کراچی(آئی این پی)پاکستان کی برآمدات میں ٹیکسٹائل سیکٹر پہلے نمبر پر ہے لیکن حکومتی عدم توجہی کے باعث کپاس کی کاشت ہر سال مسلسل کم ہوتی جارہی ہے،وزیر اعظم کی جانب سے زرعی ایمرجنسی پروگرام میں300ارب روپے کی خطیر رقم رکھی گئی لیکن حیران کن طور پر اس پروگرام میں کپاس کی فصل کو شامل نہیں کیاگیا،نجی ٹی وی کے مطابق گزشہ تین سال سے بتدریج کپاس کی فصل کی کاشت اور کاٹن بیلز کی پیداوار میں 40فیصد تک کمی واقع ہو چکی ہے، رواں سیزن میں صرف 30لاکھ ایکڑ رقبے پر کپاس کی کاشت سے 30لاکھ بیلز ہی متوقع ہیں جبکہ مالی سال 2018میں پروڈکشن 70لاکھ بیلز تھیں،اس حوالے سے پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کے وائس چئیرمین شیخ عاصم سعید کا کہنا ہے کہ ملکی برآمدات میں ٹیکسٹائل مصنوعات کا 61فیصد حصہ ہے سب سے زیادہ زرمبادلہ کمانے والی فصل کی کاشت پر توجہ نہ ہونے کے باعث صرف ایک سال میں کپاس کی درآمد دوگنا ہوگئی ہے ،مالی سال 2019میں 5لاکھ ٹن اور 2020میں 8لاکھ ٹن کپاس درآمد کی گئی،آل پاکستان ٹیکسٹائل مینو فیکچررز ایسوسی ایشن کے مطابق کپاس کی درآمد بڑھا کے ٹیکسٹائل کی برآمدات کو بڑھانا ملکی معیشت پر مثبت اثرات مرتب نہیں کرتی،آل پاکستان ٹیکسٹائل مینو فیکچررز ایسوسی ایشن جنوبی پنجاب کے کنوینر خواجہ انیس نے کہا کہ کسان ناقص بیج اور زرعی ادویات کو کپاس کی فصل کی تباہی کا سبب سمجھتے ہیں کاٹن جنرز کپاس پر عائد ٹیکسزز کو ختم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں جبکہ اپٹما کپاس کی کاشت کو بڑھانے پر زور دے رہی ہے، ایسے میں دیکھنا یہ ہے کے حکومت ایسے کون سے اقدامات کرتی ہے جس سے ایک مرتبہ پھر کپاس کی فصل ملکی معیشت کا سہارا بن جائے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں