الیکشن جیتنے کے باوجود تاحال آزاد کشمیر کے وزیراعظم کا نام فائنل کیوں نہیں ہوا؟ وزیراعظم عمران خان نے گروپ بندی کوناکام بنانے کا طریقہ ڈھونڈ نکالا

اسلام آباد (پی این آئی) آزاد کشمیر کے وزیراعظم کا انتخاب، عمران خان نے گروپ بندی کو ناکام بنانے کیلئے طریقہ ڈھونڈ لیا۔ تفصیلات کے مطابق آزاد کشمیر انتخابات میں فتح کے باوجود وزیراعظم عمران خان نے تاحال کشمیر کے نئے وزیراعظم کے نام کا اعلان نہیں کیا۔ ذرائع کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ وزارت عظمیٰ کے کچھ امیدوار گروپنگ کے ذریعے وزیراعظم کو بلیک میل کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔مذکورہ اراکین کی جانب سے دھمکی دی جا رہی ہے کہ اگر انہیں وزارت عظمیٰ کیلئے نامزد نہ کیا گیا تو پھر مخصوصی نشستوں کے انتخاب کے دوران ان کے گروپ کے اراکین ووٹنگ میں حصہ نہیں لیں گے، جس سے اسمبلی میں تحریک انصاف کی نشستیں کم ہو جائیں گی۔ تاہم وزارت عظمیٰ کے ان امیدواروں کی تمام منصوبہ بندی پر پانی پھر گیا ہے۔وزیراعظم نے گروپنگ کرنے والے ان امیدواروں کی منصوبہ بندی ناکام بنانے کیلئے حکمت عملی طے کر لی ہے۔وزیراعظم کے فیصلے کے تحت آزاد کشمیر اسمبلی کی مخصوصی نشستوں کے انتخاب سے قبل وزارت عظمیٰ کے امیدوار کے نام کا اعلان نہیں ہو گا۔ دوسری جانب میڈیا رپورٹس کے مطابق ذرائع کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ خواجہ فاروق احمد کو آزاد کشمیر کی وزارت عظمیٰ سونپ دیے جانے کا امکان ہے جبکہ بیرسٹر سلطان محمود کو صدارت کا عہدہ دیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے اپنے قریبی ساتھیوں سے تفصیلی مشاورت کی گئی ہے، آزاد کشمیر کے نئے وزیراعظم کے نام کا اعلان جلد کر دیا جائے گا۔2 روز قبل وزیراعظم کی زیرصدارت آزاد کشمیر کے نومنتخب ارکان کا اجلاس ہوا تھا جس کے بعد عمران خان سے بیرسٹر سلطان محمود ، خواجہ فاروق، تنویرالیاس اوراظہر صادق نےالگ الگ ملاقات کی۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمرا ن خان نے ہرامیدوارسے15منٹ کی ملاقات کی ، اس دوران چاروں امیدواروں سے مختلف سوالات کیے گئے ، انٹرویو میں سیاحت، پن بجلی، معدنیات، صحت تعلیم وترقیاتی کاموں سے متعلق ویژن کے متعلق جاننے کی کوشش کی جس پر چاروں امیدواروں نے آزاد کشمیرسےمتعلق اپنی اپنی ترجیحات سے متعلق وزیراعظم عمران خان کو آگاہ کیا ، ملاقاتوں میں وفاقی وزیرعلی امین گنڈاپوربھی موجود تھے تاہم آزاد کشمیرکے وزیراعظم کی نامزدگی کے لیےعمران خان مزید رہنماؤں سے بھی مشاورت کریں گے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں