بابراعظم سے کپتانی واپس لینے کا امکان، ون ڈے فارمیٹ میں نیا کپتان کون ہو گا؟ ممکنہ نام سامنے آگیا

لاہور (پی این آئی ) قومی ٹیم کے سابق کپتان راشد لطیف کو بابراعظم کی کپتانی چھن جانے کا خدشہ ستانے لگا۔ تفصیلات کے مطابق ایک انٹرویو میں 52 سالہ راشد لطیف نے کہا کہ ان کے خیال میں دورہ ویسٹ انڈیز کے بعد ذاتی کارکردگی برقرار رکھنے کیلئے بابراعظم کپتانی چھوڑنے کا فیصلہ کرنے پر مجبور ہوسکتے ہیں، دورہ انگلینڈ میں تاحال گرین شرٹس کی کارکردگی مایوس کن رہی، اگر ویسٹ انڈیز کیخلاف ٹی ٹونٹی سیریز میں بھی ایسے نتائج سامنے آئے تو ہوسکتا ہے کہ بابراعظم سے کہہ دیا جائے کہ تم صرف بیٹنگ کرو ،کپتانی کوئی اور کرے گا، ٹی ٹونٹی میں تو بابر کو کپتان برقرار رکھنا ٹھیک ہے لیکن سب سے بڑا مسئلہ ون ڈے کا ہے، ہمیں حسن علی کو آزمانا چاہیے، بہتر یہی ہے کہ وہ کھلاڑی کپتان بنے جس میں جارحانہ پن ہو، انھوں نے کہا کہ سرفراز احمد کو قیادت سے ہٹانا غلط فیصلہ تھا، ٹیم میں پرفارمر صرف ایک بابر ہی تھا، بورڈ کی سوچ یہ ہوتی ہے کہ کھیلے گا تو قیادت سیکھ جائیگا حالانکہ کپتان تو بچپن سے ہی لیڈر ہوتا ہے، پاکستان کے بہت کم کپتان لیڈر تھے۔ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ ون ڈے سیریز میں انگلینڈ نے متبادل سکواڈ منتخب کیا تو ہماری بھی تو ’’بی‘‘ ٹیم کھیلی ، حارث سہیل زخمی ہوگئے، عماد وسیم کو پلیئنگ الیون میں ہونا چاہیے تھا، شاداب خان سے آؤٹ نہیں ہورہے، حالیہ شکستوں کو بھلانا مشکل ہورہا ہے، دراصل پاکستان ٹی ٹونٹی تک محدود ہوگیا ہے اور ٹیم مینجمنٹ کی ون ڈے کرکٹ پر توجہ نہیں رہی، اس سے پہلے کی مینجمنٹ نے بھی اس فارمیٹ کو نظر انداز کیا تھا، گراس روٹ سطح پر کرکٹ نہیں ہوئی، ون ڈے ٹورنامنٹ کرانے کی صرف رسمی کارروائی مکمل کی گئی جس سے حاصل کچھ نہیں ہوا، اس فارمیٹ کیلئے فارم اور فٹنس کی ضرورت ہوتی ہے مگر سال کے آخر میں صرف ایک ڈومیسٹک ون ڈے ٹورنامنٹ ہوا۔اس میں بھی موجودہ سکواڈ میں شامل کھلاڑیوں میں سے صرف صہیب مقصود کھیلے اور ان کو بھی ٹی ٹونٹی کیلئے منتخب کرنے کے بعد ون ڈے میں کھلا دیا گیا، انگلش سلیکٹرز نے نئی ٹیم منتخب کی جسے کپتان بین سٹوکس نے میدان میں لڑایا، ان کو اپنے 40 کھلاڑیوں کے پول کا علم ہے، ہمارے ہاں سوچ یہ ہوتی ہے کہ سلیکٹرز، ہیڈ کوچ یا کپتان کے کتنے پلیئرز منتخب نہیں ہوسکے، کرکٹرز کوچ نے ان کے کردار کے بارے میں بتانا ہوتا ہے، پہلے فخرزمان سٹروکس کھیلتے اور امام الحق ایک اینڈ سنبھالتے تھے، اب دونوں ایک جیسی بیٹنگ کرکے آؤٹ ہو رہے ہیں اور رنز بنانے کی ذمہ داری بابراعظم اور محمد رضوان کیلئے چھوڑ دی جاتی ہے، مکی آرتھر کے جانے سے فخرزمان اور امام الحق کی کارکردگی میں بہت فرق آیا ہے، ہمیں اپنی سوچ تبدیل کرنا ہوگی۔ایک سوال پر راشد لطیف نے کہا کہ ورلڈکپ سے قبل ہیڈ کوچ کی تبدیلی کا وقت نہیں، اس موقع پر بڑا اور مشکل فیصلہ نہیں کرسکتے، میں نہیں چاہوں گا کہ مصباح الحق کو تبدیل کیا جائے، صرف کوچ ہی نہیں بلکہ سلیکشن کمیٹی اور پلیئرز سب کا کردار ہوتا ہے۔ شاداب خان، فہیم اشرف، حارث رؤف اور صہیب مقصود کو ٹی ٹونٹی کیلئے منتخب کرکے ون ڈے میں کیوں کھلایا؟ ون ڈے میچز میں نمبر 6پر سرفراز کو کھلانا چاہیے تھا،سلیکشن کمیٹی کے ساتھ بابراعظم کی بھی غلطیاں ہیں،اگر ہم صرف مصباح اور وقار یونس کو تبدیل بھی کردیں تو پلیئرز تو وہی ہیں، ہمیں کوئی ایسا شخص چاہیے جو ٹیم کا مزاج تبدیل کردے،اس طرح کے لوگ بہت کم ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں