پاکستان پہلی بار قیمتی پتھروں، زیورات اور معدنیات کے شعبے کو برآمدی صنعت بنانے جا رہا ہے، وزیر اعظم

اسلام آ با د (آئی این پی ) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت معدنیات اور قیمتی پتھروں کے شعبے کے روایتی طریقوں کو بدل کر جدید ٹیکنالوجی سے اس شعبے کی تشکیل نو کر رہی ہے، ایسے تمام وسائل جو ضائع ہو رہے ہیں ان کو بروئے کار لایا جائے،اس لائحہ عمل پر عملدرآمد کیلئے باقائدہ شیڈول مرتب کرنے کے ساتھ ساتھ سرمایہ کاروں کیلئے موجود رکاوٹوں کا تدارک کیا جائے۔ بدھ کو زیرِ اعظم عمران خان کی زیرِ صدارت جیمز، جیولری اور منرلز ٹاسک فورس کا ا جلاس میں وفاقی وزیرِ صنعت مخدوم خسرو بختیار، معاونِ خصوصی ڈاکٹر شہباز گل، چیئرمین جیمز اینڈ جیولری ٹاسک فورس انجینیئر گل اصغر خان، عاطف خان، ٹاسک فورس کے ارکان اور متعلقہ اعلی افسران کی شرکت. اجلاس میں وزیرِ اعظم کو ٹاسک فورس کی جیمز، جیولری اور منرلز شعبے کی تشکیل نو اور مجوزہ منرل سٹی پر سفارشات پیش کی گئیں. اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستان میں قیمتی پتھروں کی برآمدات کے حوالے سے 5 ارب ڈالر سالانہ کی صلاحیت موجود ہے جسکے ساتھ ساتھ ملکی معیشت پر مثبت اثرات اور لاکھوں نوکریاں پیدا ہونگی. پاکستان میں اس وقت 99 قسم کے قیمتی پتھروں کے ذخائر موجود ہیں اور اس شعبے میں پیداوار کے حوالے سے پاکستان دنیا میں آٹھواں بڑا ملک ہے. مزید یہ کہ محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں سالانہ 200 ٹن سونے کی کھپت ہے. اس شعبے سے متعلق مثر قانون سازی اور بہتر انتظام سے اسے ایک بڑی برآمدی صنعت میں تبدیل کیا جائے گا. اجلاس کو بتایا گیا کہ جیمز اور جیولری کو صنعت کا درجہ دیا جا چکا ہے اور ٹاسک فورس کے لائحہ عمل کے مطابق اس پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے گا. برآمدات کو بڑھانے کیلئے ایکسپورٹ پروموشن پر خصوصی توجہ دی جائے گی جسکے لئے پاکستانی سفارتخانوں سے بھی مدد لی جائے گی. اسکے علاوہ جیمز اینڈ جیولری سٹی کا قیام عمل میں لایا جائے گا جو وسائل کو ایک جگہ اکٹھا کرنے، شعبے کو درپیش مسائل کے حل کیلئے ون ونڈو آپریشن فراہم کرنے اور سرمایہ کاروں کو مراعات فراہم کرنے کو یقینی بنائے گا. ابتدائی طور پر موجودہ وسائل کو بروئے کار لا کر پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ ماڈل اپنایا جائے گا. مزید پاکستان بین الاقوامی منڈیوں تک رسائی کیلئے شعبے سے متعلق سرٹیفیکیشنز بھی حاصل کرے گا. اس میں نہ صرف قیمتی پتھروں بلکہ قیمتی دھاتوں کے سٹینڈرڈز نہ صرف وضح کیے جائیں گے، بلکہ موجودہ معیار کو بین الاقوامی سطح پر رائج معیار پر لایا جائے گا. اسکے علاوہ اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ اس شعبے میں تحقیق کے وسائل کی موجودگی کے باوجود کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہیں کی گئی. لائحہ عمل کے مطابق تحقیق کے شعبے کو فعال بنا کر تمام جدید سٹینڈرڈز متعارف کروائے جائیں گے. اجلاس کو منرل سٹی کے قیام پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی. پاکستان میں کیمیکل و منرل صنعت کیلئے علاقے کی نشاندہی کر لی گئی ہے جہاں خام معدنیات سے صنعتی ویلو ایڈیشن کرکے نہ صرف در آمدات کو کم کرنے میں مدد ملے گی بلکہ برآمدات سے زرِ مبادلہ میں اضافہ ہوگا. وزیرِ اعظم نے اس موقع پر کہا کہ حکومت معدنیات اور قیمتی پتھروں کے شعبے کے روایتی طریقوں کو بدل کر جدید ٹیکنالوجی سے اس شعبے کی تشکلیل نو کر رہی ہے. مزید وزیرِ اعظم نے ہدایت دی کہ ایسے تمام وسائل جو ضائع ہو رہے ہیں ان کو بروئے کار لایا جائے اور اس لائحہ عمل پر عملدرآمد کیلئے باقائدہ شیڈول مرتب کرنے کے ساتھ ساتھ سرمایہ کاروں کیلئے موجود رکاوٹوں کا تدارک کیا جائے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں