سی پیک کی جاسوسی کیلئے دفترخارجہ میں جاسوس کی موجودگی کا انکشاف‎

اسلام آباد (اے پی پی )دفتر خارجہ میں سی پیک منصوبے کی جاسوسی کے لیے ایک افسر کی تعیناتی کا انکشاف ،جس کیخلاف باقاعدہ کاروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چودھری نےکہا ہے کہ ملک کیخلاف گھنائونی سازشوں میں جو افسران ملوث ہیں ان کیخلاف بھی کاروائی شروع کی جارہی ہے ۔زاہد حفیظ چودھری نے بتایا کہ جاسوسی کرنے والے افسر کا تعلق کسی دوسرے محکمے سے تھا جو کہ ڈیپوٹیشن پر دفترخارجہ میں تعینات تھا۔ اب جاسوسی کرنے والے اس افسر کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا ہے اور اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچا کر دم لیں گے۔دوسری جانبطالبان کی پیش قدمی جاری ہے ، کئی علاقوں میں صورتحال انتہائی کشیدہ ہے، شدید جھڑپیں جاری ہیں ، افغان فورسز اور طالبان کے مابین جھڑپوں کی وجہ سے 40افغان سیکیورٹی اہلکار فرار ہو کر پاکستان آگئے ۔ تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے حال ہی میں 40افغان سیکورٹی اہلکاروں کو افغانستان کے حوالے کیا ہے یہ اہلکارافغانستان میں بگڑتی صورتحال اور شدید کشیدگی کے بعد فرار ہو کر پاکستان آگئے تھے جن کو پاکستان نے افغانستان کو واپس لوٹا دیا ہے ۔ دوسری جانب پاکستان کی وزارت خارجہ نے افغان نائب صدر امراللہ صالح کے الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہے ہم خودمختار افغان سرزمین پر کسی بھی ایکشن کے لئے خود افغان حکومت کے حق کو جائز تصور کرتے ہیں۔ ترجمان وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ افغانستان کی جانب سے پاکستان کو افغان سرزمین پر چمن بارڈر کے دوسری جانب ایئر آپریشن سے متعلق آگاہ کیا تھا، پاکستان نے مثبت جواب دیتے ہوئے افغان سرزمین پر کسی بھی کارروائی کو اس کا حق قرار دیا تھا۔ ترجمان نے کہا ہےکہ جاری حالات کے تناظر میں کسی بھی ممکنہ حادثہ کے ہیش نظر پاکستان نے اپنی جانب حفاظتی اقدامات مکمل کئے،تمام انتظامات اپنے لوگوں کے تحفظ کے لئے پاکستان کی سرزمین پر کئےگئے۔ہم خودمختار افغان سرزمین پر کسی بھی ایکشن کے لئے خود افغان حکومت کے حق کو جائز تصور کرتے ہیں۔ ترجمان وزارت خارجہ کے مطابق پاک فضائیہ نےاس حوالے سے افغان فضائیہ کے ساتھ کسی قسم کی پیغام رسانی نہیں کی، افغان نائب صدر کے الزامات درست نہیں،ایسے الزامات افغان قیادت میں افغان عوام کی منشا کے مطابق مسئلہ کے حل کے لئے پاکستان کہ سنجیدہ کوششوں سے انحراف ہیں۔ ترجمان نے مزید کہا کہ بعد ازاں پاکستان نے فرار ہو آنے سالے 40 اے این ڈی ایس کے افسران اور جوانوں کو ریسکیو کر کے عزت کے ساتھ افغان حکومت کے حوالے کئے،پاکستان نے اے این ڈی ایس ایف کی جانب سے درخواست پر ہر قسم کی لاجسٹک مدد فراہم کرنے کی پیشکش بھی کی۔ وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ڈی ٹریک کرنے والوں کی موجودگی کے باوجود پاکستان افغان امن کوششوں کی کامیابی کے لیے مدد کرتا رہے گا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں