عثمان مرزا کیس ملزمان متاثرہ جوڑے کو 11لاکھ روپے واپس کرنے پر تیار ہو گئے

اسلام آباد (پی این آئی)اسلام آباد کی مقامی عدالت نے تھانہ گولڑہ میں نازیبا ویڈیوبنانے، تشدد اور بلیک میلنگ کیس میں گرفتار عثمان مرزا سمیت چار ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں تین روزہ توسیع کردی۔اسلام آباد کے جوڈیشل مجسٹریٹ وقار گوندل نے تھانہ گولڑہ کی حدود میں فلیٹ میں لڑکا اور لڑکی نازیبا ویڈیوبنانے، تشدد اور بلیک میلنگ کیس میں گرفتار عثمان مرزا سمیت چار ملزمان کے جسمانی میں توسیع سے متعلق کیس پر سماعت کی۔ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر پولیس نے سخت سیکیورٹی اقدامات کے ساتھ گرفتار ملزمان عثمان مرزا، ادارس قیوم بٹ، فرحان اور عطاء الرحمن کو عدالت پیش کیا، عدالت نے استفسار کیاکہ کتنے دن ہو گئے ہیں ملزمان کے جسمانی ریمانڈ لیے،جس پر تفتیشی افسر نے بتایاکہ ایک ملزم ادارس قیوم بٹ کا 10 دن کا جسمانی ریمانڈ جبکہ باقی ملزمان کا 9 روزہ جسمانی ریمانڈ ہوا ہے،جو رقم واقعے کے وقت چھینی تھی وہ ادارس کے گھر سے ملی ہے،ملزمان نے کہا ہے کہ 11 لاکھ 25 ہزار جو لیے ہیں وہ دینے کو تیار ہیں، عدالت نے استفسارکیاکہ پیسے کون لیتا تھا،تفتیشی افسر نے بتایاکہ ملزم عثمان مرزا لیتا تھا اور باقیوں میں تقسیم کرتے تھے،عدالت نے ملزمان سے استفسارکیا کہ کیاآپ نے پیسے منگوائے تھے،جس پر کیس کے مرکزی ملزم عثمان مرزا نے کہاکہ میں نے ایک روپیہ بھی نہیں لیا،میں صاحب حیثیت ہوں لاکھوں کی پراپرٹی اور کاروبار ہے مجھے نہیں ضرورت کہ پیسے لوں، تفتیشی افسرنے کہاکہ ویڈیو کون بنا رہا تھا،جس پر ملزم عثمان مرزا نے کہاکہ ریحان ملزم تھا جو ویڈیو بنا رہا تھا، وہ گرفتار ہو چکا ہے، تفتیشی افسر نے کہاکہ ملزمان کی شناخت پریڈ ہو چکی ہے اور مدعیوں نے شناخت کر لی ہے،ملزمان کا آڈیو اور ویڈیو فوٹو گراف کی فورنزک کروانی ہے،ملزم فرحان کے وکیل نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہاکہ ویڈیو پہلی سماعت سے ذکر کیا گیا تاہم فرحان کی مداخلت کا کوئی ثبوت نہیں دیا گیا، بتایا جائے فرحان کا کیس سے کیا تعلق ہے،10 دن گزر گئے فرحان کی آزادی چھینی ہوئی ہے،ملزمان کے وکلاء نے کہاکہ ہمارے ساتھ زیادتی کی جارہی ہے اب تک ملزمان سے نہ وکیل کو ملوایا جا رہا ہے نہ فیملی کو ملنے دیا جا رہا ہے،10 دن ہو گئے کپڑے بھیجے گئے وہ تک تبدیل نہیں کروائے گئے،ہماری استدعا ہے عید کا موقع ہے گھر والوں کو ملنے دیا جائے اور ملزمان کا میڈیکل بھی کروایا جائے،وکیل نے کہاکہ ملزم فرحان اورعطاء الرحمن کو ضمانت دی جائے کیونکہ ملزم فرحان اورعطاء الرحمن کا واقعے سے کوئی تعلق نہیں،10 دن گزرنے کے باوجود کوئی پراگریس نہیں ہوئی،ملزم فرحان اورعطاء الرحمن کو ڈسچارج نہیں کرتے تو جوڈیشل کیا جائے، اس موقع پرمدعی مقدمہ کے وکیل حسن جاوید نے وکیل صفائی کے بیان پر اعتراض کرتے ہوئے کہاکہ ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کے دوران پراگریس ہوئی ہے، جسمانی ریمانڈ کے دوران ملزمان نے تسلیم کیا واقرے کے وقت وہ تمام جائے واقعہ پر موجود تھے،سرکاری وکیل نے کہاکہ ویڈیو ایک ایسی بھی موجود ہے جس میں ملزمان کی جانب سے کہا گیا کہ لڑکی کو حراساں کرو نہیں تو ہم کریں گے،اس موقع پر ملزم ادارس قیوم بٹ نے کلمہ پڑھ کر چھ ہزار روپے لینے کی تردید کرتے ہوئے عدالت میں بیان دیاکہ تفتیشی افسر نے کہا کہ مکرے گھر سے 6 ہزار برآمد ہوئے ایسی کچھ نہیں،وکلاء کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا اور بعد ازاں چاروں ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں تین روزہ توسیع کرتے ہوئے 20 جولائی کو ملزمان دوبارہ عدالت پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں