پیپلز پارٹی آزاد کشمیر نے انتخابی منشور پیش کر دیا

مظفرآباد (پی این آئی) پیپلزپارٹی آزادکشمیر نے اپنا انتخابی منشور پیش کردیا،مادری زبان کو سلیبس کا حصہ بنائیں گے،بلدیاتی انتخابات کروائیں گے اورطلبہ یونین کو بحال کریں گے، بااختیار اور خوشحال ریاست جموں کشمیر ہماری منزل اور کشمیر کی آزادی ہمارا نصب العین کے تحت پیش کیے گے منشور میں غیر طبقاتی سماجی کا قیام،آئین قانون کی بالا دستی،غربت جہالت،انتہاپسندی اور دہشتگردی کیخلاف جدوجہد کا عزم انصاف،تعلیم،صحت روزگار اور معیاری ضروریات زندگی تک رسائی اہم نکات ہیں،گزشتہ روز مرکزی ایوان صحافت میں پاکستان پیپلز پارٹی کے صدر چوہدری لطیف اکبر نے پارٹی منشور پیش کرتے ہوئے کیا،اس موقع سٹی صدر پی پی راجہ بشارت،مرکزی رہنما پی پی چوہدری جمیل ودیگر بھی موجود تھے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کی آزادی ہمارا نصب العین ہے،گلگت بلتستان ریاست جموں کشمیر کا جزو لانیفک ہے،اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے تحریک آزادی کیلئے دی گئی قربانیوں کور ائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا،کشمیر کا وہی حل قبول ہوگا جو کشمیری عوام کی مرضی کے مطابق ہو گا، منشور میں پیش کیے گئے دیگر نکات میں شعبہ تعلیم،صحت،لوکل گورنمنٹ وبائی امراضی کی روک تھام،جنگلات اور جنگلی حیات کی حفاظت،خوراک،زراعت،برقیات ہائیڈروپاور،سیاحت،اطلاعات ونشریات قانون انصاف وانسانی حقوق،اسپورٹس وامور نوجوانان، ثقافت روزگار کی ضمانت،امور خواتین وسماجی بہود،ماحولیات ٹیکنالوجی،پولیس اصلاحات،جیل خانہ جات،اوقاف وامور دینہ محنت اور افرادی قوت،صنعت وتجارت،رسل ورسائل بحالیات،ریاستی انفراسڑیکچر اور بینک آف جموں کو شیڈول بینک بنانا شامل ہیں شعبہ تعلیم کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے لطیف اکبر نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی آزادکشمیر بجٹ کے جی ڈی پی کا ایک بڑا حصہ تعلیم کے فروغ اور اس کے معیار کی بہتری کیلئے مختص کریگی،آزادکشمیر کے تینوں ڈویژن میں الگ الگ تعلیمی بورڈ کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ریاست جموں وکشمیر میں یکساں،معیاری اور مفت تعلیم کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے قانون ساز اسمبلی سے رائٹس آف ایجوکیشن کا بل پاس کروایا جائے گا۔فنی تعلیم کو آٹھویں جماعت سے نصاب کا حصہ بنایا جائے گا تاکہ بے روزگاری کا مسئلہ پر قابو پایا جاسکے،جدید خطوط پر استوار یکساں نصاب تعلیم کے نفاذ کو یقینی بنایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ شعبہ تعلیم بھی دیگر شعبوں کی طرح فوری توجہ کا متقاضی ہے ڈویژنل ہیڈ کوارٹر کی سطح پر دل،گردہ،کینسر اور جگر کی بیماریوں کے علاج کے لیے جدید سہولیات فراہم کی جائیں گی۔شعبہ صحت کے لیے وسائل میں خاطر خواہ اضافہ کے ساتھ ساتھ اس سے وابستہ ملازمین کی تربیت،ترقی اور نئی بھرتیوں کے لیے خصوصی اقدامات کیے جائیں گے۔ہسپتالوں میں ضروری آلات اور ادویات کی فراہمی اور عملے کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ہنگامی اقدامات کیے جائیں گے۔پرائیویٹ ہسپتالوں کے قیام کے لیے خصوصی قانونس ازی کی جائے گی جس میں ہسپتال کے معیار اور ضروری طبی سہولیات کو مدنظر رکھتے ہوئے لائسنس جاری کیے جائیں گے۔وبائی امراض کی روک تھام کیلئے بھی اقدامات اٹھائیں جائیں گے انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے امداد کی جائے گی،کورونا وائرس یا کسی بھی دیگر وبائی مرض کے میڈیکل ٹیسٹ کے لیے مفت سہولیات فراہم کی جائیں گی،ہر ضلع اور ڈسڑکٹ ہیڈ کوارٹر میں ایک کورونا یونٹ قائم کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ شعبہ لوکل گورنمنٹ کے ذریعے ایک کثیر فنڈ مفاد عامہ کے منصوبوں کے لئے دیا جاتا ہے،پاکستان پیپلزپارٹی بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کو فی الفور یقینی بنائے گی نوجوانوں کو موثر نمائندگی دینے کے لیے 20فیصد کوٹہ مختص کیا جائے گا،شفافیت کو قائم رکھنے کیلئے لوکل گورنمنٹ کے تمام منصوبہ جات کو آن لائن کردیا جائے گا،منتخب بلدیاتی نمائندوں کے ذریعے ترقیاتی منصوبوں کی موثر مانیٹرنگ کا نظام لا گو کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ شعبہ جنگلات اس وقت آزادجموں وکشمیر کا ایک بڑ احصہ جنگلات پر مشتمل ہے مگر وقت گزرنے کے ساتھ اس میں تیزی سے کمی واقع ہوتی جارہی ہے،تعلیمی اداروں میں ہفتہ میں ایک دن جنگلات کے بارے میں خصوصی آگاہی فراہم کی جائے گی،طلباء کو شجر کاری مہم خصوصی حصہ بنایا جائے گا،ضرورت مند افراد کو ایندھن کے متبادل ذرائع فراہم کیے جائیں گے تاکہ جنگلات کے رقبہ میں اضافہ کیا جاسکے،جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں گے جنگلی حیات کے تحفظ کیلئے ضلعی سطح پر ایک Captive breedingسنٹر قائم کیا جائے گا،محکمہ کے عملے کی تربیت اور جدید رحجانات سے آگاہی کیلئے خصوصی اقدامات کیے جائیں گے۔محکمہ وائلڈ لائف اور فشریز کے ترقیاتی منصوبوں کو اے ڈی پی میں شامل کیا جائے گا۔شعبہ خوراک خطہ غربت سے نیچے بسنے والی آبادی کو راشن کارڈ کے ذریعہ ارزاں نرخوں پر آٹا فراہم کیا جائے گا۔آزادکشمیر کے عوام کی رہائش کے قریب ترین مقامت پر آٹے کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے محکمہ خوراک آزادخطہ میں 22 نئے ڈپو قائم کرے گا۔وسائل کی بچت اور کسی بھی ہنگامی صورت حال سے بچنے کیلئے محکمہ خوراک اجناس کی ڈھلائی خود کرے گا جس کیلئے ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔شعبہ زراعت ہماری معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے،ہماری کل افرادی قوت کا بڑا حصہ زراعت ہی سے وابستہ ہے، بھوک کا خاتمہ اور غذائی تحفظ، روزگار کی ضمانت اور غربت میں کمی،معاشی نشونما اور تشکیل نو چھوٹے کاشتکاروں،زرعی مزدوروں میں امداد اورپسماندہ علاقہ میں کو آپر یٹوز کی بنیاد پر زراعت کی تشکیل نو پرگروام کا اہم حصہ ہوگی۔زرعی اصلاحات کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں گے کسانوں کو آسان اقساط پر ٹریکٹر فراہم کیے جائیں گے،فصلوں کی انشورنس کرائی جائے گی تاکہ ناگہانی آفت کی صورت میں ان کے نقصان کا ازالہ ممکن ہو سکے،معیار بیجوں کی فراہمی،سیم تھور سے بچاؤ اور کیڑوں سے محفوظ رکھنے کے سلسلہ میں تربیتی ورکشاپ اور رہنمائی فراہم کی جائے گی،کچن گارڈننگ کو فروغ دیا جائے گا۔شعبہ برقیات اور ہائیڈروپاور بورڈ میں ٹیکنکل اور پروفیشنلز کی تقرریاں کی جائیں گی جس میں میرٹ کو ملحوظ خاطر رکھا جائے گا یہ تقرریاں پبلک سروس کمیشن کے ذریعے ہوں گے،ہائیڈرل پاور کے چھوٹے پروجیکٹ مقامی کمیونٹی کے ساتھ ملکر کمیونٹی کے ساتھ ملکر شروع کیے جائیں گے تاکہ بجلی کے بحران پر قابو پایا جاسکے۔سیاحت کو صنعت کا درجہ دے کر سرمایہ کاری کرنے والے افراد کو ٹیکس میں چ چھوٹ دی جائے گی،سیاحت کو فروغ دینے کیلئے ہوائی سروس کے آغاز کیلئے اقدامات کیے جائیں گے۔سیاحت کے فروغ کے لیے ہماری حکومت مختلف کورسز کے اجراء کا اہتمام کرے گی۔شعبہ نشرو یات ڈایریکٹوریٹ آف الیکٹرانک اینڈ ڈیجٹل میڈیا کا قیام عمل میں لایا جائے گا تکاہ محکمہ اطلاعات کو جدید تقاضوں سے ہم اہنگ کیا جائے گا۔آزادکشمیر بھر میں ضلع اور تحصیل کی سطح پر پریس کلب کی عمارات تعمیر کی جائیں گیں۔الیکٹرنک میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کیلئے قانون سازی کی جائیگی، جرنلسٹس ویلفئیر اینڈ پرٹیکشن ایکٹ منظور کیا جائے گا،اشتہارات کی منصفانہ تقسیم یقینی بنا کر ریاتی اخبارات کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔، مادری زبان کو سلیبس کا حصہ بنائیں گے، بلدیاتی انتخابات کروائیں گے اورطلبہ یونین کو بحال کریں گے، بااختیار اور خوشحال ریاست جموں کشمیر ہماری منزل اور کشمیر کی آزادی ہمارا نصب العین کے تحت پیش کیے گے منشور میں غیر طبقاتی سماجی کا قیام،آئین قانون کی بالا دستی،غربت جہالت، انتہا پسندی اور دہشتگردی کیخلاف جدوجہد کا عزم انصاف، تعلیم،صحت روزگار اور معیاری ضروریات زندگی تک رسائی اہم نکات ہیں،گزشتہ روز مرکزی ایوان صحافت میں پاکستان پیپلز پارٹی کے صدر چوہدری لطیف اکبر نے پارٹی منشور پیش کرتے ہوئے کیا،اس موقع سٹی صدر پی پی راجہ بشارت،مرکزی رہنما پی پی چوہدری جمیل ودیگر بھی موجود تھے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کی آزادی ہمارا نصب العین ہے،گلگت بلتستان ریاست جموں کشمیر کا جزو لانیفک ہے،اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے تحریک آزادی کیلئے دی گئی قربانیوں کور ائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا،کشمیر کا وہی حل قبول ہوگا جو کشمیری عوام کی مرضی کے مطابق ہوگا، منشور میں پیش کیے گئے دیگر نکات میں شعبہ تعلیم،صحت،لوکل گورنمنٹ وبائی امراضی کی روک تھام، جنگلات اور جنگلی حیات کی حفاظت،خوراک،زراعت،برقیات ہائیڈروپاور،سیاحت،اطلاعات و نشریات قانون انصاف وانسانی حقوق،اسپورٹس وامور نوجوانان، ثقافت روزگار کی ضمانت،امور خواتین وسماجی بہود، ماحولیات ٹیکنالوجی،پولیس اصلاحات،جیل خانہ جات،اوقاف وامور دینہ محنت اور افرادی قوت، صنعت و تجارت، رسل ورسائل بحالیات، ریاستی انفراسڑیکچر اور بینک آف جموں کو شیڈول بینک بنانا شامل ہیں شعبہ تعلیم کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے لطیف اکبر نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی آزادکشمیر بجٹ کے جی ڈی پی کا ایک بڑا حصہ تعلیم کے فروغ اور اس کے معیار کی بہتری کیلئے مختص کریگی، آزادکشمیر کے تینوں ڈویژن میں الگ الگ تعلیمی بورڈ کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ریاست جموں وکشمیر میں یکساں، معیاری اور مفت تعلیم کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے قانون ساز اسمبلی سے رائٹس آف ایجوکیشن کا بل پاس کروایا جائے گا۔فنی تعلیم کو آٹھویں جماعت سے نصاب کا حصہ بنایا جائے گا تاکہ بے روزگاری کا مسئلہ پر قابو پایا جاسکے، جدید خطوط پر استوار یکساں نصاب تعلیم کے نفاذ کو یقینی بنایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ شعبہ تعلیم بھی دیگر شعبوں کی طرح فوری توجہ کا متقاضی ہے ڈویژنل ہیڈ کوارٹر کی سطح پر دل، گردہ، کینسر اور جگر کی بیماریوں کے علاج کے لیے جدید سہولیات فراہم کی جائیں گی۔شعبہ صحت کے لیے وسائل میں خاطر خواہ اضافہ کے ساتھ ساتھ اس سے وابستہ ملازمین کی تربیت،ترقی اور نئی بھرتیوں کے لیے خصوصی اقدامات کیے جائیں گے۔ہسپتالوں میں ضروری آلات اور ادویات کی فراہمی اور عملے کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ہنگامی اقدامات کیے جائیں گے۔پرائیویٹ ہسپتالوں کے قیام کے لیے خصوصی قانونس ازی کی جائے گی جس میں ہسپتال کے معیار اور ضروری طبی سہولیات کو مدنظر رکھتے ہوئے لائسنس جاری کیے جائیں گے۔وبائی امراض کی روک تھام کیلئے بھی اقدامات اٹھائیں جائیں گے انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے امداد کی جائے گی،کورونا وائرس یا کسی بھی دیگر وبائی مرض کے میڈیکل ٹیسٹ کے لیے مفت سہولیات فراہم کی جائیں گی،ہر ضلع اور ڈسڑکٹ ہیڈ کوارٹر میں ایک کورونا یونٹ قائم کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ شعبہ لوکل گورنمنٹ کے ذریعے ایک کثیر فنڈ مفاد عامہ کے منصوبوں کے لئے دیا جاتا ہے،پاکستان پیپلزپارٹی بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کو فی الفور یقینی بنائے گی نوجوانوں کو موثر نمائندگی دینے کے لیے 20فیصد کوٹہ مختص کیا جائے گا،شفافیت کو قائم رکھنے کیلئے لوکل گورنمنٹ کے تمام منصوبہ جات کو آن لائن کردیا جائے گا،منتخب بلدیاتی نمائندوں کے ذریعے ترقیاتی منصوبوں کی موثر مانیٹرنگ کا نظام لا گو کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ شعبہ جنگلات اس وقت آزادجموں وکشمیر کا ایک بڑ احصہ جنگلات پر مشتمل ہے مگر وقت گزرنے کے ساتھ اس میں تیزی سے کمی واقع ہوتی جارہی ہے،تعلیمی اداروں میں ہفتہ میں ایک دن جنگلات کے بارے میں خصوصی آگاہی فراہم کی جائے گی،طلباء کو شجر کاری مہم خصوصی حصہ بنایا جائے گا، ضرورت مند افراد کو ایندھن کے متبادل ذرائع فراہم کیے جائیں گے تاکہ جنگلات کے رقبہ میں اضافہ کیا جاسکے،جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں گے جنگلی حیات کے تحفظ کیلئے ضلعی سطح پر ایک Captive breeding سنٹر قائم کیا جائے گا،محکمہ کے عملے کی تربیت اور جدید رحجانات سے آگاہی کیلئے خصوصی اقدامات کیے جائیں گے۔محکمہ وائلڈ لائف اور فشریز کے ترقیاتی منصوبوں کو اے ڈی پی میں شامل کیا جائے گا۔ شعبہ خوراک خطہ غربت سے نیچے بسنے والی آبادی کو راشن کارڈ کے ذریعہ ارزاں نرخوں پر آٹا فراہم کیا جائے گا۔ آزادکشمیر کے عوام کی رہائش کے قریب ترین مقامت پر آٹے کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے محکمہ خوراک آزادخطہ میں 22نئے ڈپو قائم کرے گا۔وسائل کی بچت اور کسی بھی ہنگامی صورت حال سے بچنے کیلئے محکمہ خوراک اجناس کی ڈھلائی خود کرے گا جس کیلئے ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔شعبہ زراعت ہماری معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے،ہماری کل افرادی قوت کا بڑا حصہ زراعت ہی سے وابستہ ہے،بھوک کا خاتمہ اور غذائی تحفظ،روزگار کی ضمانت اور غربت میں کمی،معاشی نشونما اور تشکیل نو چھوٹے کاشتکاروں،زرعی مزدوروں میں امداد اورپسماندہ علاقہ میں کو آپر یٹوز کی بنیاد پر زراعت کی تشکیل نو پرگروام کا اہم حصہ ہوگی۔زرعی اصلاحات کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں گے کسانوں کو آسان اقساط پر ٹریکٹر فراہم کیے جائیں گے،فصلوں کی انشورنس کرائی جائے گی تاکہ ناگہانی آفت کی صورت میں ان کے نقصان کا ازالہ ممکن ہو سکے،معیار بیجوں کی فراہمی،سیم تھور سے بچاؤ اور کیڑوں سے محفوظ رکھنے کے سلسلہ میں تربیتی ورکشاپ اور رہنمائی فراہم کی جائے گی،کچن گارڈننگ کو فروغ دیا جائے گا۔شعبہ برقیات اور ہائیڈروپاور بورڈ میں ٹیکنکل اور پروفیشنلز کی تقرریاں کی جائیں گی جس میں میرٹ کو ملحوظ خاطر رکھا جائے گا یہ تقرریاں پبلک سروس کمیشن کے ذریعے ہوں گے،ہائیڈرل پاور کے چھوٹے پروجیکٹ مقامی کمیونٹی کے ساتھ ملکر کمیونٹی کے ساتھ ملکر شروع کیے جائیں گے تاکہ بجلی کے بحران پر قابو پایا جاسکے۔سیاحت کو صنعت کا درجہ دے کر سرمایہ کاری کرنے والے افراد کو ٹیکس میں چ چھوٹ دی جائے گی،سیاحت کو فروغ دینے کیلئے ہوائی سروس کے آغاز کیلئے اقدامات کیے جائیں گے۔سیاحت کے فروغ کے لیے ہماری حکومت مختلف کورسز کے اجراء کا اہتمام کرے گی۔شعبہ نشرو یات ڈایریکٹوریٹ آف الیکٹرانک اینڈ ڈیجٹل میڈیا کا قیام عمل میں لایا جائے گا تکاہ محکمہ اطلاعات کو جدید تقاضوں سے ہم اہنگ کیا جائے گا۔آزادکشمیر بھر میں ضلع اور تحصیل کی سطح پر پریس کلب کی عمارات تعمیر کی جائیں گیں۔الیکٹرنک میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کیلئے قانون سازی کی جائیگی، جرنلسٹس ویلفئیر اینڈ پرٹیکشن ایکٹ منظور کیا جائے گا،اشتہارات کی منصفانہ تقسیم یقینی بنا کر ریاتی اخبارات کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں