افغانستان میں کس کی حکومت قائم ہونی چاہئے؟ سابق وزیر داخلہ نے نادر مشورہ دیدیا

اسلام آباد (پی این آئی)سابق وزیر داخلہ سینیٹر رحمان ملک نے کہا ہے کہ نوجوان کسی ملک کی ترقی کی طرف گامزن کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، منشیات کی روک تھام و دیگر برائیوں کے خاتمے کے لئے نوجوان نسل اپنا کردار ادا کرے، اپنے آپ و دوستوں کو منشیات کی لعنت سے محفوظ رکھیں، افغانستان کیوجہ سے خطے کی سلامتی اور استحکام کو نئے چیلنجوں کا سامنا ہے، پرامن افغانستان ہمیشہ پاکستان کےلئے اہم رہا ہے،افغان کی قیادت ملکر سب کو قابل قبول عبوری حکومت قائم کرے، جنگ افغانستان اور نہ کسی اور مسئلے کا حل ہے۔سٹوڈنٹ یوتھ کونسل کے ممبران سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے رحمان ملک نے کہاکہ نوجوان کسی بھی قوم کی ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہوتے ہیں، نوجوان قوم کی تعمیر اور معاشرے کی ترقی میں بہت بڑا کردار ادا کرتے ہیں،نوجوان کسی ملک کی ترقی کی طرف گامزن کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، نوجوان اپنے مستقبل کا تعین کرے اور مقصد کے حصول کیلئے دن رات محنت کریں،منشیات کی روک تھام و دیگر برائیوں کے خاتمے کے لئے نوجوان نسل اپنا کردار ادا کرے۔سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ رپورٹس ہیں کہ تعلیمی اداروں میں آئے روز منشیات کا استعمال بڑھ رہا ہے، نوجوان نسل اپنے آپ و دوستوں کو منشیات کی لعنت سے محفوظ رکھیں، منشیات نہ صرف ایک نہیں بلکہ پورے معاشرے کے لئے زہر قاتل ہے، حکومت کو چاہئے کہ تعلیمی اداروں کو منشیات سے پاک رکھیں۔انہوں نے کہاکہ ہمارے پڑوسی ملک افغانستان میں حالات تیزی سے خراب ہوتے جا رہے ہیں، اسوقت افغانستان میں امن اور امان کی صورتحال درہم برہم ہے، ہم پہلے افغانستان کیوجہ سے بہت زیادہ جانی و مالی نقصانات اٹھا چکے ہیں، مسلح تنازعات اور دہشت گردی کی سرگرمیاں روز بروز بڑھتی جارہی ہیں، افغانستان کیوجہ سے خطے کی سلامتی اور استحکام کو نئے چیلنجوں کا سامنا ہے، پرامن افغانستان ہمیشہ پاکستان کے لئے اہم رہا ہے۔سینیٹر رحمان ملک نے کہاکہ امریکی افواج افغانستان میں امن قائم نہ کر سکے اور بغیر نتیجے کے نکل گئے، امریکہ کو چاہئے تھا کہ افواج کے انخلا سے پہلے افغانستان میں عبوری حکومت قائم کرتا، اب بھی وقت ہے کہ افغان قیادت ملکر سب کو قابل قبول عبوری حکومت قائم کرے،اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ طالبان کے ساتھ بیٹھ کر امن کے لئے بات چیت کریں،جنگ افغانستان اور نہ کسی اور مسئلے کا حل ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں