لاہور (پی این آئی) ہر سال گرمیوں کی چھٹیاں یکم جون سے شروع ہو جاتی ہیں لیکن کورونا کی وجہ تعلیمی ادارے پہلے ہی کافی عرصے سے بند تھے اس لیے چھٹیوں کو محدود کر دیا گیا تھا۔ اور اب پنجاب کے تعلیمی اداروں میں گرمیوں کی چھٹیاں دینے کا معاملہ لٹک گیا۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ این سی او سی نے 18 جولائی سے یکم اگست تک تعلیمی اداروں میں چھٹیاں دینے کی تجویز دی ہے تاہم صوبائی وزیر تعلیم بچوں کو 2 جولائی سے 2 اگست تک چھٹیاں دینے پر بضد ہیں۔کیونکہ دیہاتی علاقوں میں گرمی بہت زیادہ ہے اور لوڈ شیڈنگ بھی زیادہ ہو رہی ہے، سرکاری سکولوں میں سہولیات کا بھی فقدان ہے اس وجہ سےوزیر تعلیم مرداس راس نے 2 جولائی سے 2 اگست تک چھٹیاں دینے کی تجویز دی ہے تاہم این سی او سی یہ تجویز ماننے کو تیار نہیں ہے اور 18 جولائی سے یکم اگست تک چھٹیاں دینے کی تجویز دی ہے۔اس حوالے سے حتمی فیصلہ این سی او سی کے اجلاس میں کیا جائے گا اور جلد ہی اجلاس طلب بھی کیا جائے گا۔اسٹینڈنگ کمیٹی پنجاب بچوں کو چھٹیاں نہ دینے پر غور کر رہی ہے۔ آل پاکستان پرائیویٹ اسکولز فیڈریشن نے طلبا کو موسم گرما کی تعطیلات نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔صدر آل پاکستان پرائیویٹ اسکولز فیڈریشن کے صدر کاشف مرزا کا کہنا تھا کہ ملک بھرموسم گرما کی تعطیلات نہیں ہوں گی۔ کاشف مرزا نے کہا کہ رواں سال ملک بھرموسم گرما کی تعطیلات نہیں ہوں گی۔مسلسل تعلیمی ادارے بند کرکے پانچ کروڑ طلبا کا گذشتہ 18 ماہ سے تعلیمی نقصان کا ازالہ ناممکن ہے۔ کاشف مرزا کا کہنا تھا کہ اسکولز کی ٹائمنگ صبح 7 سے 11 بجے تک ہو گی۔ سندھ کی طرح دیگر صوبے بھی موسم گرما تعطیلات ختم کرکے ٹائمنگ صبح 7 سے 11 بجے کا اعلان کریں۔ اُن کا کہنا تھا کہ بوجہ گرمی طلبا بغیر یونیفارم اسکولز آسکتے ہیں۔ آن لائن تعلیم کی سہولت رکھنے والے اسکولز آن لائن کلاسز کا انعقاد کریں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں