کراچی (پی این آئی) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ یہ آزاد کشمیر کی الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ وہاں کل ہونے والے عام انتخابات کو تاریخ کے متنازع ترین الیکشن بننے سے بچائے۔ عمران خان کا الیکشن کے آخری دنوں میں کشمیر جانا، الیکشن کمیشن کے منہ پر تمانچہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر صاف و شفاف انتخابات ہوئے تو آزاد کشمیر میں پاکستان پیپلز پارٹی کے علاوہ اور کوئی سیاسی جماعت نہیں ہے، باقی جماعتوں نے چور دروازوں سے حکومتیں بنائیں۔ کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی چاہتی ہے کہ ملک میں صاف و شفاف الیکشن ہوں، اور اس سلسلے میں وہ 2018ع کے عام انتخابات سے بھی پہلے سے کام کرتے آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر صاف و شفاف طریقے سے الیکشن کا انعقاد ہو تو پی پی پی آزاد کشمیر میں بار بار حکومت بنائے گی۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی وہ واحد جماعت ہے جس نے کشمیری عوام کے لیے پہلے دن سے آج تک کام کیا ہے، نہ صرف آزاد کشمیر کے بہن بھائیوں کی خدمت کی ہے بلکہ مقبوضہ کشمیر میں جو بربریت جاری ہے، اس کے خلاف جدوجہد کو اس کا اپنا کاز سمجھا ہے، اور ہر جگہ آواز اٹھائی ہے۔ انہوں کہا کہ آزاد کشمیر کے الیکشن میں اس بار وفاقی حکومت نے ہر ہتھکنڈہ استعمال کرنے کی کوشش کی، جو قابل مذمت ہے۔ انہوں نے زور دیتے یوئے کہا کہ آزاد کشمیر ایسی اسٹریٹیجک لوکیشن ہے، جہاں کسی کو دھاندلی کا الزام لگانے کا موقع ہی نہیں ملنا چاہیے۔ پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ وہ آزاد کشمیر کی الیکشن کمیشن سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنے اختیارات استعمال کرے اور حالیہ انتخابی عمل کو بچائے کہ کہیں یہ تاریخ کے متنازع ترین الیکشن قرار نہ دیے جائیں۔ انہوں نے کہا وفاقی وزراء آزاد کشمیر میں گھوم رہے ہیں، میڈیا نے انہیں پیسے بانٹتے ہوئے پکڑا ہے، اس وزیر کو الیکشن کمیشن کی طرف سے آزادکشمیر سے نکلنے کا حکم بھی دیا گیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر کل پولنگ کے دن سے قبل مذکورہ وزیر کے خلاف اور ان امیدواروں کے خلاف ایکشن نہیں لیا جاتا اور انہیں کل تک نااہل نہیں کیا جاتا، جنہوں نے الیکشن کمیشن کی ہدایات کے باوجود اس کا استقبال کیا، تو یہ الکیشن متنازع ہو جائیں گے۔ پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ آزاد کشمیر کی الیکشن کمیشن اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے ادارے اور ان انتخابات کو تاریخ کے متنازع ترین انتخابات ہونے سے بچائے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پوری عالمی برادری کی نظریں آزاد کشمیر کی طرف ہیں، اسے کیسا لگے گا کہ پہلے ایک ایسے شخص کو نامزد کیا گیا جسے کشمیر لکھنا نہیں آتا نہ تاریخ معلوم ہے، پھر اسے وہاں ووٹ خریدنے اور آزاد کشمیر کے عوام کو ڈرانے کے لیے بھیجا گیا۔ بھارت میں اسے معاملے کو کیسے دیکھا جائے گا کہ پاکستان کا وزیر آزاد کشمیر میں کھڑا ہو کر ہوائی فائرنگ کر رہا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ تاریخ میں کشمیر کے معاملے کو اتنا نقصان نہیں پہنچایا گیا جتنا عمران خان نے اپنے کردار، باتوں اور کوئی کام نہ کرکے پہنچایا ہے۔ “آزاد کشمیر کی موجودہ حکومت ہو یا عمران خان کی وفاقی حکومت ہو انہوں نے کشمیری عوام کو لاوارث چھوڑ دیا ہے۔ پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ آزاد کشمیر کے عوام کو جب بھی صاف و شفاف الیکشن کا موقع ملتا ہے تو وہ واضح اکثریت سے پاکستان پیپلز پارٹی کو منتخب کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور اس کے امیدواروں کے لیے کل بڑا امتحان ہے، جبکہ تمام جماعتوں کو وعدہ کرنا چاہیے کہ کل جو بھی نتائج نکلتے ہیں ہم فوراً قومی اسمبلی اور سینیٹ میں نئی قانون سازی کریں گے، تاکہ آزاد کشمیر کے اگلے انتخابات پاکستان کے عام انتخابات کے ساتھ منعقد ہوں۔ بلاول بھٹو زرداری نے آزاد کشمیر میں ریفرنڈم کے متعلق بیان پر جواب میں کہا کہ ان کی جماعت کا ہمیشہ سے یہی مؤقف رہا ہے کہ اپنی قسمت کے فیصلے کشمیر کے عوام خود کریں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان جب بھی کشمیر کی بات کرتے ہیں تو غلطی کرتے ہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ وہ ہر ایشو پر ہر مؤقف اختیار کر سکتے ہیں اور پھر یوٹرن لے سکتے ہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ کشمیر کے عوام بِک جاتے ہیں اور بیوقوف ہیں تو وہ غلط ہیں۔انہوں نے مزید کہا جب وزیر اعظم پاکستان کشمیر میں رائے شماری کی بات کرتا ہے تو اس کا اثر ہوتا ہے، اگر یہ رائے ریاست اور اقوام متحدہ کی پالیسی ہے تو سر آنکھوں پر لیکن اگر آپ کی بات نریندر مودی کے مؤقف کو تقویت دیتی ہے تو کم از کم آپ چپ رہیں۔ ایک سوال کے جواب میں پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ کچھ لوگوں کی کوشش ہے کہ یہ غلط فھمی پیدا ہو کہ نیشنل سکیورٹی کے ادارے آزاد کشمیر کے الیکشن میں مداخلت کر رہے ہیں۔ لیکن میرا نہیں خیال کہ ایسا ہوگا، کیونکہ انہیں معلوم ہوگا کہ اس فیصلے کے خطے اور عالمی سطح پر کیا نتائج نکلیں گے۔ وزیراعظم آزاد کشمیر کے عہدے کے لیئے پی ٹی آئی کا امیدوار باغ کے جلسے میں بول رہا تھا کہ انہیں سکیورٹی کے قومی اداروں کی حمایت حاصل ہے، اور وہ ہی ادارے ان کی پارٹی امیدوران میں ٹکٹ بانٹتے ہیں۔ یہ تاثر وہ لوگ خود دے رہے ہیں۔ الیکشن کمیشن اس کا نوٹس لے اور نااہل قرار دے۔ امریکا کے اپنے دورے کے متعلق سوال پر بلاول بھَٹو زرداری نے کہا کہ جب بھی وہ بیرونِ ملک دورے پر جاتے ہیں تو وہ پریشان ہوجاتے ہیں۔ دھاندھلی کے ذریعے اقتدار میں آنے والوں کو ہر جگہ سازش نظر آتی ہے۔ پاکستان کا امریکا اور یورپ سے جتنے روابط ہونے چاہئیں، اتنے نہیں ہیں۔ اس موقعے پر سندھ کے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ، صوبائی وزراء ناصر حسین شاہ، سعید غنی، اور وزیر اعلیٰ سندھ کے معاونِ خصوصی وقار مہدی، اور مشیر مرتضیٰ وہاب بھی موجود تھے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں