اسلام آباد(آئی این پی ) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میںوزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ اسلام آباد میں پانی کے میٹر لگائے جائیں گے جو جتناپانی استعمال کرے گا اس کی اتنی فیس ہوگی ۔جمعہ کوسینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا اجلاس شفیق ترین کی سربراہی میں ہوا۔ اجلاس میں افنان اللہ اور ہدایت اللہ،لیاقت خان تراکئی ،فوزیہ ارشد ،ثناجمالی ،کامران مرتضی شریک ہوئے ۔کمیٹی میں وزیر سائنس اینڈٹیکنالوجی سینیٹر شبلی فراز سیکرٹری وزارت ندیم ارشاد کیانی ، ایڈیشنل سیکرٹری ملک قیصر مجید،اور تمام 17ذیلی اداروں کے سربراہ شریک ہوئے ۔ چیرمین کمیٹی سردار شفیق ترین نے کہاکہ وزارت کے 16ذیلی ادارے ہیں ہمیں آج کے اجلاس کاایجنڈا وقت پر نہیں ملا۔جتنا ایجنڈا ممکن ہوگا وہ چلائیں گے۔ کمیٹی نے سینیٹر ثناجمالی کوپاکستان حلال اتھارٹی کے بورڈ آف گورنس کی ممبر بنائے کی توثیق کردی گئی۔عوامی درخواست کے حوالے سے پاکستان انجینئرنگ کونسل کے حکام نے کمیٹی کوبتایا کہ درخواست گزار نے گریجویشن 3سال کی کی ہے جس کی وجہ سے انجینئرنگ کی ڈگری نہیں دے سکتے ہیں 4سال کی گریجویشن لازمی ہے۔ انجینئرنگ اور ٹیکنالوجی کو ایک چھتری کے اندر لے آئیں۔کمیٹی نے ہدایت کی کہ دنیامیں اگر ٹیکنالوجی اور انجینئرنگ کوایک ہی ادارہ ریگولیٹ کرتاہے تو پاکستان میں بھی اس حوالے سے قانون سازی کی جائے ۔وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سینیٹر شبلی فراز نے کمیٹی کوبتایاکہ حلال اتھارٹی 2016میں بنی تھی مگر صرف کاغذوں میں تھی اب اس کو فعال کیا ہے اس ادارے کا پاکستان کی برآمدات میں اہم رول ہوگا۔ دنیا میں جو ٹیکنالوجی آرہی ہیں اس کی پہلے سے ہی تیاری کررہے ہیںپی سی آر ڈبلیو آر نے پانی پر ہم نے بہت زیادہ ریسرچ کی ہے ریسرچ برائے ریسرچ کی ضرورت نہیں ہے وہ ریسرچ کی جائے جس کا عوام کو فائدہ بھی ہوا۔ آئی بی او کو وزارت میں دفتر کھولنے کا کہاہے تاکہ پیٹنٹ رجسٹرڈ ہوں۔ ریسرچ کو عملی جامہ پہنارہے ہیں آئی ٹین اسلام آبادمیں ایک پائلٹ پروجیکٹ کررہے ہیںاوروہاںپانی پہنچائیں گے اور میٹر لگائیں گے پانی کے چارجز ہوں گے تاکہ لوگ کنٹرول طریقہ سے پانی استعمال ہو۔پاکستان میں سولر لیب بنارہے ہیں تاکہ غیر معیاری پینل کو روکا جائے۔این آئی او کو کھڈے لائن لگایا گیا تھا۔انٹارکٹیکا میں سٹیشن فعال کرنے کی کوشش کررہے ہیں انٹارکٹیکا کے وسائل ان کو ملیں گے جن کا وہاں سٹیشن ہوگا۔سینیٹر افنان اللہ نے کہاکہ انٹارکٹیکا کے سٹیشن کو فعال کریں ۔ چیرمین کمیٹی شفیق ترین نے کہاکہ یہ کمیٹی میں نہیں لارہاتھا کہ اس میں کچھ نہیں ہے۔سیکرٹری وزارت نے کمیٹی کوبتایاکہ کوئلے سے اینٹیں بنانے کے اوپر کام کررہے ہیں سندھ کا کوئلہ جو اچھی کوالٹی کا نہیں ہے اس کو اس طرح استعمال کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔شبلی فراز نے کہاکہ ریسرچ کرنا ہمارا کام ہے آگے پرائیویٹ سیکٹر اس کو بنائے گا۔سیکرٹری نے کمیٹی میں انکشاف کیاکہ پی ایس ڈی پی کا استعمال 8فیصد تھا اب 65فیصد ہوگیا ہے جب میں ڈیڈھ ماہ قبل سیکرٹری بنا تو اس وقت یہ حال تھا کہ صرف آٹھ فیصد پی ایس ڈی پی خرچ ہوتھا۔شبلی فراز نے کہاکہ نسٹ میں ٹیکنالوجی زون بنایا ہے قطر کے تعاون سے سٹارٹ اپس بنارہے ہیں۔ گھر بنا نہیں ہوتا مگر سامان آجاتا ہے اداروں میں آلات خرید لیے جاتے ہیں مگر اداوں کی اتنی استعداد کار نہیں ہوتی ہے پتہ نہیں کیوں الات پہلے خریدے جاتے ہیں۔لیبارٹریوں کو ایک دوسرے کے ساتھ منسلک کررہے ہیں الیکٹرونک ووٹنگ مشین میں جدید ٹیکنالوجی استعمال کریں گے یہ دو ماہ کے اندر بن جائے گی مقامی سطح پر بنائیں گے تو اس سے سرمائے کی بچت ہوگی۔یہ ہمارا فلیگ شپ پروجیکٹ ہوگا۔شفاف الیکشن کے لیے یہ بہت ضروری ہے۔سیمی کنڈکٹر کی ڈیزائنگ کررہے ہیں۔پی سی ایس آئی آر سربراہ نے کمیٹی میں انکشاف کیاکہ ملک میں غیر معیار سولر پینل پاکستان آگئے تھے اور پاکستان میں کوئی ٹیسٹنگ اتھارٹی موجود نہیں تھی جس کی وجہ سے ایک سال کے لیے ان غیرمعیار ی سولر پینل کوپاکستان میں فروخت کرنے کی اجازت دے دی ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں