افغان صدر اشرف غنی کاسفیر کو واپس بلانے کا فیصلہ، پاکستان کا بھی شدید ردِ عمل آگیا

اسلام آباد (پی این آئی)افغان حکومت کی جانب سے اپنا سفارتی عملہ واپس بلائے جانے کا فیصلہ انتہائی افسوسناک، پاکستان افغان حکومت سے فیصلے پر نظر ثانی کی امید رکھتا ہے، افغان حکومت کی جانب سے سفیر واپس بلانےکے فیصلے پر پاکستان کا ردعمل سامنے آگیا۔ تفصیلات کے مطابق افغان حکومت کی جانب سے اپنا سفارتی عملہ واپس بلائے جانے کے فیصلے کو پاکستان نے افسوس ناک قرار دیا ہے۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق افغان حکومت کا اپنے سفیر اور سفارتی عملےکو واپس بلانےکا فیصلہ بدقسمتی اور افسوس ناک ہے۔ترجمان کا کہنا ہےکہ افغان سفیر کی بیٹی کےاسلام آبادمیں مبینہ اغواکی تحقیقات جاری ہیں، وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر معاملےکی تحقیقات اعلٰی سطح پر ہو رہی ہیں۔ان کا کہنا ہےکہ افغان سفیر، ان کے خاندان اور دیگر سفارتی عملے کی سیکیورٹی بڑھادی ہے، سیکرٹری خارجہ نے آج افغان سفیر سے ملاقات بھی کی اور افغان سفیر کو معاملے پر حکومتی اقدامات سے آگاہ کیا، سیکرٹری خارجہ نے افغان سفیرکو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان افغان حکومت سے فیصلے پر نظر ثانی کی امید رکھتا ہے۔خیال رہے کہ افغان صدر اشرف غنی نے اسلام آباد سے اپنے تمام سفارت کاروں کو ملک واپس بلا لیا ہے۔اس حوالے سے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے حال ہی میں اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ افغان سفیر کی بیٹی کا کیس 72 گھنٹے میں حل ہوجائے گا اور جلد تمام تفصیلات سامنے آجائیں گی کہ اس معاملے میں کون ملوث ہیں ، ابتدائی طور پر 3 ڈرائیورز سے تفتیش مکمل کرلی گئی ، واقعے کی ایف آئی آربھی درج ہوچکی ہے ، اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ 16 جولائی کو اسلام آباد میں افغان سفیر کی بیٹی کے ساتھ ہونے والے معاملے کی تحقیقات جاری ہیں اور یہ کیس 72 گھنٹے میں حل ہو جائے گا ، اب تک کی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ افغان سفیر کی بیٹی گھر سے پیدل نکلی اور ٹیکسی سے کھڈا مارکیٹ پہنچی ، جیسے جیسے تحقیقات کر رہے ہیں کڑیاں مل رہی ہیں ، افغان سفیر کی بیٹی کے کھڈا مارکیٹ سے راولپنڈی جانے کی تحقیقات کر رہے ہیں ، اغوا کاروں کو گرفتار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں