت کی ، چیئرمین نادرا نے سینیٹر طلحہ محمود کی بات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ قومی شناختی کارڈاور جعلی شناختی کارڈ میں فرق ‏ہوتا ہے افغان پولیس چیف کوجاری شناختی کارڈ جعلی تھا نادرا نے جاری نہیں کیا اس کے علاوہ نادرامیں کلین آپریشن بھی چل رہا ہے جس کے تحت اب تک 47 افراد کو معطل کیا جا چکا ہے جب کہ نادرا ‏جلد قومی شناختی کارڈ کی ویری فکیشن دوبارہ سے شروع کر رہا ہے۔دوسری طرف نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے 2 اسسٹنٹ ڈائریکٹرز اور ایک ایجنٹ کو ناجائز فوائد حاصل کرنے کی خاطر عسکریت پسندوں اور دیگر کے لیے قومی شناختی کارڈ تیار کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر عامر فاروقی نے اپنے دفتر میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ نادرا کے کچھ ملازمین نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) ، القاعدہ برصغیر اور بلوچ قومی پرستوں کی کالعدم تنظیموں کو مالی فوائد کے بدلے قومی شناختی کارڈ کے حصول میں مدد دی۔انہوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ صفورہ بم دھماکے میں ملوث عمران علی نامی بھارتی شہری کے پاس بھی پاکستانی شناختی کارڈ تھا ، اس کے علاوہ چینی قونصلیٹ حملے میں ملوث ملزمان نے بھی اپنی شناخت تبدیل کروائی ، بلوچ عسکری گروہ کے سربراہ اللہ نذر اور دیگر نے بھی نادرا کے قومی شناختی کارڈ حاصل کیے تھے ، نادرا کے سندھ دفتر کے کچھ ملازمین دہشت گردوں کو شناختی کارڈ حاصل کرنے میں معاونت فراہم کرنے میں ملوث ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں